Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

66 - 142
(۲۳)  …  آہ! حضرت مولانا محمدعبداﷲ احمدپوریؒ!
(وفات ۱۶؍دسمبر ۲۰۰۶ئ)
	۲۴؍ذیقعدہ ۱۴۲۷ھ بمطابق ۱۶؍دسمبر۲۰۰۶ء کو پاکستان کے ممتاز عالم دین حضرت مولانا محمد عبداﷲؒ احمد پوری انتقال فرماگئے۔ انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون! مولانا محمد عبداﷲ ۱۹۲۹ء قصبہ پکالاڑاں (لیاقت پور) کے قریب بستی نور محمد بٹوانی میں پیدا ہوئے۔ والد گرامی کا نام مولانا نور محمد تھا۔ جو حضرت مولانا محمد عبداﷲ درخواستی مرحوم کے موقوف علیہ تک کے ہمدرس اور ساتھی تھے۔ مولانا محمد عبداﷲ نے ابتدائی تعلیم اپنے والدگرامی سے حاصل کی۔ آپ کے اسباق کی بسم اﷲ دین پور شریف کی معروف روحانی شخصیت حضرت میاں عبدالہادیؒ نے کرائی۔ الہ آباد مڈل سکول سے آپ نے ساتویں تک تعلیم حاصل کی۔ ۱۹۴۲ء میں جامعہ عباسیہ بہاولپور میں داخلہ لیا اور جامعہ کی انتہائی ڈگری ’’علامہ‘‘ حاصل کی۔ جامعہ عباسیہ میں مولانا غلام محمد گھوٹویؒ، مولانا محمد صادقؒ، مولانا عبید اﷲ بہاولپوریؒ اور دیگر حضرات سے شرف تلمذ حاصل کیا۔ حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ سے دورہ تفسیر پڑھنے کی بھی سعادت حاصل کی۔ پاکستان کے شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی  ؒ سے بھی اجازت حدیث حاصل کی۔۱۹۴۸ء میں سرکاری ملازمت اختیار کی ان دنوں جامعہ عباسیہ کے زیر اہتمام سرکاری مدارس وسکولز کا انتظام تھا۔تب آپ ان مدارس سے وابستہ ہوئے۔ مدرسہ عربیہ فاضل، احمد پور شرقیہ کے صدر مدرس (ہیڈ ماسٹر) بھی رہے اور سرکاری ملازمت کی پوری مدت آپ نے احمد پور شرقیہ میں گذاری۔ اس حوالہ سے آپ کو حضرت مولانا علامہ محمد عبداﷲ احمد پوری کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔ تمام اہل علم حضرات کی آنکھوں کا تارا تھے۔ حضرت مولانا شمس الحق افغانی  ؒ، حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ، حضرت مولانا مفتی محمودؒ، حضرت مولانا حافظ سید عطاء المنعم شاہ صاحبؒ سے آپ کے مثالی تعلقات تھے۔ ۱۹۹۲ء میں آپ سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔ ۲۰۰۲ء تک احمد پور شرقیہ رہے۔ اس کے بعد اپنے آبائی گھر پکالاڑاں بستی نور محمد بٹوانی میں رہائش پذیر ہوگئے۔ مولانا محمد عبداﷲ صاحب بہت محقق اور مدقق عالم دین تھے۔ آپ کی ثقاہت علمی کا اعتراف حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ فرماتے تھے۔ جب عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے آئینہ قادیانیت نامی کتاب وفاق المدارس کے نصاب کے لئے مرتب کی تو حضرت مولانا سعید احمد جلالپوری کے حکم پر آخری خواندگی کے لئے اس کتاب کو حضرت مولانا محمد عبداﷲؒ صاحب کے پاس بھجوایا گیا۔ آپ نے دقت نظر کے ساتھ اس پر کام کیا اور بہت ہی باریک خامیوں کی نشاندھی سے ممنون فرمایا۔کاروان جنت، خطبات بہاولپور کا علمی جائزہ، صحابہ کرامؓ کا مقام اور ان پر تنقید؟ جیسی کئی علمی کتابوں کے مصنف تھے۔ مؤخرالذکر دو کتابوں میں بالترتیب پروفیسر حمید اﷲ حیدر آباد دکن اور سید ابوالاعلیٰ مودودی صاحب کے بعض تسامحات پر بھرپور علمی گرفت کی۔ حضرت مولانا حبیب اﷲ گمانویؒ کے قائم کردہ جامعہ حبیبہ انوریہ کی شوریٰ کے رکن اور کئی جامعات کے سرپرست تھے۔ آپ کی وصیت کے مطابق آپ کا جنازہ حضرت مولانا میاں مسعود احمد دین پوری نے پڑھایا۔ خان پور، ظاہر پیر، دین پور، طاہر والی، بہاولپور، احمد پور شرقیہ کے علماء کی بہت بڑی تعداد نے جنازہ میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔ (لولاک صفر ۱۴۲۸ھ)
(۲۴)  …  حضرت مولانامحمدیعقوب چنیوٹی بھی چل بسے!
(وفات ۲۱؍دسمبر ۲۰۰۶ئ)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter