Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

68 - 142
محمدیعقوب برہانیؒ کے آئیڈیل حضرت مولانا محمدضیاء القاسمیؒ تھے۔ حضرت مولانا برہانیؒ عام خطاب اور خطبہ بہت تیاری کے ساتھ ادا فرماتے تھے اور جس موضوع پر بولتے اس کا اپنے طور پر حق ادا کردینے میں اپنی طرف سے کسر نہ اٹھا رکھتے۔ ختم نبوت، عظمت صحابہؓ، مدح اہل بیتؓ، اتحاد بین المسلمین آپ کے پسندیدہ عنوانات تھے۔ چنیوٹ شہر میں دیگر شہروں کی طرح دھڑوں کی سیاست ہے۔ مولانا برہانیؒ نے چنیوٹ کی سطح پر اپنی سیاسی محنت کے لئے جس دھڑے کا انتخاب کیا نہایت ہی استقلال وعزم کے ساتھ آخری وقت تک اسے نبھایا۔ حق دوستی ادا کرنے میں اپنی مثال آپ تھے۔جس کے ساتھ جتنا تعلق ہوا اس میں زندگی بھر رنگ بھرتے رہے۔ حضرت مولانا نذیر احمد چنیوٹیؒ کے ساتھ طالب علمی کے زمانہ سے دوستانہ ہوا۔ شہری سیاست، مذہبی خدمات، تعلیم وتعلم کے لئے ان کے ساتھ بھرپورمجاہدہ سے شریک سفر رہے۔
	حضرت مولانا نذیر احمد مرحوم کے وصال کے وقت ان کے صاحبزادہ مولانا فیض نذیر زیر تعلیم تھے۔ جب یہ فارغ التحصیل ہوکر مدرسہ کے مہتمم بنے۔ آپ نے اپنی مرنجان مرنج طبیعت کے باعث جنوری ۲۰۰۱ء تک اس مدرسہ میں تدریس کے عمل کو جاری رکھا۔ جب دیکھا کہ صاحبزادہ صاحب مدرسہ کو اکیلے آسانی سے بطریق احسن چلانے کے قابل ہوگئے ہیں تو بہت ہی شریفانہ انداز میں ان سے رخصت پاکر ایسے واپس ہوئے کہ پھر اس کی طرف سے ہمیشہ کے لئے اپنے آپ کو فارغ کرلیا۔ اس خوبصورت طرز عمل کی بہت کم مثالیں دیکھنے میں آتی ہیں۔
	گزشتہ دس پندرہ سال سے شوگر کے زیر اثر آگئے۔ وفات سے پانچ سال قبل اہلیہ کا وصال ہوگیا تو خیر سے عقد ثانی میں دیر نہ لگائی۔شوگر نے بھی دھیرے دھیرے آپ کو گھیرے میں لینا شروع کیا۔ گزشتہ چند ماہ سے بہت علیل ہوگئے تو اپنے صاحبزادہ مولانا محمدافضل صاحب کو اپنی مسجد کے منبر پر بٹھاکر جمعہ وعیدین کا خطبہ ان کے سپرد کردیا۔ اس وقت یہ صاحبزادہ صاحب جامعہ امدادیہ فیصل آباد میں دورہ حدیث شریف کررہے ہیں۔ دوسرے بڑے صاحبزادہ محمدیوسف ایل ایل بی ہیں اور ایک مل میں ملازمت کررہے ہیں۔ سب سے چھوٹے صاحبزادہ نصیر احمد مشکوٰۃ شریف کی کلاس میں جامعہ ملیہ چنیوٹ میں زیر تعلیم ہیں۔ ان کے علاوہ تین صاحبزادیاں ہیں اور تینوں شادی شدہ اپنے گھروں میں آباد ہیں۔
	مولانا محمدیعقوب برہانیؒ نے چنیوٹ کے محلہ غفور آباد میں دوکنال اراضی خرید کر اس میں مدرسہ اویسیہ ختم نبوت قائم کیا۔ اس وقت اس میں حفظ وناظرہ کی تعلیم ہورہی ہے۔ آپ کا حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ سے بیعت کا تعلق تھا۔ جمعرات شام کو انتقال ہوا۔ جمعہ کے دن جنازہ ہوا۔ جنازہ جامعہ امدادیہ فیصل آباد کے مہتمم حضرت مولانا مفتی محمدزاہد نے پڑھایا۔ جنازہ میں جم غفیر شامل تھا۔ علماء اور طلباء کی کثرت تھی۔ تبلیغی مرکز، محلہ درکھاناں میں جنازہ ہوا اور جھنگ روڈ قبرستان حافظ دیوان میں آخری گھر بنا۔ حق تعالیٰ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔ آمین! (لولاک محرم الحرام ۱۴۲۸ھ)
(۲۵)  …  مولانا سید نصیب علی شاہؒ کا وصال
(وفات ۲۱؍جنوری ۲۰۰۷ئ)
	جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء رکن قومی اسمبلی، المرکز الاسلامی بنوں کے مہتمم، پاکستان کے ممتاز مفتی وفقیہہ حضرت مولانا سید نصیب علی شاہ ۲۱؍جنوری۲۰۰۷ء کو بنوں میں انتقال فرماگئے۔ مرحوم بہت زیرک، ہنس مکھ، معاملہ فہم، مرنجان مرنج عالم دین تھے۔ انہوں نے اپنے ادارہ میں بین الاقوامی فقہی کانفرنسوں کی داغ بیل ڈالی اور ان میں پڑھے جانے والے مقالہ جات کو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter