Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

86 - 142
تھی کہ میرا جنازہ حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری پڑھائیں۔ آپ تشریف لے گئے۔ جنازہ پڑھایا۔ ہزاروں کا اجتماع تھا۔ گھریلو عام قبرستان میں تدفین عمل میں لائی گئی۔ حق تعالیٰ ان کی قبر کو بقعہ نور بنائیں۔ ان کی سیأت سے درگذر فرمائیں۔ ان کی حسنات پر اجر جزیل نصیب ہو۔ مولانا کے عزیزان سے بہت ہی ہمدردی کے اظہار کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں۔ ویسے بھی کہانی دراز ہوگئی ہے اور خود بھی تھک گیا ہوں۔ (لولاک شوال المکرم ۱۴۲۸ھ)
(۳۲)  …  مولانا قاری محمد اسجدؒ مدنی کی رحلت!
(وفات ۲۵؍ستمبر ۲۰۰۷ئ)
	جامع مسجد کبیر ریلوے اسٹیشن نواب شاہ کے خطیب، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نواب شاہ کے رہنماء حضرت مولانا قاری محمد اسجد مدنی ۲۵؍ستمبر۲۰۰۷ء مطابق ۱۲؍رمضان ۱۴۲۸ھ بروز منگل مغرب کے وقت انتقال فرماگئے۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون!
	 مولانا قاری محمد اسجد مدنی، حضرت مولانا دوست محمد مدنیؒ کے منجھلے صاحبزادے تھے۔ ۱۹۶۰ء میں پیدا ہوئے۔ جامعہ حسینیہ شہداد پور، مدینۃ العلوم ٹنڈوآدم میں قرآن مجید اور کتب کی تعلیم حاصل کی۔ دار الہدیٰ ٹھیڑی سے دورہ حدیث شریف کیا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد والد صاحب کے حکم پر سعید آباد میں خطیب مقرر ہوگئے۔ ایک بار مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ نواب شاہ تشریف لے گئے تو مولانا دوست محمد مدنیؒ نے مولانا قاری محمد اسجد کا ہاتھ پکڑ کر حضرت مجاہد ملتؒ کے ہاتھوں میں دیا کہ یہ ختم نبوت کی امانت ہیں۔ اب آپ قبول فرمائیں۔ دونوں بزرگوں کی یہ ادا اﷲرب العزت کے ہاں ایسی قبول ہوئی کہ مولانا قاری محمد اسجدؒ صاحب اس دن سے دم آخریں تک جہاں رہے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے مناّد رہے۔
	مولانا قاری محمد اسجد مدنی صاحب کو والد گرامی نے اپنی زندگی کے آخری چند سالوں میں اپنے ہاں جامع مسجد کبیر ریلوے اسٹیشن نواب شاہ میں بطور خطیب کے بلالیا۔ والد گرامی کی وفات (۲۰۰۴ئ) کے بعد مستقل آپ یہاں خطیب مقرر ہوگئے۔ بڑے بھائی قاری محمد ارشد مدنی منوں آباد مدنی مسجد میں خطیب ہیں۔ چھوٹے بھائی قاری محمد امجد بطور نائب خطیب وامام کے ریلوے مسجد کبیر میں فرائض سرانجام دیتے رہے۔ قاری محمد اسجد مدنی صاحب نواب شاہ ضلع اور ٹنڈوآدم میں مجلس کے کاموں میں بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ حصہ لیتے رہے۔ ملتان، چناب نگر کی ختم نبوت کانفرنسوں میں ہمیشہ شرکت فرماتے۔ ہر سال رائے ونڈ کے اجتماع سے واپسی پر ملتان دفتر مرکزیہ تشریف لانا آپ کا معمول تھا۔ اس کے بعد آبائی گاؤں ریتڑہ ضلع ڈیرہ غازی خان تشریف لے جاتے۔ واپسی پر پھر ملتان دفتر تشریف لاکر عازم نواب شاہ ہوتے۔
	 قاری محمد اسجد صاحب ملنسار، خوش اخلاق، متحمل مزاج، عالم دین تھے۔ گذارش ہے، عرض کرتا ہوں، سے ہمیشہ بات کا آغاز کرتے۔ زندگی بھر ترش روئی کو قریب نہیں پھٹکنے دیا۔ دینی مدارس کی امداد کے سلسلہ میں تمام مدارس کے سفراء کے ساتھ چلتے اور اس کو وہ دین کی خدمت سمجھتے تھے۔
	قاری محمد اسجد مدنی صاحب نے شادی کی۔ اس سے چار صاحبزادے اور دو صاحبزادیاں ہوئیں۔ چند سال ہوئے عقد ثانی کیا۔ مگر اس سے اولاد نہ ہوئی۔ قاری محمد اسجد سراپا خوبیوں کا مجموعہ تھے۔ کھلا چہرہ، گندمی رنگ، سفید داڑھی اس پر حناء کا رنگ کرتے۔ ہر کسی کو عزت دیتے۔ جس سے آپ کی ہر دلعزیزی میں بہت اضافہ ہوا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter