Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

89 - 142
دیا۔ اسی رمضان المبارک میں بھی ہر روز مسجد میں معتکفین کے پاس تشریف لاتے، بیان فرماتے، مکتوبات شیخ الاسلامؒ اور دیگر کتب کی خواندگی کے عمل میں شریک ہوتے۔ اسی رمضان المبارک میں ایک دن فرمانے لگے کہ پہلے دل میں آرزو ہوئی کہ اگر اس سال جانا ہے تو اﷲتعالیٰ رمضان المبارک میں اٹھا لیں۔ لیکن پھر خیال ہوا کہ دوستوں کی سحری، وافطاری اور عید پر اثر پڑے گا۔ بس یہ خیال آتے ہی دعاء کی کہ یا اﷲ مجھے رمضان المبارک میں موت کی سعادت کی بجائے دوستوں کے لئے سہولت کا سامان کر دے۔ سو اﷲتعالیٰ نے ایسے ہی فرمایا۔ آپ نے مخدوم پور میں کام کا آغاز کیا۔ دوستوں کے خط لکھنے پر حضرت مدنیؒ نے اپنے گرامی نامہ میں مستقل طور پر کام کرنے کی ہدایت فرمائی۔ جس دن حضرت مدنیؒ کا والا نامہ ملا۔ اسی دن سے مسجد ومدرسہ والوں سے تنخواہ لینا بند کر دی اور پھر زندگی کے آخری سانس تک ایک پیسہ تنخواہ نہیں لی۔ آپ کے اس ایثار واخلاص کے صدقہ میں اﷲتعالیٰ نے خزانہ غیب کے منہ کھول دئیے۔ آپ نے مسجد کے ساتھ مدرسہ زکریا کی بنیاد رکھی۔ جو بنین وبنات کے لئے اس وقت علاقہ میں مثالی خدمات پیش کر رہا ہے۔
	آپ کو اﷲتعالیٰ نے ایک بیٹا دیا جو آپ کا جانشین ہے۔ مولانا سید محمد معاویہ، چھ بیٹیاں عنایت فرمائیں۔ اس وقت آپ کے پوتے پوتیوں، نواسے نواسیوں اور ان کی آگے اولاددر اولاد کی تعداد اکانوے تک جا پہنچی ہے۔ آپ کو ایک سے اﷲتعالیٰ نے اکانوے کردیا۔ اس صلبی اولاد میں سے پینتیس بچے وبچیاں قرآن مجید کے حافظ وحافظات ہیں۔
	غرض اﷲتعالیٰ کی رحمت نے آپ کے لئے علم وعمل، فضل واحسان، اولاد، رزق، شاگردوں، مریدوں کے ایسے انعامات کئے۔ جنہیں انعامات الٰہی کی بارش بلکہ موسلادھار بارش کہا جاسکتا ہے۔ اس سے صرف آپ کا گھر، مسجد ومدرسہ، مخدوم پور نہیں بلکہ پورا علاقہ جل تھل کا سماں پیش کر رہا ہے۔
	آپ کے کئی نامور شاگرد اور کئی خلفاء ہیں۔ جو سب آپ کے لئے صدقہ جاریہ ہیں۔ آپ کا وجود بھی خلق خدا کے لئے انعامات الٰہی میں سے تھا۔ حق تعالیٰ بال بال مغفرت فرمائیں۔ ان کی رحلت نے ایسا خلاء پیدا کر دیا ہے جو مدتوں پر نہ ہوگا۔ رہ رہ کر ان کی یاد ستائے گی۔ ان کی یاد آئے گی اور بار بار آئے گی۔ لیکن وہ خود کبھی نہ آئیںگے۔ حق تعالیٰ کروڑوں رحمتیں نازل فرمائیں اور ان کی اولاد کے حامی وناصر ہوں۔ مجلس تحفظ ختم نبوت ان کی وفات پر بجائے خود مستحق تعزیت ہے۔ ان کی جدائی کا غم زندگی بھر بھلانے سے بھی نہ بھلا پائیںگے۔ حسبنا اﷲ ونعم الوکیل۰ نعم المولیٰ ونعم النصیر! (لولاک ذیقعدہ ۱۴۲۸ھ)
(۳۴)  …  مولانامحمداخترصدیقی  ؒ کا وصال!
(وفات ۲۹؍اکتوبر ۲۰۰۷ئ)
	۲۹؍اکتوبر۲۰۰۷ء بروز پیر، کمالیہ میں انتقال فرماگئے۔ انالللّٰہ وانا الیہ راجعون! مولانا محمد اختر صدیقی ۱۹۴۲ء میں سرسہ ضلع حصار انڈیا میں پیدا ہوئے۔ پاکستان بننے کے بعد آپ کا خاندان فتح پور کھجی والا تحصیل میلسی میں آباد ہوگیا۔ ابتدائی سکول کی تعلیم اسی گاؤں میں حاصل کی۔ پھر جامعہ خیر العلوم خیر پور ٹامیوالی ضلع بہاولپور میں دینی تعلیم حاصل کی۔ ۱۹۵۸ء میں جامعہ خیر المدارس ملتان میں دورہ حدیث کی تعلیم سے فارغ ہوئے۔ حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ، حضرت مولانا محمد شریف کشمیریؒ، حضرت مولانا مفتی غلام قادرؒ، ایسے جید اکابر علماء کی صحبتوں سے اپنے دامن علم وفضل کو مالا مال کیا۔ تکمیل بھی جامعہ خیر المدارس ملتان میں کی۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter