Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

85 - 142
غیر شرعی رسوم اور حرام امور کا ارتکاب کیا۔ ہم سے بھی غلطی ہوئی۔ ایسے نہیں کرنا چاہئے تھا۔ لیکن ہوگیا اب آپ کی اور ہماری عزت اسی میں ہے کہ آپ مولانا کی شادی انجام پذیر ہونے دیں۔ ماموں بہت گرم اور سٹ پٹائے۔ لیکن مولانا کے والد صاحب کی منت سماجت پر راضی ہوگئے۔ البتہ شرط یہ لگادی کہ برأت آئے میرے گھر سے دو ایکٹر دور کھیتوں میں کھڑی رہے۔ مولانا کے والد کو کہا کہ اکیلے آپ آئیں میں اپنی بچی آپ کے ہاتھ روانہ کر دوںگا۔ اس پر وہ راضی ہوگئے۔ اب گردونواح کے ہمسائے، آبادی کے لوگ، جو پہلے دن کی کارروائی اور برادری کی ٹھکائی کے گواہ تھے۔ وہ سب جمع، مولانا کی برأت آئی، دو ایکڑ دور تازہ ہل لگی زمین پر بیٹھ گئے۔ مولانا کے والد صاحب گئے۔ بچی کو ان کے والد صاحب اور چند مستورات کے ساتھ لے کر آئے۔ برأت دلہا سمیت اس شان سے بخیر وخوبی مطلب نکال کر واپس ہوئی۔ اب مولانا کریم بخش نے اپنی اہلیہ کو سمجھایا کہ آپ کے والد میرے ماموں ہیں۔ باپ کی جگہ ہیں۔ دونوں طرف سے غلطی ہوئی۔ آپ میرا ساتھ دیں کہ ہمیشہ کے لئے رنجش ختم ہو۔ وہ نیک خاتون، فرشتہ سرشت، مان گئیں۔ علاقائی رسم کے مطابق اگلے دن دلہن نے واپس والدین کے ہاں ستواڑہ پر جانا تھا۔ والد صاحب، والدہ صاحبہ آئے تو خاتون نے ان کو سمجھایا کہ اپنے میاں کے بغیر میرا جانا مناسب نہیں آپ غصہ تھے رخصتی نہ کرتے۔ رخصتی کردی تو وہ آپ کے داماد ہیں۔ ان کے بغیر اکیلے میں نہیں جاؤں گی۔ ساس صاحبہ سسر صاحب نے مولانا کو ہمراہ لیا اور کل شام برأت جس گھر میں نہ جاسکی تھی اگلی شام اس گھر میں صدر نشین کی حیثیت سے داخل ہوئے۔ سب راضی، اﷲ تعالیٰ نے تین بیٹے چار بیٹیاں دیں۔ وہ دن جائے آج کا دن آئے دونوں خاندانوں میں کوئی تنازعہ نہیں ہوا۔ بگڑے کھیل کو یوں چٹکی میں حل کر لیا۔ رحمۃ اﷲ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ!
	۱۲…	مولاناکریم بخش صاحب کی اہلیہ سے بچے ہوئے، ٹھیک رہیں کچھ عرصہ بعد بیمار ہوگئیں دورے پڑنے شروع ہوگئے۔ عامل کہیں جادو ہے۔ تعویزوں والے کہیں کہ جنات ہیں۔ ڈاکٹر کہیں بیماری سمجھ نہیں آتی۔ مولانا کے لئے بہت الجھن ہوگئی۔ سالہاسال تک اس صورت حال کا بڑی بہادری سے مقابلہ کیا۔ لیکن مرض بڑھتا گیا۔ جوں جوں دوا کی، آخر تھک گئے۔ گھریلو حالات نے بہت ہی الجھادیا۔ والد صاحب کا انتقال ہوگیا۔ بھائی علیحدہ ہوگئے۔ آپ کی زمینداری متاثر ہوئی۔ زمین کی عدم دیکھ بھال سے مالی نقصان بھی ہونا شروع ہوگیا۔ تو مجلس سے رفتہ رفتہ اجازت لے لی۔ آپ کی جگہ مجلس نے مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی کو وہاں بھیج دیا۔ مولانا گھر آگئے۔ لیکن تعلق کبھی منقطع نہ کیا۔ علی پور ختم نبوت کانفرنس قرب وجوار کے علاقائی پروگراموں میں بھرپور محنت وکامیابی کے لئے ساعی رہتے۔
	۱۳…	گھر کا نظم تو کچھ ٹھیک ہوگیا اپنا اچھا مکان بھی بنالیا۔ بیٹی، بیٹے کی شادی سے بھی فارغ ہوگئے۔ لیکن صحت بگڑ گئی۔ ایک بھائی نے ’’جن پتوں پر آشیانہ تھا انہوں نے ہوادی‘‘ کے بمصداق رشتوں کے مسئلہ پر طوطا چشمی کی تو مولانا بہت دل برداشتہ ہوئے۔ دیوار سے لگ گئے۔ مجھے ایک سفر میں ملے۔ گھر آنے کا وعدہ لیا۔ وعدہ کے باوجود ایفا، ارادہ کے باوجود تکمیل نہ کر پایا۔ ملتان جب آتے تو ملے بغیر نہ جاتے۔ اب ملتان آئے تو فون کیا کہ فلاں ہسپتال داخل ہوں۔ میں نے شام کو آنے کا دم بھرا۔ ضروری کام میں ایسا الجھا کہ بالکل بھول گیا۔ اگلے دن سفر کے لئے نکلا تو یاد آیا۔ حضرت مخدوم مولانا عزیز الرحمن جالندھری سے صورت حال عرض کی۔ آپ نے فرمایا کہ میں ہو آؤں گا۔ مولانا کریم بخش آپ کے شاگرد تھے۔ مخزن العلوم میں آپ کے پاس پڑھتے رہے۔ آپ ان کو ملے کچھ روز گھر سے کھانا بھی ہسپتال بھجواتے رہے۔ میرا اندرون وبیرون ملک کا سفر رہا۔ بالکل یاد نہ رہا کہ مولانا کریم بخش کا کیا حال ہے۔ اب کراچی دفتر تھا فون آیا کہ ان کا انتقال ہوگیا ہے۔ کل جنازہ ہے۔ کراچی سے حاضری مشکل تھی۔ دفتر فون کیا تو معلوم ہوا کہ مرحوم کی وصیت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter