Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

78 - 142
مولانا حماد اﷲ درخواستی کی امامت میں جنازہ ہوا اور دین پور شریف کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔ حق تعالیٰ ان کی بال بال مغفرت فرمائیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق رفیق ہو۔ آمین ثم آمین! عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت مرحوم کے خاندان ومدرسہ کے جملہ حضرات کے اس اچانک غم میں برابر کی شریک ہے۔ حق تعالیٰ ان سب کے حامی وناصر ہوں۔ آمین! (لولاک رمضان المبارک ۱۴۲۸ھ)
(۳۱)  …  مولانا کریم بخش علی پوریؒ سے وابستہ چند یادیں!
(وفات ۱۹؍ستمبر ۲۰۰۷ئ)
	۱۹؍ستمبر۲۰۰۷ء مطابق ۶؍رمضان المبارک۱۴۲۸ھ عصر سے قبل مولانا کریم بخش علی پوریؒ اپنے آبائی گاؤں باقر شاہ شمالی نزد خیر پور سادات علی پور ضلع مظفر گڑھ میں انتقال فرماگئے۔ انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون!
	مولانا کریم بخش صاحبؒ ارائیں فیملی سے تعلق رکھتے تھے۔ آبائی پیشہ زمیندارہ تھا۔ ان کے والد ملک اﷲ وسایا ارائیںؒ متوسط طبقہ کے زمیندار تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر پر مولانا محمد عمر صاحب سے حاصل کی۔ پھر مدرسہ محمدیہ قصبہ مڑل، دار العلوم کبیر والا، قاسم العلوم ملتان، مخزن العلوم خانپور میں پڑھتے رہے۔ دورہ حدیث شریف جامعہ خیرالمدارس ملتان سے ۱۹۷۱ء میں کیا۔ جبکہ فقیر نے دورہ حدیث ۱۹۶۶ء میں کیا۔ فقیر اور مولانا کریم بخش صاحبؒ کا عمر کا تفاوت بھی تقریباً اتنا ہی ہے۔ مولانا کریم بخشؒ دورہ سے فراغت کے بعد جامعہ مسجد معاویہ عثمان آباد ملتان میں امام وخطیب رہے۔ پھر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے دار المبلغین میں استاذ المناظرین حضرت مولانا محمد حیات صاحبؒ سے مناظرہ کی تربیت حاصل کی۔ اس زمانہ میں مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کے یونٹ مغل پورہ کے امیر سید شبیر شاہ صاحب تھے۔ انہوں نے دفتر مرکزیہ سے مبلغ طلب کیا۔ تب مرکز نے مولانا مرحوم کی وہاں پر تقرری کردی۔
	۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت کے اختتام تک آپ وہاں رہے۔ پھر مولانا عبدالرؤف جتوئیؒ کو مولانا غلام حیدرؒ صاحب کی اعانت کے لئے اسلام آباد بھیجا گیا۔ تب دفتر لاہور مجلس تحفظ ختم نبوت بالمقابل شاہ محمد غوث مزار بیرون دہلی دروازہ سرکلر روڈ میں مولانا کریم بخش صاحب کا تقرر کیاگیا۔ مولانا کریم بخش ایک اچھے رسیلے مقرر تھے۔ مطالعہ، قادیانیوں سے گفتگو، درس، بیان، ان چیزوں میں گذارہ کرتے تھے۔ طبیعت کا لگاؤ اس طرف بالکل نہ تھا۔ تحریک، ذہن سازی، کوئی ڈیوٹی سخت سے سخت کیوں نہ ہو، اسے چیلنج سمجھ کر قبول کرنا اور پھر منطقی نتیجہ تک پہنچانا۔ قادیانی، مسلم عدالتی تنازعہ ہو تو مقدمہ کی پیروی کرنا، اس سے باخبر رہنا اور دفتر کو باخبر رکھنا اور مقدمہ کی کامیابی کے لئے تمام وسائل وذرائع کو استعمال میں لانا، مجلس کے کاز کے لئے افسران سے رابطہ اور انہیں عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت اور قادیانیت کی اسلام دشمنی سے باخبر رکھنا، مجلس کے لڑیچر کی اشاعت وتقسیم، مشترکہ اجتماعات میں مجلس کی نمائندگی، ان کاموں کے لئے مولانا کریم بخش صاحبؒ نہ صرف فٹ تھے بلکہ دیانتداری کی بات ہے کہ بعض کاموں کے لئے ان کی مساعی کو دیکھ کر رشک پیدا ہوتاتھا۔ 
	مولانا کریم بخش صاحبؒ خوب مردم شناس تھے۔ جو شخص ان کے خیال میں کاز کے لئے مفید ہوسکتا تھا اس سے دوستی اور تعلقات نہ صرف بڑھاتے۔ بلکہ کبھی نہ ٹوٹنے دیتے۔ ان کے دکھ سکھ میں افراد خانہ کی طرح دلچسپی لیتے۔ جس شخص کے متعلق محسوس کیا کہ اس میں انفرادیت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter