Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

84 - 142
پر کانفرنس رکھنا یہ اکیلے مولانا کریم بخش کا وہ کارنامہ ہے۔ اس پر ان کو جتنا خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے۔
	۹…	دفتر ختم نبوت لاہور بالمقابل شاہ محمد غوث مزار کے بالائی حصہ میں مناظر اسلام مولانا لال حسین اخترؒ مرحوم رہائش پذیر تھے۔ آپ کے وصال کے بعد آپ کی صاحبزادی اس مکان میں رہائش پذیر رہیں۔ انہوں نے اپنا مکان بنایا اس میں منتقل ہوئیں تو یہ مکان خالی ہوگیا۔ مولانا کریم بخش نے بالائی منزل کی سیڑھیوں کو تالا لگادیا۔ کچھ عرصہ بعد اوپر متصل رہائش پذیر ہمسایہ نے اندر سے دروازہ کھول کر اس کے ایک حصہ پر قبضہ کر لیا۔ اب ہمسایوں سے لڑائی لڑنا اور فتنہ مول لینا دشوار امر تھا۔ مولانا کریم بخش اس پر بہت دل گرفتہ ہوئے۔ لیکن ان کی عقل رساء نے اس گتھی کو سلجھانے کے لئے بجائے لڑائی کے، اس قابض ہمسایہ سے یاری گانٹھ لی۔ اسے باور کرادیا کہ اس قبضہ پر گویا دفتر والوں کو کوئی پرخاش نہیں۔ اس پر خاصہ وقت گذار دیا۔ جب انہوں نے اعتبار کر لیا۔ تو مولانا کریم بخش نے اوپر کے صحن جس پر دفتر کا قبضہ تھا اور ایک کمرہ اس کے فرش پر لوہے کا جال بچھوا کر لینٹر ڈلوایا۔ اسے چمکتا دمکتا کردیا۔ قابض ہمسایہ کو کہا کہ اس کمرہ جس پر اس نے غاصبانہ قبضہ کر لیا تھا۔ اگر کہیں تو اس کا فرش بھی درست کر دیں۔ وہ بھرّے میں آگیا۔ سامان اٹھالیا۔ مولانا نے پورے کمرہ کافرش کھلوا کر اسے نیا کرنے پر مستری لگا دئیے۔ دیواروں کا بیکار خستہ پلستر بھی اتروادیا۔ غرض کمرہ کو ایک بار تو رہائش کے قابل نہ چھوڑا بظاہر اس کی درستگی پر ہفتہ دس دنوں کا کام نکل آیا۔ اس دوران تیاری کر کے حضرت مولانا محمد شریف جالندھریؒ، فقیر راقم اور مولانا احسان اﷲ فاروقیؒ کو دفتر بلایا۔ صورتحال کا معائینہ کرایا اور اب پہلی بار بتایا کہ آج میں نے ان کا دروازہ بند کر کے قبضہ واپس لینا ہے۔ یہ کارروائی میرے ذمہ، آگے آپ سنبھالیں گے۔ ہمسایہ سیالکوٹ گیا ہوا تھا۔ مولانا کریم بخش نے دروازہ بند کر کے اس پر چنائی لگائی اور پوری دیوار کو پلستر کرادیا۔ ہمسایہ کی مستورات نے شور کیا کہ یہ کمرہ ہم نے کرایہ پر لیا ہوا ہے۔ ہمارے پاس کاغذ ہیں۔ مائی، بہن، خالہ کہہ کر ان کو چپ کرادیا کہ آپ اپنے مرد کو بلائیں وہ بات کریں۔ مالک مکان کو مولانا محمد شریف جالندھریؒ نے شیشہ میں اتار لیا کہ اس غاصبانہ قبضہ پر آپ نے ہماری اعانت نہیں کی۔ یہ آپ کی زیادتی تھی۔ اب قبضہ واپس ہم نے لے لیا ہے۔ آپ نے صحیح بیان نہ دیا تو اس غاصب کی بجائے ہماری لڑائی آپ سے ہوگی وہ مان گیا۔ شام کو ہمسایہ آیا شور کیا۔ پنچائیت ہمسائے جمع ہوئے شور اٹھا پولیس آگئی۔ اسے صحیح صورت حال کا علم ہوا۔ سب نے ہمسایہ کو سمجھایا وہ بھی ٹھنڈا ہوگیا اور حق بحقدار رسید قبضہ واپس مل گیا۔ یوں مولانا نے اس گھتی کو سلجھایا کہ سب حیران رہ گئے۔ مسلم ٹاؤن عائشہ مسجد کی آبادی میں سب سے زیادہ آپ کی بیدار مغزی کام آئی اور یوں اﷲتعالیٰ کے فضل وکرم سے تاقیام قیامت اس کا ثواب آپ کی روح پر فتوح کو ہوگا۔
	۱۱…	مولانا کریم بخش صرف جماعتی معاملات نہیں بلکہ ذاتی معاملات کو بھی خوش اسلوبی سے طے کرنے کے ماہر تھے۔ خالص ذاتی نوعیت کا گھریلو معاملہ ہے۔ لیکن ہزارہا لوگوں کے سامنے ہوا، بیان کر دینے میں حرج نہیں۔ ہوا یہ کہ آپ کا نکاح ماموں کی صاحبزادی سے اور ماموں کے بیٹا کا عقد مولانا کی بھتیجی سے قرار پایا۔ یہ بچی چھوٹی تھی۔ ماموں نے شرط لگادی کہ آپ کی بچی چھوٹی ہے کل کو کوئی مکر جائے تو پہلے میں منگنی کروںگا۔ جس دن مولانا کی برأت جانی تھی اس سے ایک دن قبل وہ منگنی کے لئے آئے۔ لیکن ڈھول باجے ساتھ لائے، مولانا کی جوانی، عالم دین، دینی گھرانی، انہیں غصہ آیا، ڈنڈا لیا، پورے لاؤ لشکر کو ڈنڈے کی نوک پر رکھا، سب کو بھگا دیا۔ اب صرف ایک رات اور اگلا آدھ دن ان کی برأت میں وقت باقی تھا۔ اس کارروائی پر دیکھا کہ معاملہ بگڑ گیا۔ ایک آدھ ہمسایہ اور والد کو ماموں کے ہاں روانہ کیا کہ آپ نے زیادتی کی ۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter