Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

96 - 142
	’’قادیانیت اسلام سے خارج اور اسلام کے خلاف خطرناک برطانوی سازش سے پیدا ہونے والا ایک عالمی فتنہ اور غیر مسلم فتنہ ہے۔ جس نے اسلام کا چولا پہن کر اسلام کے قلعہ میں نقب لگانے کی زبردست کوشش کی۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کو آج واقف حال، اور پڑھا لکھا ہی نہیں عامی مسلمان بھی جانتا ہے۔ لیکن ۵۷۔۱۹۵۸ء میں جب لاہور میں پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر مجلس مذاکرات اسلامی کا انعقاد ہوا تھا۔ جس میں عالم اسلام اور مغربی ممالک سے ممتاز اور سر آوردہ علماء ومفکرین کی شرکت بڑے پیمانہ پر ہوئی تھی۔ اس وقت مصر، شام وعراق کے علماء قادیانیت کے بارے متجسس تھے۔ ان کے سامنے کوئی کتابچہ نہیں تھا۔ جس سے انہیں اس نامراد وشقی فرقہ سے واقفیت حاصل ہوسکتی۔ حضرت اقدس شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کا برصغیر اور پھر عالم عرب پر بڑا احسان ہے کہ انہوں نے اپنے خلیفہ حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کو بتاکید مامور فرمایا کہ وہ اس موضوع پر عربی میں کتاب تحریر فرمائیں۔ حضرت اقدس کی ایماء اور اہتمام کا نتیجہ تھا کہ عربی میں ’’القادیانی والقادیانیہ‘‘ کے نام سے حضرت مولانا ندویؒ نے کتاب تیار فرمائی۔ پھر حضرتؒ ہی کے حکم پر اسے اردو میں منتقل فرمایا اور مزید اتنے اضافے فرمائے کہ وہ ایک مستقل کتاب بن گئی۔ جس کی کتابت کا فریضہ حضرت شاہ نفیس الحسینیؒ نے انجام دیا۔ اس کتاب کی طباعت اور نشرواشاعت ’’مکتبہ دینیات‘‘ ۱۳۴۔ شاہ عالم مارکیٹ لاہور کی طرف سے ۱۹۵۹ء میں ہوئی تھی۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت قابل مبارک ولائق شکریہ وسپاس ہے کہ اس نے انکار ختم نبوت کے اس فتنہ کو دفن کرنے، اس کی قلعی کھولنے اور اس کی حقیقت سے آگاہ کرنے کا وہ کارنامہ انجام دیا۔ جو اصلاح معاشرہ اور تجدید دین کی کوششوں میں سب سے زیادہ بنیادی کوشش ہے۔ اس عظیم تحریک کے بانیان وعلمبرداران ایک عظیم فرض کفایہ انجام دے رہے ہیں اور امت کو اپنے نبیﷺ کی نبوت ورسالت سے مربوط کرنے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ حضرت شاہ نفیس الحسینیؒ دین کے مختلف شعبوں کی تجدید وسرپرستی فرمارہے ہیں۔ شیعیت اور ناصبیت کے درمیان نقطۂ حق واعتدال کو ابھارنے اور روشن فرمانے کے تجدیدی کام کا سہرا انہیں کے سر ہے۔ قادیانیت کی سرکوبی کے لئے ’’قادیانیت‘‘ نامی اس کتاب کی جدید ومعیاری اشاعت کا فیصلہ نہایت ہی مبارک ہے۔ خدا تعالیٰ انکار ختم نبوت کے فتنہ کے استیصال کے لئے اسے قبول فرمائے۔ آمین!‘‘(ہیچمداں: سید محمد سلمان الحسینی الندوی ۱۴۲۴ھ)
	ض…	۲۲؍رمضان ۱۴۲۳ھ کی تراویح کے بعد آپ نے حاضرین سے ارشاد فرمایا کہ: ’’اس وقت دینی کاموں میں دفاع ختم نبوت سب سے بڑا دینی کام ہے۔ اﷲتعالیٰ کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے کہ ایک شخص نے جھوٹا نبوت کا دعویٰ کیا۔ چند ہزار یا چند لاکھ گمراہ اس کے گرد جمع ہوکر مرتد ہوگئے۔ اس کے مقابلہ کے لئے کروڑوں افراد نے جس درجہ میں بھی کام کیا۔ منکرین ختم نبوت کا استیصال کرنے والے اشخاص وجماعتوں کو اﷲتعالیٰ نے جنتی بنادیا۔‘‘
	ض…	’’فرمایا ۱۹۵۳ء میں تحریک ختم نبوت چلی۔ سال بھر قائدین جیلوں میں رہے۔ رہائی کے بعد مارچ ۱۹۵۴ء میں لاہور میں ختم نبوت کے عنوان پر جلسہ ہوا۔ اس وقت میری عمر ۲۱برس تھی۔ اس کا اشتہار لکھنے کی مجھے سعادت نصیب ہوئی۔ حضرت امیر شریعتؒ تشریف لائے تو مولانا مجاہد الحسینی اور دوسرے رفقاء مجھے حضرت امیر شریعتؒ کی خدمت میں لے گئے اور اشتہار کی تعریف کی کہ یہ انہوں نے (میری طرف اشارہ کر کے) لکھا ہے۔ شاہ صاحبؒ میری طرف متوجہ ہوئے۔ فرمایا کہ اشتہار لکھ کر مجھ پر کوئی احسان کیا ہے؟ اپنے نانا کی عزت کا کام کیا ہے۔ اس خوبصورتی سے یہ جملے ادا فرمائے کہ بس جی خوش ہوگیا۔ رات کو جلسہ عام ہوا۔ حضرت جالندھریؒ اور دوسرے حضرات کے بیانات ہوئے۔ پھر شاہ صاحبؒ تشریف لائے۔ میز پر بیٹھ کر تقریر کی۔ شہدائے ختم نبوت کے لئے دعاء کرائی اور فرمایا کہ جن کے بچے اس تحریک میں شہید ہوئے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter