Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

59 - 142
	ہاں! پوری دنیا کے مسلمانوں کے عقائد و دینی تشخص کو برقرار رکھنے‘ ان کا احترام بڑھانے میں آپ ہر جگہ نہ صرف کوشاں رہے۔ بلکہ خون جگر سے ایسا کرنے میں تامل نہیں فرمایا اور اس میں کسی بھی مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیا۔ جمعیت علمائے اسلام کے اختلاف سے آپ کا دل ٹوٹا۔ طرفین کو سمجھایا۔ لیکن معاملہ کی تہہ تک پہنچنے میں دیر نہیں لگائی۔ اپنی بھرپور محبت سے قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن کو سرفراز کیا۔ لیکن احترام وتعلق دوسرے حضرات سے بھی قائم رہا۔ 
	حضرت مولانا مفتی کفایت اﷲؒ‘ سحبان الہند حضرت مولانا احمدسعیدؒ‘ حضرت مولانا ابوالکلام آزادؒ‘ حضرت مولانا حفظ الرحمن‘ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی  ؒکے بعد ہندوستان کے مسلمانوں کو حوصلہ دینے میں آپ نے جو کردار ادا کیا وہ تاریخ کا درخشندہ باب ہے۔ مثلاً جہاں کہیں فسادات ہوئے دیگر جماعتیں مشورہ کرکے پروگرام بنارہی ہوتیں۔ لیکن آپ اتنی جلدی صحیح فیصلہ کرتے اور اس پر عمل پیرا ہوتے کہ اس پر سب ششدر رہ جاتے۔ پریشانی وزبوں حالی میں مسلمانوں کی مدد کے لئے سب سے پہلے پہنچنے والے قومی رہنما آپ ہوتے۔ آپ نے جمعیت علمائے ہند کو سماجی‘ تعلیمی‘ رفاہی اور قومی جماعت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے تاسیسی اراکین میں شامل تھے۔ گزشتہ سے پیوستہ سال غسل کعبہ کی سرکاری تقریب میں آپ کو مدعو کیا گیا اور اس سعادت سے آپ بہرہ ور ہوئے۔
	حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒکا قد متوسط‘ متبسم نورانی چہرہ‘ عقابی نظریں‘ کھلی پیشانی‘ سیڈول جسم‘ سادہ کھدر کا کرتا‘ متناسب اونچی شلوار‘ سر پر اکثر سبز کبھی سرخ عربی رومال باندھتے‘ چال میں وقار کے ساتھ ساتھ پھرتی اور تیزی‘ بات اتنی صاف اور آسان کہ ہر ایک کو سمجھ آجائے‘ بات کرتے تو لبوں سے موتیوں کی برکھا شروع ہوجاتی‘ تہجد‘ اشراق‘ اوابین‘ تلاوت‘ سفر ہو یا حضر ناغہ ناممکن ہوتا۔ زہد وغنا کے کوہ ہمالیہ‘ اوصاف حمیدہ سے قدرت نے فیاضی سے آپ کو حصہ نصیب فرمایا۔ اپنے تقویٰ‘ پرہیزگاری‘ علم وفضل کے باعث لاکھوں مسلمان آپ سے ٹوٹ کر محبت کرتے بلکہ عشق کرتے۔ واقعی محبوبیت ہو تو ایسی کہ جس کا سوکنوں کو بھی اعتراف ہو۔ 
	حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒکیا گئے۔ لاکھوں دلوں کی دنیا سونی ہوگئی۔ دل بجھ گئے:
دل گلستان تھا تو آنکھوں سے ٹپکتی تھی بہار
دل بیاباں ہوگیا عالم بیاباں ہوگیا
	دل کی تکلیف وشوگر نے عرصہ سے آپ سے محبت شروع کررکھی تھی۔ مگر معمولات جاری رہے۔ اس سال رمضان المبارک خیرخیریت سے گزرا۔ معمولات جاری رہے۔ عید کے قریب الیکٹرانک وہیل چیئر الٹنے سے چوٹ لگ گئی۔ تین ماہ دہلی کے معروف اپالو ہسپتال میں زیر علاج رہے۔ وقت موعود آن پہنچا اور دیکھتے ہی دیکھتے آخرت کو سدھارگئے۔ ان کے دل بے قرار کو قرار آگیا۔ ’’نم کنومۃ العروس‘‘ کامصداق ہوگئے!
	۶فروری کو انتقال ہوا۔ ۷فروری کو دارالعلوم میں لاکھوں عوام نے جنازہ میں شرکت کی۔ شیخ الاسلام حضرت مدنی  ؒکے خانقاہ رائے پور‘ مظاہر العلوم سہارنپور اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ سے جو محبانہ تعلقات تھے آپ کے وصال کے بعد آپ کے جانشین حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒنے ان کو نہ صرف قائم رکھا بلکہ آگے بڑھایا۔ آخری وقت بھی اس کا عملی مظاہرہ دیکھنے میں آیا کہ شیخ الاسلام حضرت مدنی  ؒکے جانشین کا جنازہ شیخ الحدیث 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter