Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

80 - 142
	۱…	تحریک ختم نبوت ۱۹۷۴ء کے بعد قادیانی مرکز ربوہ کے نام کی تبدیلی کے مطالبہ نے زور پکڑا۔ مجلس نے آل پاکستان سالانہ ختم نبوت کانفرنس جو پاکستان بننے کے بعد چنیوٹ میں منعقد ہوتی تھی۔ اسے چناب نگر میں منتقل کیا۔ ربوہ کے نام کو صدیق آباد سے تبدیل کرنے کی ایک بار قرار داد منظور ہوئی۔ اس کانفرنس میں کاہنہ نو ضلع لاہور کے جناب فیروز الدین تشریف لاتے تھے۔ یہ حضرت امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ، حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ، حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ کے عاشق صادق تھے۔ ان کا بیعت کا تعلق غالباً حضرت شیخ التفسیر مولانا حمد علی لاہوریؒ سے تھا۔ انہوں نے کاہنہ نو سے مدرسہ ختم نبوت مسلم کالونی صدیق آباد براستہ چنیوٹ ضلع جھنگ منی آرڈر کرایا۔ تاکہ سرکاری کاغذات میں نام کی تبدیلی مانوس ہو۔ ایسے مخلص ورکر اور ذہین تھے۔ یہ سب کچھ اکابر کی صحبتوں کی برکت کا اثر تھا۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ میری لائبریری کی تمام کتب ورسائل کو چناب نگر مدرسہ عربیہ ختم نبوت مسلم کالونی کی بخاری لائبریری کے لئے مجھ سے لے لیا جائے۔ مولانا کریم بخش صاحبؒ نے مجھے اطلاع کی۔ مولانا نذیر احمد بلوچؒ کے پاس گاڑی تھی۔ ان کے ہمراہ مولانا کریم بخشؒ، فقیر راقم ہم تینوں گئے۔ ان کی لائبریری سے کتب اور رسائل اٹھالائے۔ اس میں ہفتہ وار چٹان، ہفتہ وار خدام الدین، ہفتہ وار ترجمان اسلام کے رسائل کی معتد بہ تعداد تھی۔ ہر رسالہ فیروز الدین صاحب کا پڑھا ہوا۔ اہم بات انڈرلائن کی ہوئی اور حاشیہ پر اپنی طرف سے ریمارکس درج تھے۔ گاڑی کی ڈگی، پچھلی سیٹ چھت تک بھر گئیں۔ کچھ چھت پر رکھیں۔ گاڑی فل کر کے نکلے۔ چونگی سے گذرے چونگی والوں نے بھری گاڑی دیکھ کر سمجھا کہ شاید دوائیوں کے ڈبے ہیں، محصول نہیں دیا۔ انہوں نے گاڑی تعاقب میں لگادی۔ مولانا بلوچ کی رگ ظرافت پھڑکی، انہوں نے گاری تیز کر دی ان کا شک، یقین میں بدل گیا۔ اب دونوں گاڑیوں کا مقابلہ شروع ہوگیا۔ مولانا نذیر بلوچ کو بہت سمجھایا کہ آپ ان کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف کہ شغل کر رہا ہوں۔ خیر ہماری منت پر مان گئے رفتار کم کر دی۔ چونگی والوں کی گاڑی آگے آکر راستہ روک کر کھڑی ہوگئی۔ شکار پھنس گیا کے نشہ میں وہ گاڑی سے اترے۔ ہماری گاڑی کو آکر دیکھا۔ پرانے رسائل وکتب دیکھ کر ان کی پیشانی عرق آلود ہوگئی کہ اس میں تو محصول کی کوئی چیز نہیں۔ مولانا بلوچ نے قہقہہ لگایا وہ کھسیانے ہوگئے۔ انہوں نے گاڑی چلادی اور یوں معاملہ ختم ہوگیا۔ یہ تمام کتب ورسائل بوریوں کارٹنوں میں بند کر کے مولانا کریم بخشؒ نے چناب نگر بھجوادئیے۔
	اسی طرح حافظ عبدالرحمن صاحب تلہ گنگ کے ساتھی تھے۔ انہوں نے بھی اپنی تمام کتب بخاری لائبریری چناب نگر کے لئے بھجوادیں۔ حیدرآباد سندھ میں مجلس کا پہلے کرایہ کا دفتر تھا۔ (اب تو بہت اچھا ملکیتی دفتر ہے) کرایہ کا دفتر تبدیل ہوا تو وہاں کی ایک شاندار بڑی آہنی لائبریری مولانا بلوچ ظاہرپیر میں لائے۔ حضرت مولانا محمد شریف جالندھریؒ نے مولانا قاضی اﷲ یار خانؒ کو بھیج کر وہ الماری ملتان منگوائی۔ ملتان سے چناب نگر تعمیراتی سامان کا ٹرک جانا تھا۔ الماری بھی رکھ دی جو چناب نگر پہنچ گئی۔ اس الماری سے لائبریری میں کتابوں کو رکھنے سے لائبریری کا افتتاح ہوا۔ پھر ملتان سے ایک اور آہنی الماری آگئی۔ مدرسہ عربیہ ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر کے کمرہ نمبر۷ کو ابتداً لائبریری کے لئے مختص کیاگیا۔قیام پاکستان کے بعد مجلس نے چنیوٹ میں دار المبلغین قائم کیا۔ مناظر اسلام مولانا لال حسین اخترؒ وہاں مناظرہ کی کلاس لگاتے تھے۔ یہ دار المبلغین شاہی مسجد کے کمروں میں قائم تھا۔ اس میں لکڑی کی بغیر رنگ کے ایک خستہ سی الماری تھی۔ آج کل وہ مدرسہ عربیہ ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر کے مطبخ میں برتنوں کے لئے استعمال ہورہی ہے۔ پہلے کی دو متذکرہ الماریاں اب لائبریری جو کمرہ نمبر۲ کے حال میں منتقل ہوئی وہاں موجود ہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter