Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

56 - 142
ایک متحرک دینی طاقت ہے۔ ہر چند کہ اس میں پاکستانی علماء کی اکثریت ہے۔ ان کا کام بھی خاصہ مسحور کن ہے۔ وہاں بھارت وپاکستان سے تعلق رکھنے والی کمیونٹی دینی مسائل میں یک دل وجان ہے۔ لیکن اس امر کا اعتراف حقیقت کا اعتراف ہوگا کہ دینی مدارس ومساجد مکاتب کی اکثریت گجرات کے مسلمانوں کی ہے۔ اس میں حضرت مولانا سید اسعدمدنیؒ کی خدمات کا بہت بڑا حصہ ہے۔ امریکہ‘ افریقہ‘ ہر جگہ کو اس پر قیاس کیا جاسکتاہے۔ سال میں ایک بار دو سے چار ماہ تک حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒان براعظموں کا دورہ رکھتے اور ایک طوفان کی طرح دن رات ایک کرکے پورے ملک کے کونہ کونہ میں پہنچتے۔ ایک دن میں کئی باضابطہ مرتب شدہ نقشے اور نظام کے تحت دورہ کرتے۔ آپ کے ان تبلیغی دوروں سے وہاں دین کی بہار کی کیفیت پیدا ہوجاتی۔ بیعت‘ ذکر‘ مراقبہ‘ بیان‘ مجلس‘ دعوت‘ ملاقات‘ ان مصروفیتوں کو دیکھ کر اندازہ کیا جانا مشکل نہ ہوگا کہ حضرت مولانا مرحوم ایک مردآہن تھے۔ اگر کسی کے ہاں آدھ گھنٹہ وقت عنایت کیا تو اکتیس منٹ ہونے سے پہلے کھڑے ہوجاتے۔ چاہے میزبان جتنا چلاّئے۔ مگر آپ پرواہ نہ کرتے۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا کہ تھوڑے وقت میں بہت سارے لوگوں کو فیضیاب کردینے میں آسانی ہوجاتی۔ 
	قادیانی لاٹ پادری مرزا طاہر آنجہانی نے ۱۹۸۴ء میں مجرمانہ فرار اختیار کرکے برطانیہ کو آماجگاہ بنایا۔ قادیانی گروہ کی مرکزیت چناب نگر سے برطانیہ تبدیلی ہوگئی۔ تب ۱۹۸۵ء میں برطانیہ میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی داغ بیل ڈالی گئی۔ پہلی کانفرنس سے گزشتہ سے پیوستہ سال کی کانفرنس تک برابر ہر کانفرنس میں آپ نہ صرف شریک رہے۔ بلکہ کانفرنس کے منتظمین کو اپنی دعائوں اور سرپرستی سے سرفراز فرمایا۔ 
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم‘ نائب امیر مرکزیہ حضرت قبلہ سید نفیس الحسینی شاہ صاحب دامت برکاتہم اور حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒکا باہمی احترام کا رشتہ قابل رشک تھا۔ خانقاہ سراجیہ کندیاں‘ خانقاہ سید احمد شہید لاہور میں پاکستان تشریف آوری کے موقعہ پر ضرور تشریف لاتے۔ ناممکن تھا کہ پاکستان تشریف لائیں اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی دفتر ملتان تشریف نہ لائیں۔ چناب نگر کی سالانہ آل پاکستان ختم نبوت کانفرنس پر تشریف لاتے۔ ایک بار جمعہ کی امامت بھی فرمائی۔
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی دفتر کے لئے ایک بار عصر سے رات گئے تک ٹائم عنایت فرمایا۔ مغرب کے بعد جلسہ سے خطاب کیا۔ ملتان‘ بہاول پور‘ ڈیرہ غازی خان سے علمائ‘ مندوبین اس کانفرنس میں آپ کا بیان سننے کے لئے تشریف لائے۔ سیرت النبیﷺ پر خطاب فرمایا۔ آپﷺ کے بچپن سے وصال تک کے اہم اہم منتخب واقعات کو اس ترتیب وتسلسل سے بیان فرمایا کہ سماں بندھ گیا۔ اس موقعہ پر عجیب بات دیکھنے میں آئی کہ دوران بیان بجلی چلی گئی۔ آپ کے بیان میں رکاوٹ‘ تسلسل میں کمی یا آواز میں کوئی اتارچڑھائو نہیں ہوا۔ تذکرہ بھی نہیں فرمایا کہ بجلی چلی گئی۔ جس طرح بیان ہورہا تھا ہوتا رہا۔ تھوڑی دیر بعد بجلی آگئی۔ تب بھی آنے کا تذکرہ نہیں کیا۔ کروٹ نہیں بدلی۔ اشارہ نہیں کیا۔ غرض بجلی کے آنے جانے کا ان پر مچھر کے برابر اثر نہیں ہوا۔ پاکستانی خطیب ہوتا تو آسمان سرپر اٹھالیتا۔ کہرام قائم کردیتا۔ منتظمین کو کوستا۔ مگر آپ اتنے پاور فل تھے کہ بجلی کا آنا جانا ذرہ برابر ان کی طبیعت پر اثر انداز نہ ہوسکا۔ ہزاروں کا اجتماع‘ لوگ مصافحہ کے لئے مصر ہوئے۔ معذرت کرکے وقت بچالیا۔ بیسیوں شیوخ حدیث وعلماء آپ سے بیعت ہونا چاہتے تھے۔ جلسہ کے بعد کھانا بھی تھا۔ بیعت کے لئے درخواست کی۔ فرمایا کہ پاکستان کے مشائخ سے بیعت ہوں۔ وقت نہیں۔ عرض کیا گیا کہ حضرت نسبت قائم ہوجائے گی۔ چونکہ اس دن کا آخری پروگرام تھا اور کہیں نہ جانا تھا۔ صرف آرام کرنا تھا۔ مان گئے۔ جس مہمان خانہ میں آپ قیام پذیر تھے وہاں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter