Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

65 - 142
حضرت مولانا نذیر احمد صاحبؒ کے ہاں کیا۔ حضرت مولانا نذیر احمد صاحب شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی  ؒکے شاگرد اور دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے۔
	دورہ حدیث شریف سے فراغت کے بعد مولانا ابوبکرصدیقؓ کو اﷲ رب العزت نے حج بیت اﷲ کی سعادت سے بہرہ ور کیا۔ موصوف نے دینی علوم کے ساتھ عصری تعلیم بی اے تک حاصل کی اور گورنمنٹ ایلیمنٹری کالج کمالیہ سے اوٹی کا کورس بھی کیا۔ جامعہ نعمانیہ میں سالہاسال تک تدریس کے فرائض سرانجام دئیے۔ ۱۴۲۲ھ سے جامعہ نعمانیہ کے شعبہ بنات میں دورہ حدیث کے دیگر اسباق کے علاوہ بخاری شریف بھی پڑھانے کی چھ سال اﷲ تعالیٰ نے توفیق بخشی۔ مقدر دیکھو کہ اس سال اختتام بخاری کے موقعہ پر آنحضرتﷺ کی خواب میں زیارت ہوئی اور آپﷺ نے بخاری شریف پڑھانے پر مبارک باد عنایت فرمائی۔
	(حضرت مولانا محمداخترصاحب دامت برکاتہم کو متواتر گزشتہ چند سالوں سے کئی صدمات سے دوچار ہونا پڑا۔ پہلے آپ کی اہلیہ کا وصال ہوا۔ کچھ عرصہ بعد مولانا ابوبکر کی اہلیہ مولانا محمداختر کی بہو کا انتقال ہوا۔ حق تعالیٰ ان سب کی مغفرت فرمائیں۔) مولانا ابوبکر صدیق کی اہلیہ کا۱۴۲۲ء میں انتقال ہوا۔ مرحومہ سے چھوٹی اولاد تھی۔ ان کو سنبھالنے اور خود مولانا کی نوعمری کے باعث اہلیہ مرحومہ کی ہمشیرہ سے عقدثانی کیا۔ گھر کا ماحول ایک دفعہ پھر سنبھلا۔ لیکن خود ان کا وقت موعود آگیا۔
	 بہانہ یوں بنا کہ کچھ عرصہ سے معدہ کے السر کامرض لاحق ہوگیا۔ امسال عید الفطر کے بعد ہومیوپیتھک علاج سے معدہ کا السر ٹھیک ہوگیا۔ وفات سے عشرہ قبل صحت کے شکرانے میں تمام طلباء کی دعوت کی۔ فوتگی کے دن طبیعت بظاہر ٹھیک تھی۔ رات کو لیٹے اور فجر کے وقت مسجد میں امامت نماز کی حاضری کی بجائے معبود حقیقی کی بارگاہ میں حاضر ہوگئے۔ حق تعالیٰ ان کی روح پرفتوح پر اپنی رحمتوں کی موسلادھار بارش نازل فرمائیں۔ بہت ہی صالح، متواضع، خدمت گزار، ذی وجاہت عالم دین تھے۔ دین ودنیا کے علوم کے مجمع البحرین تھے۔ بہت مختصر وقت میں بہت زیادہ کام کرنے کی اﷲ تعالیٰ نے توفیق بخشی۔ اپنے والد گرامی حضرت مولانا محمداخترصاحب کی تمام تمنائوں کو ان کی ہدایات کی روشنی میں مکمل کیا۔ ہردل عزیز شخصیت تھے۔ بہت خوبصورت قرآن مجید پڑھتے تھے۔ غرض خوبیوں کا حسین گلدستہ تھے۔ اپنی علمی وعملی خوبیوں کے باعث ہر شخص کی آنکھ کا تارا تھے۔ مزاجاً منتظم تھے۔ جس کام کو ہاتھ میں لیتے احسن انداز میں بتوفیق الٰہی پایہ تکمیل تک پہنچادیتے۔
	 اسی دن آپ کا جنازہ ہوا جو آپ کے بوڑھے والد گرامی حضرت مولانا محمداخترصدیقی مدظلہ نے پڑھایا۔ جنازہ میں شرکت کے لئے شہر ہی نہیں پورا علاقہ امڈ آیا۔ جس نے ان کی وفات کی خبرسنی اس نے اسے ذاتی صدمہ قراردیا۔ جنازہ میں علمائ، حفاظ، خطبائ، آئمہ اور طلباء کی بھی بھرپور حاضری تھی۔ ہر شعبہ حیات کے لوگوں نے جنازہ میں شرکت کی۔ جنازہ اٹھا اور دھوم سے اٹھا۔ مرکزی عیدگاہ مکمل طور پر بھرگئی۔ پسماندگان میں اہلیہ، دومعصوم بیٹے اور ایک ننھی بیٹی کو چھوڑا۔ والدگرامی، بھائی، بہنیں سب سوگوار اور خود رب کریم کے حضور سرخرو ہوگئے۔
	 عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت حضرت مولانا محمداخترصدیقی کے اس غم میں برابر کی شریک غم ہے۔ حق تعالیٰ مرحوم کی اولاد کے حامی وناصر ہوں اور مرحوم کو کروٹ کروٹ اپنی رحمتوں سے سرفراز فرمائیں۔ آمین بحرمۃ النبی الکریم! (لولاک ذی الحجہ ۱۴۲۷ھ)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter