Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

63 - 142
اہم جلسوں سے خطاب کیا‘ فیصل آباد میں تحریک ختم نبوت کے لئے دن رات ایک کردیئے۔ ۲۵ اپریل ۱۹۸۴ء کی شام کو بھاری بھرکم وفد لے کر راولپنڈی راجہ بازار مدرسہ تعلیم القرآن میں ۲۶/ اپریل کی آل پاکستان ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے لئے حکومتی تمام تر روکاوٹوں اور پابندیوں کے باوجود کانفرنس میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ ۲۶/اپریل کو امتناع قادیانیت قانون منظور ہوا اور یوں فاتح بن کر راولپنڈی سے فیصل آباد تشریف لائے‘ برطانیہ کی سالانہ ختم نبوت کانفرنس میں کئی بار شریک ہوئے واپسی پر حرمین کی زیارت و عمروں کا شرف حاصل کیا۔
	حضرت مولانا تاج محمود صاحبؒ کی بیماری کے زمانہ میں فقیر کو حضرت مرحوم کی موجودگی میں جمعہ پڑھانے کا اعزاز حاصل رہا۔ وفات کے بعد صاحبزادہ صاحبؒ مرحوم کی خواہش پر حضرت امیر مرکزیہ دامت برکاتہم نے راقم کو جمعہ کے لئے حکم فرمایا‘ چار پانچ ماہ یہ سلسلہ چلا‘ محترم صاحبزادہ صاحبؒ پیپلز کالونی سے جمعہ پڑھ کر جلدی گھر آجاتے‘ جمعہ کے بعد آستانہ محمودؒ پر حضرت مرحوم کے رفقاء کی مجلس لگتی‘ یوں صاحبزادہ صاحبؒ مرحوم نے والد گرامی مرحوم کے تمام جماعتی و ذاتی حلقہ کے تمام دوستوں کے دلوں میں گھر کرلیا‘ کچھ عرصہ بعد سالانہ ختم نبوت کانفرنس برطانیہ کے لئے فقیر کو سفر کرنا تھا‘ جامع مسجد محمود میں خطبہ جمعہ کے لئے اب کسی بھی ساتھی کو ادھر ادھر دیکھنے کی ضرورت نہ تھی‘ محترم صاحبزادہ طارق محمود مرحوم و مغفور اپنی بھرپور محنت اور اخلاص بھری کوشش سے اس اسٹیج پر آگئے تھے کہ وہ والد مرحوم کے محراب و منبر کو سنبھال لیں اور جانشینی کا حق ادا کریں‘ چنانچہ آپ نے اللہ تعالیٰ کا نام لے کر جامع مسجد محمود میں خطبہ جمعہ کا آغاز کردیا‘ فقیر برطانیہ کے سفر سے واپس کراچی حاضر ہوا‘ فون کرکے خیر خیریت دریافت کی‘ صاحبزادہ صاحبؒ کی وضع داری اور شرافت دیکھیں کہ وہ فقیر سے کئی گنا اچھے خطابت کے فرائض سر انجام دے رہے تھے‘ لیکن بایں ہمہ فقیر کو حکم فرمایا اور بہت اصرار کیا کہ حسب سابق آپ خطبہ جمعہ کو جاری رکھیں‘ فقیر نے عرض کی کہ میں آپ کے والد گرامی کا ادنیٰ خادم و رضا کار تھا‘ میری سعادت تھی کہ حضرت مرحوم کی جگہ مجھے کھڑا کیا گیا‘ اب آپ نے ماشاء اللہ مجھ سے اچھا اس کام کو سنبھال لیا ہے‘ میرے لئے اس سے زیادہ اور کیا خوشی ہوسکتی ہے کہ آپ کو آپ کے والد مرحوم کے منبر پر اس آب و تاب اور جاہ و جلال کے ساتھ خطاب کرتا دیکھوں‘ کسی جمعہ آپ کا بیان سننے کے لئے آنا ہوا تو زہے نصیب، ورنہ آپ اسے سنبھالیں‘ فقیر کی منت و خوشامد پر انہوں نے اصرار چھوڑ دیا‘ یوں آپ نے اس کام کا بیڑا اٹھایا آپ کے جنازہ پر پاکستان کے سابق صدر ریٹائرڈ جسٹس چوہدری محمد رفیق تارڑ صاحب نے بہت ہی خوبصورت جملہ کہا کہ: ’’طارق نے اپنے والد کی جانشینی کا حق ادا کردیا‘‘ اور واقعہ بھی یہی ہے بنات الاسلام ہائی اسکول کے تعلیمی و انتظامی امور کو عروج پر لے کر گئے‘ اپنے والد مرحوم کی خطابت پر مشتمل کیسٹوں‘ دینی کتب کے مطالعہ سے ’’صدائے محراب‘‘ خطابت پر کتاب لکھی‘ جسے آج بھی نو آموز خطیب کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے بنیادی حیثیت حاصل ہے‘ آپ کئی ضخیم کتابوں کے مصنف تھے۔
	محترم صاحبزادہ صاحبؒ نے ہفتہ وار لولاک کو سنبھالا‘ نپی تلی تحریر جو ادبی ذوق کا مظہر اتم ہوتی تھی‘ ان کے جاندار اداریوں سے ہفتہ وار لولاک کی ساکھ کو برقرار رکھا‘ اپنے والد گرامی کی جگہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مرکزی شوریٰ کے رکن نامزد ہوئے‘ کئی بار مجلس کے شعبہ نشرواشاعت کے مرکزی ناظم مقرر ہوئے‘ غرض آپ نے اپنی بھرپور صلاحیتوں اور انتھک محنت سے خوب نام و مقام پیدا کیا۔ سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر کے تمام تر انتظامات آپ کی توجہ سے ہوتے۔ اس سال وفات سے چند روز بعد ہونے والی ۲۵ ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی استقبالیہ کے آپ صدر تھے اور آپ کے نام سے دعوت نامہ شائع ہوا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter