Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

77 - 142
کے نامور مفتیان میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ فقہی جزئیات پر مکمل دسترس تھی۔ آپ کے فتاویٰ جات کو علمی اور سرکاری حلقوں میں وقیع جانا جاتاتھا۔
	وہ اس دنیا سے کیا گئے عمل وفضل کا ایک روشن ودرخشندہ ستارہ روپوش ہوگیا۔ اکابر کی روایات کی چلتی پھرتی تصویر آنکھوں سے اوجھل ہوگئی۔ ۴؍جولائی۲۰۰۷ء کو انتقال ہوا۔ ۵؍جولائی جمعرات کو صبح جنازہ ہوا۔ جو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مرکزی شوریٰ کے رکن رکین اور جامعہ باب العلوم کے شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمجید لدھیانوی نے پڑھایا۔ تاریخ کا ایک باب سمٹ گیا۔ ان کی صالح عالم دین اولاد، سینکڑوں شاگرد، حلقہ احباب، جامع مسجد اور جامعہ خیر العلوم ان کے لئے صدقہ جاریہ ہیں۔ اﷲتعالیٰ ان کی بہاروں کو قیامت کی صبح تک تازہ دم اور  مہکتا رکھیں۔ وما ذالک علیٰ اﷲ بعزیز!
	حق تعالیٰ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی نعمت سے وافر حصہ نصیب ہو۔ ان کی وفات بذات خود عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے لئے بہت بڑا صدمہ ہے۔ حق تعالیٰ شانہ، پسماندگان کو صبر جمیل نصیب فرمائیں۔ آمین بحرمۃ خاتم النبیین! (لولاک شعبان المعظم ۱۴۲۸ھ)
(۳۰)  …  حضرت مولاناشفیق الرحمن درخواستی کا سانحہ ارتحال!
(وفات ۲۴؍اگست ۲۰۰۷ئ)
	حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداﷲ درخواستیؒ کے نواسے اور مایہ ناز شاگرد حضرت مولانا شفیق الرحمن درخواستیؒ ۲۴؍اگست۲۰۰۷ء کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ انالللّٰہ وانا الیہ راجعون! مولانا شفیق الرحمن درخواستیؒ نے اپنے بچپن سے جوانی تک کا پورا عرصہ اپنے نانا مولانا محمد عبداﷲ درخواستیؒ کی سرپرستی میں گذارا۔ جامعہ مخزن العلوم عید گاہ خان پور میں ابتدائی تعلیم سے لے کر دورہ حدیث شریف تک کی تکمیل کی۔ حضرت مولانا محمد ابراہیمؒ شیخ الحدیث، حضرت مولانا واحد بخشؒ صدر مدرس، حضرت مولانا منظور احمد نعمانی اور دیگر نابغہ روزگار شخصیات سے انہوں نے شرف تلمذ حاصل کیا۔ فراغت کے بعد اپنے مادر علمی مخزن العلوم میں مدرس مقرر ہوگئے۔ خداداد صلاحیتوں کی بنیاد پر کامیاب اساتذہ کی صف میں آپ کا شمار ہونے لگا۔ اسلامی مشن بہاولپور میں چند سال رہے۔ پھر جامع عبداﷲ بن مسعودؓ کے نام سے خان پور میں اپنا ادارہ قائم کیا۔ اس میں مہتمم، شیخ الحدیث اور مفسر کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ بہت اچھے خطیب تھے۔ ان کی خطابت میں تدریس کی شان نمایاں ہوتی تھی۔ بھرپور اور ثقہ معلومات سے سامعین کو نوازتے۔ ابتداء خطابت میں حضرت مولانا سید عبدالمجید ندیم شاہ صاحب کے انداز ترنم کی جھلک ہوتی تھی۔ حافظ الحدیث حضرت درخواستیؒ کے وصال کے بعد ان کے انداز خطابت کو اپنایا اور بہت حد تک اس میں کامیابی بھی حاصل کی۔
	 ابتداء میں مجلس تحفظ حقوق اہل سنت سے تعلق رکھا۔ پھر مجلس علماء اہل سنت میں شامل ہوگئے۔ آج کل اس کے امیر تھے۔ جمعیت علماء اسلام میں شامل رہے۔ آج کل ایک دھڑا کے مرکزی سرپرست تھے۔ غرض مذہبی وسیاسی نوعیت سے جس جماعت میںرہے نمایاں رہے۔ متعدد کتابوں کے مصنف تھے۔ آپ کے شاگردوں کا وسیع حلقہ ہے۔ خدا لگتی یہ ہے کہ وہ اس وقت جامعہ عبداﷲ بن مسعودؓ کی پہچان تھے۔ جس دن انتقال ہوا نماز عصر کی تیاری کر کے ورد واوراد میں مشغول تھے۔ اچانک دل کا دورہ پڑا اور جان کی بازی ہار گئے۔ اگلے روز ساڑھے دس بجے آپ کے صاحبزادہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter