Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

76 - 142
صاحب کے تشریف لانے کا سنا باہر آکر استقبال کیا۔ کمرہ خاص میں لے گیا۔ علیک سلیک، خیر خیریت کے تبادلہ کے بعد تشریف آوری کی وجہ دریافت کی۔ مفتی صاحب نے فقیر کا تعارف کرایا اور چوری کی تفصیلات بیان کرنے کا مجھے ارشاد فرمایا۔ میں نے تفصیل سے صورت حال عرض کی۔ اس دوران جتنا وقت بھی گذرا تسنیم نواز کے چہرے پر شکن تو درکنار انہوں نے کروٹ تک مفتی صاحب کے احترام میں نہیں بدلی۔ ان کے جس عزیز پر چور کی طرف داری کرنے کا الزام لگایا اسے بلایا اور دوحرفی تاکید کی اور کہا کہ یہ مولوی صاحب ہمارے مفتی صاحب کے تعلق دار ہیں۔ آئندہ شکایت نہ آئے۔ چور کی امداد کی بجائے چوری برآمد ہونی چاہئے اور پھر ایس،پی کو فون کیا کہ چوری برآمد کرائیں۔ آئندہ یہ مولوی صاحب یہ شکایت لے کر میرے پاس نہ آئیں۔
	فون رکھا اور مفتی صاحب سے عرض کیا کہ اتنے کام کے لئے خود تکلیف نہ کیا کریں۔ مجھے فون کردیا کریں یا وزٹنگ کارڈ دے دیا کریں۔ انشاء اﷲ تعمیل ارشاد ہوگی اور پھر دروازہ تک چھوڑنے کے لئے آئے۔ اس واقعہ سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ سیاسی، اقتدارکے حلقوں میں آپ کا کتنا احترام تھا۔
	مفتی صاحب کے مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماوں حضرت امیر شریعتؒ، حضرت قاضی صاحبؒ، حضرت جالندھری صاحبؒ، حضرت بہاولپوریؒ، حضرت مولانا لال حسین اختر صاحبؒ، حضرت مولانا عبدالرحمن میانویؒ سے احترام ومحبت کے تعلقات تھے۔ اپنے جامعہ کے سالانہ جلسہ پر ان حضرات کو اور ان حضرات کے پسماندگان کو ہمیشہ بلانے کی روایت پر بڑی استقامت ومداومت کے عمل کو جاری رکھا۔
	۱۹۸۴ء کی تحریک ختم نبوت میں شہداء مسجد لاہور کے ایک اجلاس میں وفد سمیت تشریف لائے۔ علماء کی ملکی سطحی پر جب کوئی اہم میٹنگ ہوتی اس میںان کی تشریف آوری کو ضروری سمجھا جاتا۔ جب بھی نمائندگی کی ضرورت ہوتی۔ بہاول پور ڈویژن کے علماء کی نمائندگی ان کی شرکت کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی۔ تنظیم اہل سنت کی مرکزی شوریٰ کے رکن تھے۔ وفاق المدارس، خیر المدارس اور دیگر مدارس کی شوریٰ کے رکن تھے۔ آپ کے بلامبالغہ سینکڑوں علماء شاگرد ہوںگے۔
	مائل بہ پستی متوسط قد، مائل بہ سفیدی گندمی رنگ، ورلی چھڑک داڑھی، ہلکا بدن، چہرہ پر علم کی متانت، میانہ روی پر کلہ والی دستار آپ کی پہچان تھی۔ بہت ہی بخت ور انسان تھے۔ مٹی کو ہاتھ ڈالتے قدرت سونا بنادیتی۔ جہاں رہے ہمیشہ ممتاز رہے۔ ہنس مکھ، معاملہ فہم طبیعت تھی۔ بات ستھری کہنے کے عادی تھے۔ دل کے صاف اور منکسر المزاج تھے۔ ہر چھوٹے بڑے کو اس کے مقام کے مطابق احترام دیتے۔ اس لئے ہر حلقہ میں ان کا احترام کیا جاتا۔
	 عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے بزرگ بانی رہنما حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ کے بڑے صاحبزادہ مولانا حافظ حبیب الرحمن جالندھریؒ جو حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ کے فرزند نسبتی بھی تھے۔ انہوں نے بھی خیر العلوم میں آپ کے ہاں کچھ عرصہ تعلیم حاصل کی۔ بیعت کا تعلق غالباً حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ سے تھا۔ اب حضرت قبلہ سید نفیس الحسینی دامت برکاتہم کو اس تعلق خاطر کی بنیاد پر ہمیشہ جامعہ خیر العلوم کے سالانہ اجلاس پر دعوت دیتے۔ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم کے احترام میں پیش پیش رہتے۔ جب حضرت مدظلہ ان کے جامعہ میں تشریف لاتے تو ان کی عید ہو جاتی۔ خوشی سے ان کے قدم زمین پر نہ ٹکتے تھے۔ ملک 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter