Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

87 - 142
	۲۴،۲۵؍ستمبر کی درمیانی شب ۲بجے کے قریب بلڈ پریشر کا اٹیک ہوا۔ دماغ کی شریانیں متاثر ہوئیں۔ ہسپتال داخل کئے گئے۔ ڈاکٹروں نے سرتوڑ کوشش کی۔ لیکن ۲۵؍ستمبر مغرب کے قریب داعی اجل کو لبیک کہا۔ اگلے روز جنازہ ہوا۔ پورا شہر گر دونواح کا دینی حلقہ شریک جنازہ ہوا۔ برادر اکبر مولانا محمد ارشد مدنی کی امامت میں نماز جنازہ پڑھی گئی اور عام قبرستان میں والد گرامی کے پہلو میں آسودۂ خاک ہوئے۔
	 آپ کے بھائی قاری محمد امجد کو مسجد کی انتظامیہ نے خطیب وامام اور آپ کے بڑے صاحبزادے مولوی عطاء الرحمن کو جو درجہ رابعہ میں پڑھ رہے ہیں، نائب امام وخطیب مقرر کیا۔ باقی صاحبزادے بھی زیر تعلیم ہیں۔ اﷲ رب العزت ان تمام کو اپنے باپ ودادا کے علوم کا وارث بنائیں۔ ان کی وفات کا سانحہ ان کے خاندان کے لئے عظیم سانحہ ہے۔ حق تعالیٰ ان سب کو صبر جمیل نصیب فرمائیں۔
	 عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اس سانحہ میں ان کی اولاد، اہلیہ، بھائیوں سب سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے دعاگو ہے کہ حق تعالیٰ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔ رمضان المبارک کے درمیانی عشرہ، عشرہ مغفرت میں وفات، زہے نصیب۔ کل من علیہا فان ویبقٰی وجہہ ربک ذوالجلال والاکرام۰ صدق اﷲ العظیم! (لولاک شوال المکرم ۱۴۲۸ھ)
(۳۳)  …  مولاناسیدمحمدامین شاہ صاحبؒ کی جدائی کا غم!
(وفات ۲۶؍اکتوبر ۲۰۰۷ئ)
	۲۶؍اکتوبر۲۰۰۷ء بروز جمعہ کو حضرت مولانا سید محمد امین شاہ صاحب مخدوم پور پہوڑاں ضلع خانیوال میں انتقال فرماگئے۔ انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون! حضرت مولانا سید محمد امین شاہ صاحب ۱۹۰۱ء میں لسّاں نواب مانسہرہ سرحد میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی۔ حضرو ضلع اٹک میں مولانا محمد حسینؒ، مولانا ضیاء الحقؒ سے فنون کی کتابیں پڑھیں۔ حرف ونحو کے امام وقت مولانا غلام رسولؒ انہی ضلع گجرات کے سامنے بھی زانوئے تلمذ تہہ کیا۔ کامرہ میں بھی پڑھتے رہے۔
	دورہ حدیث پاکستان بننے سے قبل ۱۹۳۶ء میں دار العلوم دیوبند سے کیا۔ حضرت شیخ الاسلام سید حسین احمد مدنیؒ کے ممتاز شاگروں میں سے تھے۔ آپ کی پہلی بیعت حضرت مدنیؒ سے تھی۔ اپنے مرشد واستاذ کے رنگ میں رنگین تھے۔ عمر بھر کھدر استعمال کیا۔ حتیٰ کہ ٹوپی بھی کھدر کی ہوتی تھی۔ جمعیت علماء ہند اور مجلس احرار کے پلیٹ فارم سے جنگ آزادی کے لئے خدمات سرانجام دیں۔ تعلیم سے فراغت کے بعد کچھ عرصہ اپنے آبائی علاقہ مانسہرہ میں تعلیمی خدمات پر مامور رہے۔ پھر مخدوم پور آگئے۔ مخدوم پور کے لوگوں کی خواہش پر حضرت مدنیؒ نے آپ کو مستقل بنیادوں پر اس علاقہ میں کام کرنے کا حکم فرمایا تو پھر یہیں کے ہوکر رہ گئے۔ جنازہ بھی یہیں سے اٹھا اور تدفین بھی یہیں ہوئی۔ اس سے بڑھ کر شاید ہی کوئی اپنے استاذ ومرشد کے حکم کی تعمیل کی مثال پیش کی جا سکے۔ پاکستان بننے کے بعد حضرت مدنیؒ کے حکم پر حضرت مدنیؒ کے خلیفہ مجاز حضرت مولانا پیر خورشید احمدؒ عبدالحکیم والوں سے اصلاحی تعلق قائم کیا اور ان سے مجاز بیعت بھی ہوئے۔
	پاکستان بننے کے بعد حضرت امیر شریعتؒ اور آپ کے گرامی قدر رفقاء نے مجلس تحفظ ختم نبوت کی بنیاد رکھی تو سراپا مجلس تحفظ ختم نبوت ہوگئے۔ مجلس تحفظ ختم نبوت کے استاذ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter