Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

55 - 142
	مسلمان اکثریت تقسیم کے بعد پاکستان منتقل ہوئی۔ ہزاروں مساجد ومدارس مسلمانوں کے اس علاقہ میں نہ ہونے سے ویران ہوئے۔ بلاشبہ آج بھی بہت سی مساجد زبوں حال اور نوحہ کناں ہیں۔ مسلمانوں کو شدھی بنانے کے لئے تحریکوں پر تحریکیں اٹھائی گئیں۔ لیکن قریہ قریہ پھر کر مسلمانوں کو ارتداد سے بچانا بہت ساری مساجد کی حیثیت کو بحال کرنا‘ انہیں آباد کرنا اور اس کام کو تحریکی انداز میں آگے بڑھانا جمعیت علمائے ہند کا کارنامہ ہے اور اس سار ی جدوجہد میں نمایاں مقام حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒکو حاصل تھا۔
	قادیانی تحریک کو انگریز نے ہندوستان میں جنم دیا۔ بلاشبہ مسلمان قوم کے لئے قادیانی فتنہ بہت بڑا فتنہ ہے۔ قادیانیوں کا قادیان بھارتی پنجاب ضلع گورداسپور میں واقع ہے۔ قادیانی قیادت نے پاکستان میں اپنا مرکز بنایا۔ چناب نگر (سابقہ ربوہ) کی پاکستان میں وہی حیثیت ہے جو عرب مسلمانوں کے لئے اسرائیل کی۔ آج بھی اسرائیل ومرزائیل تعلقات مسلم دشمنی کے یک نکاتی ایجنڈا پر قائم ودائم ہیں۔ تقسیم سے قبل ہندوستان کے علماء ومشائخ اور تمام مکاتب فکر کی دینی قیادت نے انگریز کے عہد اقتدار میں انگریز اور اس کی معنوی اولاد قادیانیوں کے خلاف بند باندھا۔ قادیانی ارتدادی ٹولہ کے پاکستان میں مرکز قائم ہونے کے باعث ہندوستان میں قادیانی فتنہ کا وہ زور نہ رہا۔ بین الاقوامی حالات اور استعماری طاقتوں کے بل بوتے‘ ماضی قریب کی پچھلی دو دہائیوں میں استعماری وفرنگی ٹولہ قادیانیوں نے بھارت میں پرپرزے نکالے تو حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒاس محاذ پر بھی اکابر کی روایات کے امین بن کر میدان عمل میں آئے۔ بھارت میں دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت قائم کی۔ دارالعلوم میں مرکزی دفتر قائم کردیا۔ اس کی باضابطہ تشکیل ہوئی۔ حضرت مولانا مرغوب الرحمن مہتمم دارالعلوم دیوبند‘ کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مقرر ہوئے۔ دارالعلوم کے استاذ الحدیث وناظم حضرت مولانا قاری سید محمدعثمان منصور پوری کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کے ناظم اعلیٰ قرارپائے۔ ہندوستان بھر میں جہاں جہاں قادیانی فتنہ نے سراٹھایا وہاں کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کی شاخیں قائم کیں۔ دارالعلوم دیوبند کے فضلاء کے لئے تخصص فی الختم نبوت کا شعبہ قائم کیا۔ ردقادیانیت کے جگہ جگہ پندرہ روزہ‘ دس روزہ کیمپ لگاکر کورس رکھے۔ دیوبند اور دہلی میں مختلف سالوں میں عالمی سطح پر ختم نبوت کانفرنس کرائیں۔ ردقادیانیت پر مشتمل نئی وپرانی کتب کو چھاپ کر پورے ہندوستان میں قادیانی فتنہ کو ایسی نکیل ڈالی کہ قادیانیت کے مست ہاتھی کا دماغ ٹھکانے آگیا۔ 
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی دفتر ملتان سے شائع ہونے والی کئی کتابیں بھارت میں شائع ہوئیں۔ آج گو حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒموجود نہیں۔ لیکن ان کا قائم کردہ نظم ہندوستان کے مسلمانوں کے ایمان کو بچانے کے لئے مضبوط فصیل کا کام دے رہا ہے۔
	ہندوستان کا مسلمان بالخصوص گجرات کے مسلمان باہر کے ملکوں افریقہ‘ امریکہ‘ مغربی ممالک میںجاکر آباد ہوئے۔ ڈرتھا کہ یہ مسلمان وہاں جاکر اپنے مسلم تشخص سے محروم نہ ہوجائیں۔ حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ تبلیغی جماعت والے اور حضرت مولانا سیداسعدمدنیؒ نے ان ممالک پر نظر رکھی۔ سالانہ دورے کئے۔ ایک ایک دن میں بیسیوں شہروں کے ہزاروں مسلمانوں کے ایمان واسلام کے تشخص کو بچایا۔ ان کی رہنمائی کی۔ صرف برطانیہ کی مثال لیجئے کہ آج برطانیہ میں گجرات کے مسلمانوں کی ہر مسجد میں مکتب ہے۔ اپنے سکول وکالج ہیں۔ اپنے مدارس ہیں۔ اپنا نصاب ہے۔ گورنمنٹ کے نصاب کے ساتھ ساتھ حفظ وناظرہ‘ انگریزی‘ اردو‘ گجراتی زبانوں میں دینی تعلیم کا نظام ہے۔ ہزاروں حافظ وحافظات سینکڑوں علماء وعالمات ہیں۔ برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی سے کہیں زیادہ ہندوستانی کمیونٹی کے اس دینی نظام تعلیم کو دیکھ کر حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒایسی دینی قیادت کی بیدارمغزی کو سلام کئے بغیر چارہ نہیں۔ برطانیہ میں جمعیت علمائے برطانیہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter