Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

64 - 142
	آپ نے اپنے والد گرامی کی قائم کردہ مسجد کو نئے سرے سے تعمیر کرنے اور وسیع کرنے کا منصوبہ بنایا ‘فیصل آباد کے ایک صاحب خیر (اللہ تعالیٰ ان کے مال و اولاد عمر اور نیک اعمال میں برکت نصیب فرمائیں) انہوں نے تعمیر کے لئے حامی بھری‘ پرانی مسجد کے ساتھ ملحقہ آبائی مکان گراکر مسجد میں شامل کیا‘ نقشہ بنا‘ تعمیر شروع ہوئی‘ فلک بوس خوبصورت دیدہ زیب مسجد تو تعمیر ہوگئی‘ لیکن صاحبزادہ مرحوم تھک گئے‘ ریلوے کالونی سے اپنا گھر پیپلز کالونی منتقل کرلیا‘ اسکول جناح کالونی میں‘ مسجد کی تعمیر ریلوے کالونی میں‘ جماعتی گھریلو ذمہ داریاں‘ تبلیغی دورے پورے ملک میں‘ ان مصروفیتوں نے صاحبزادہ صاحب ؒکو ایسا پھنسایا کہ شوگر کے مریض ہوگئے‘ پھر بھی ہمت نہ ہاری‘ کچھ عرصہ بعد دل کی تکلیف نے ڈیرے ڈال دیئے‘ ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا‘ آپ نے اپنی ذمہ داریوں کو تقسیم کرنا شروع کیا‘ ان مصروفیتوں کے باعث ہفتہ وار لولاک کی اشاعت سخت متاثر ہوئی‘ تو اسے بجائے ہفت روزہ کے ماہنامہ کردیا‘ اور بجائے فیصل آباد کے ملتان سے شائع کرنے کے لئے کلیۃً مجلس کے سپرد کردیا‘ صرف اداریہ لکھنے کی ذمہ داری کو قبول کیا اور اللہ تعالیٰ کی شان بے نیازی کہ آخری روز فون کرکے جو فقیر کے لئے مرحوم کا آخری فون تھا اطلاع دی کہ اداریہ لکھ لیا ہے‘ مسجد کے ساتھ مکان کی ضروری تعمیر سے بھی فارغ ہوگیا ہوں‘ کل پرسوں تک چناب نگر کورس کے شرکاء کو لیکچر دینے کے لئے بھی حاضر ہوں گا‘ کانفرنس کے لئے اسپیکر و لائٹ کا ایک پارٹی کے ذمہ کام لگادیا ہے‘ اب کانفرنس اور جماعتی کاموں کے لئے جہاں فرمائیں گے بالکل فارغ ہوں‘ تقریباً دس بجے فون پر بہت ہی پراعتماد گفتگو فرمائی‘ عصر سے قبل اطلاع ملی کہ وہ آخرت کو سدھار گئے‘ جس دن کورس کے لئے چناب نگر آنا تھا‘ اسی دن فیصل آباد جنازہ ہوا‘ ہزاروں کا اجتماع تھا‘ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے بزرگ رہنما مخدومی حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری نے امامت فرمائی‘ ظہر سے قبل اپنے والدین کے پہلو میں آسودہ حال ہوئے‘ عاش محموداً ومات محموداً… رفتید ولے نہ از دل ماء … رہے نام اللہ تعالیٰ کا ’’کل من علیہا فان ویبقیٰ وجہ ربک ذوالجلال ولاکرام‘‘
	قارئین کرام! فقیر کو اپنی زندگی میں پہلی بار حضرت مولانا مفتی محمد جمیل خان مرحوم کی شہادت پر کئی دن قلم پکڑنے کی ہمت نہ ہوسکی‘ اب دوسری بار صاحبزادہ مخدومی و مخدوم زادہ طارق محمود صاحبؒ کی وفات کے بعد تقریباً پندرہ روز گزرنے کے بعد آج قلم اٹھایا ‘ لیکن ان کی وفات کے تذکرہ پر پہنچ کر دماغ پر ایسی کیفیت طاری ہوئی ہے کہ ان کے جنازہ اور بعد کے حالات قلمبند کرنے کی ہمت تو درکنار تصور سے بھی طبیعت میں گھبراہٹ طاری ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے جواں سال صاحبزادہ مبشر محمود (جو حافظ و قاری ہیں) کو انہیںا پنے والد کا جانشین بنائے‘ بڑے صاحبزادہ شاہد محمود ‘ حافظ فہد محمود اور ان کی بہنوں کو صبر جمیل نصیب فرمائے‘ اس پر اکتفا کرتا ہوں کہ اس کے بغیر چارہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔ بحرمۃ النبی الامی الکریم۔ (لولاک شوال المکرم ۱۴۲۷ھ)
(۲۲)  …  حضرت مولاناابوبکرصدیق کمالویؒ کا سانحہ ارتحال!
(وفات ۳؍نومبر ۲۰۰۶ئ)
	۸ذیقعدہ ۱۴۲۷ھ مطابق ۳نومبر۲۰۰۶ء کو نوجوان عالم دین حضرت مولانا ابوبکرصدیق کمالیہ میں فجر کی آذان کے ساتھ ہی انتقال فرماگئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون! ابوبکرصدیق ۱۳۹۲ھ (۱۹۷۲ئ) میں حضرت مولانا محمداخترصدیقی مہتمم جامعہ نعمانیہ کمالیہ کے گھر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم، حفظ اور مشکوٰۃ تک تمام کتب، جامعہ عربیہ نعمانیہ کمالیہ میں اپنے والد گرامی حضرت مولانا محمداخترصدیقی اوردوسرے اساتذہ سے پڑھیں۔ دورہ حدیث شریف جامعہ ربانیہ پھلور میں شیخ الحدیث 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter