Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

57 - 142
کھانے کے لئے مہمان علماء جمع تھے۔ بیعت کرنے والوں کے لئے قطعاً گنجائش نہ تھی۔ ہم ابھی سوچ رہے تھے کہ کہاں بٹھائیں۔ دفتر کے کمرہ میں بلاتکلف فرش پر بیٹھ گئے۔ بیعت کے خواہش مند علماء ومشائخ سے کمرہ بھرگیا۔ دروازہ بند کرادیا اور بیعت کے فوائد‘ ضرورت اور اہمیت پر گفتگو شروع ہوگئی۔ ہم نے اس فرصت سے فائدہ اٹھایا۔ دسترخوان لگایا۔ مہمانوں کی ترتیب قائم کی۔ برتن رکھے۔ کھانا رکھنا چاہتے تھے کہ آپ کے مسترشد حضرت مولانا مظہرشاہ اسعدی نے فرمایا کہ ابھی کھانا نہ رکھیں۔ بیعت پر پون گھنٹہ لگے گا۔ ہم پاکستان کی خانقاہوں کی بیعت کے طریقہ سے آشنا تھے کہ دس پندرہ منٹ میں یہ عمل مکمل ہوجاتا ہے۔ پون گھنٹہ کیسے؟۔ تب منکشف ہوا کہ ایک آدمی ہو یا ہزار۔ حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒکم از کم پون گھنٹہ بیعت پر لگاتے ہیں۔ پہلے بیعت کے آداب‘معمولات‘ وظائف وتلقین پر گفتگو کرکے پھر بیعت کرتے ہیں اور اس پر اتنا ٹائم لگ ہی جاتاہے۔
	 آج معلوم ہوا کہ آپ ہر ایک کی درخواست پر فوری بیعت کے لئے کیوں آمادہ نہیں ہوتے۔ بلکہ اکثر انکار فرمادیتے تھے۔ بیعت سے قبل اعلان فرماتے کہ اگر کوئی پہلے سے کسی شیخ سے بیعت ہے اور وہ شیخ زندہ ہیں تو وہ اپنے شیخ سے رابطہ رکھیں۔ غرض مریدوں کی بھیڑ کی بجائے جن کی بیعت کرتے۔ گویا ان کی اصلاح کی ذمہ داری قبول کرتے۔ اس احتیاط کے باوجود بلامبالغہ لاکھوں افراد ہوں گے جو اقصائے عالم میں آپ سے بیعت ہوں گے۔ آپ سے خانقاہی آبرو وابستہ تھی۔ ورنہ نمائشی لوگ تو ہر بیان کے بعد اعلان کرتے اور کراتے ہیں کہ بیعت کرنے والے آگے آجائیں۔ کوئی نہ آئے تو پہلے سے بیعت شدہ مرید کو بٹھاکر عمل شروع کردیتے ہیں کہ دیکھا دیکھی کوئی اور شاید عمل میں شامل ہوجائے۔ دیکھئے اصل ونقل میں کس طرح زمین وآسمان کا فرق موجود ہے۔
	اسی سفر میں عصر کے بعد علماء کے ساتھ چائے پر آپ کی ملاقات کے لئے لائبریری میں اہتمام کیا گیا۔ بیٹھتے ہی فرمایا کہ مولانا! عیسائیت وردعیسائیت کی لائبریری میں موجود کتب کی فہرست لائیں۔ دونوں رجسٹر سامنے رکھے۔ ان پر نظر ڈالی اور فرمایا کہ ان کی فوٹو کاپی چاہئے۔ عرض کیا بھجوادیں گے۔ خیال کیا کہ کئی صفحات کا بنڈل آپ کے لئے زحمت کا باعث نہ ہو۔ فوراً فرمایا کہ ابھی دینے میں کیا اشکال ہے؟۔ عرض کیا کہ ابھی پیش کرتے ہیں۔ فوٹو کرانے کے لئے ساتھی کو بھیجا تو مسکرائے اور فرمایا کہ دارالعلوم دیوبند میں جہاں ردقادیانیت پر سپلائزیشن کرائی جاتی ہے اب این جی اوز کی آڑ میں مسیحی مشنریاں بھارت میں بھی سرگرم عمل ہوگئی ہیں۔ ردعیسائیت پر بھی علماء کی تیاری کے لئے شعبہ قائم کئے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دارالعلوم کے حضرات کو پاکستان میں ردعیسائیت پر چھپنی والی کتب کی فہرست درکار تھی تو دفتر ختم نبوت ملتان سے فہرست لانے کا ان حضرات نے فرمایا تھا۔ تاکہ اس فہرست کا دارالعلوم کی فہرست سے موازنہ کرکے جو کتب موجود نہ ہوں ان کو منگوانے کا اہتمام کیا جاسکے۔ اس لئے اس فہرست کو لے جانا ضروری ہے۔ فرمایا کہ ہر بات کو سمجھانے کے لئے اتنی وضاحت کرنی پڑے تو پھر میں کام کرپایا؟۔ عرض کی کہ آپ کی اتنی وضاحت سے تو ہمارے لئے خوش کن انکشاف اور نئی خبر مل گئی۔ مسکرائے کہ بس اپنا دل خوش کرتے رہو، کام نہ کرنا۔ کیا پاکستان کے کسی جامعہ میں ردعیسائیت پر سپلائزیشن ہوتی ہے؟۔ ہماری خاموشی پر فرمایا کہ سمجھ گیا۔ باتیں کرنے اور کام کرنے میں بہت فرق ہے۔ اسی اثناء میں فرمایا کہ مجلس کی ردقادیانیت پر نئی چھپنے والی تمام کتب کے دو دو سیٹ لائیں۔ اب ہم پر قیل وقال کی فضولیت منکشف ہوگئی تھی۔ فوراً کتابیں لاکر پیش کردیں جن کا وزن کم از کم بیس کلو کے برابر تھا۔ فرمایا انہیں پیک کردو۔ پیک کردیں۔ اب ہم قیل وقال سے اپنی روایتی لیپاپوتی پر اترآئے کہ حضرت لاہور یا جہاں فرمائیں کل تک پہنچ جائیں گی۔ وہاں سے صاحبزادہ مولانا سید محمودمیاں یا سید رشید میاں آپ کے ہاں بھجوادیں گے۔ اتنا وزن آپ کے لئے ساتھ لے جانا تو مشکل ہوگا۔ فرمایا کہ ہمدردی کا شکریہ۔ واقعی مسافر بوڑھے کے لئے یہ بہت مشکل ہے۔ لیکن دوسرا سامان 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter