Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

9 - 142
غسل کرکے کپڑے بدلے جلدی میں سر پر دوپٹہ بھی نہ کیا اور دروازہ کھول دیا اور مجھے دیکھتے ہی بول اٹھیں:’’ اشھد ان لاالہ الا اﷲ واشھد ان محمد عبدہ ورسولہ‘‘ میں پھر الٹے پائوں خوشی سے روتاہوا آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپﷺ نے واقعہ سنا۔ اﷲ تعالیٰ کی حمد فرمائی اور دعائوں سے نوازا۔ میں نے عرض کی کہ آپﷺ دعا فرمادیں کہ اﷲ تعالیٰ میری اور میری والدہ کی محبت مسلمانوں کے دلوں میں ڈال دیں۔ تذکرہ الحفاظ میں آپﷺ کی دعا کے یہ الفاظ منقول ہیں:’’اللھم حبب عبدک ھذا وامہ الیٰ عبادک المؤمنین وحببھم الیھما‘‘ (اے اﷲ اپنے اس بندہ (ابوہریرہؓ) اور اس کی والدہ کو اپنے مومن بندوں کا محبوب بنادے اور مومنین کو ان دونوں کا محبوب بنادے۔)
	چنانچہ اس دعا کے باعث حضرت ابوہریرہؓ یقین کے ساتھ فرماتے تھے کہ جو بھی مومن آدمی میرا ذکر سنے گا مجھے دیکھے گا ضرور مجھ سے محبت کرے گا۔ درحقیقت اسی دعا کا نتیجہ وثمرہ ہے کہ تمام مسلمانوںکے دلوں میں ابوہریرہؓ کی محبت وعظمت ہے۔
	مشکوٰۃ شریف میں ہے ایک دن حضرت ابوہریرہؓ سے آپﷺ کی ملاقات ہوگئی۔ آپﷺ نے ابوہریرہؓ کو ساتھ لے لیا۔ ایک مجلس میں تشریف لے گئے۔ حضرت ابوہریرہؓ موقعہ پاکر وہاں سے کھسک گئے۔ گھر جاکر غسل کیا۔ واپس دربار نبوت میں حاضر ہوئے۔ آپﷺ نے فرمایا کہاں گئے تھے۔ ابوہریرہؓنے عرض کی مجھے ضروری غسل کرنا تھا۔ اچانک آپﷺ سے ملاقات ہوگئی۔ مجھے حیا مانع ہوئی کہ غسل کے بغیر آپﷺ کے ہاں حاضر رہوں۔ اس لئے غسل کرکے آیا ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا :’’سبحان اﷲ ان المؤمن لا ینجس۰‘‘سبحان اﷲ! مومن (ایسا) ناپاک نہیں ہوتا (کہ کسی کے پاس اٹھنا‘ بیٹھنا‘ بولنا‘ بات تک کرنا منع ہوجائے۔)
آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضرباشی
	سیدنا ابوہریرہؓ اسلام قبول کرنے کے بعد آنحضرتﷺ کی خدمت میں ہمیشہ حاضر باش رہے۔ چنانچہ استیعاب میں ہے ابوہریرہؓ غزوہ خیبر میں مسلمان ہوئے۔ اس غزوہ میں آپؐ کے ساتھ شریک رہے۔ پھر تحصیل علم کی رغبت میں آپﷺ کے ہمیشہ ساتھ رہے۔ اور جہاں آپؐ تشریف لے جاتے یہ بھی آپؐ کے ساتھ پھرتے۔اصابہ میں ہے:’’ میں آنحضرتﷺ کے ساتھ آپؐ کی وفات تک برابر آپؐ کے گھروں میں ساتھ جاتا تھا۔ آپؐکی خدمت کرتا تھا۔ آپؐ کے ساتھ جہاد وحج میں شریک ہوتا تھا۔ اس وجہ سے سب سے زیادہ حدیث نبویؐ کا عالم ہوں۔‘‘چنانچہ سیدنا فاروق اعظمؓ حضرت طلحہ بن عبیدہؓ حضرت ابن عمرؓ جیسے اجل صحابہؓ فرماتے ہیں کہ ابوہریرہؓ سب سے زیادہ حدیث نبویؐ کے عالم تھے۔
آنحضرتﷺ کی طرف سے سند
	سیدنا ابوہریرہؓ نے ایک بار آپﷺ سے سوال کیا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ آپؐ کی شفاعت کا کون حق دار ہوگا؟۔ اس پر آپؐ نے فرمایا کہ تمہیں چونکہ باتیں یاد کرنے کا حرص ہے۔ اس لئے میں نے سمجھ لیا تھا کہ اس بات کو تم سے قبل کوئی دریافت نہ کرے گا۔ (یہ آپؐ کی طرف سے سیدنا ابوہریرہؓ کے لئے حدیث رسولؐ کے جاننے کے شائق ہونے کی سند ہے۔) اس کے بعد آپؐ نے فرمایا کہ میری شفاعت کا سب سے زیادہ مستحق وہی ہوگا جو سچے دل سے لاالہ الااﷲ پڑھ لے۔ (بخاری)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter