Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

54 - 142
جائے گا۔ امانت کھاتہ سے غریب مسلمانوں کو کاروبار کے لئے جائیداد یا زیورات رہن رکھواکر بغیر سود کے قرضے ملے گا۔ جو قسطوں میں ادا کرنا ہوگا۔ بھارت کے ایک کونہ سے دوسرے کونہ تک‘ شہروں‘ قصبوں‘ دیہاتوں‘ قریہ قریہ‘ طوفانی دورے کرکے حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒنے جگہ جگہ اس نظام کو چلانے کے لئے کمیٹیاں قائم کیں۔ جو علمائ‘ آئمہ‘ تاجر اور مذہبی لوگوں پر مشتمل ہوتیں۔ اس اسلامی بینک کاری کے ذریعہ بلاسودی قرضہ کی سکیم ایسے کامیاب ہوئی کہ اربوں روپیہ اس میں جمع ہوکر کروڑوں مسلمانوں کے اپنے پائوں پر کھڑے ہونے کا ذریعہ بنا۔ نظام اتنا صاف ستھرا اور حساب اتنا عمدہ کہ اس سے کسی کی امانت رقم سے ایک پائی ضائع نہ ہوئی۔ نہ کسی مقروض نے ایک قسط شارٹ کی۔ جس آدمی کو جس وقت اپنی امانت کی واپسی کا تقاضا ہوا بغیر کسی رکاوٹ کے وہ مل گئی۔ لوگوں کا ایسا اعتماد قائم ہوا کہ پورا ملک عش عش کراٹھا۔ اس پورے نظام کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں شب وروز محنت‘ جانفشانی کے لئے اپنے آرام کو تج کرنا پڑا وہ حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒنے کیا۔ لیکن اسلامیان وطن کو سود کی لعنت اور سہوکاروں کے چنگل سے نکال کر کامیابی کے ساحل پر اتارا۔ 
	آپ تین بار بھارت کی قومی اسمبلی کے رکن بنے۔ بھارت کے مسلمانوں کے لئے مسلم پرسنل لاء منظور کرایا۔ جگہ جگہ ’’مسلم پرسنل لاء بورڈ‘‘ قائم کئے۔ یوں اسلامیان ہند کے مذہبی پرسنل حقوق کے تحفظ کا اہتمام کیا کہ اس پر آپ کو جتنا خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے۔ آپ کی بالغ نظری کا اندازہ کیجئے کہ تمام بورڈوں میں مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کو نمائندگی دینے کی پالیسی اپنائی۔ تاکہ کہیں باہمی مسلمانوں کے فقہی اختلاف سے کوئی رخنہ نہ پڑسکے۔ اس طرح عیدین‘ رمضان شریف کے لئے ہلال کمیٹیاں قائم کیں۔ غرض ایک سیکولر ملک میں مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے جہاں جس اقدام کی ضرورت تھی اسے احسن انداز میں پورا کرکے اسلامیان وطن کو احساس محرومی سے نجات دلاکر ایک آبرو مند سوسائٹی کی طرح قومی دھارے میں لاکھڑا کیا۔ آپ کا ایک ایک کارنامہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے اور یہ موضوع اتنا وسیع ہے کہ اس پر مستقل تصنیف کی ضرورت ہے۔
	بلاشبہ ہندوستان کی دیگر اقوام کی طرح مسلم قوم بھی آزادی وطن کی تحریک میں پیش پیش تھی۔ ہمارے ہاں آزادی وطن کے رہنمائوں کو سیاسی یا انتظامی اختلاف رائے کے باعث ملک بننے کے بعد مطعون کیا گیا۔ ان پر طعن وتشنیع کے تیر برسائے گئے۔ قدر کیا کرنی تھی، انہیں نشانہ بنایا گیا۔ لیکن بھارت میں رہ جانے والے آزادی وطن کے ہیرو مسلم رہنمائوں نے ہند کی مسلمان قوم کو باعزت وباوقار مقام دلانے کے لئے بھرپور جدوجہد کی۔ آزادی وطن کی قربانی وایثار کے ثمرات کو بارآور بنانے کے لئے جہاں اور مسلمان رہنمائوں نے بھرپور محنت کی وہاں حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒکی خدمات بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
	حضرت مولانا سیداسعدمدنی  ؒکو اﷲ رب العزت نے دردمند دل نصیب کیا تھا۔ جہاں مسلمانوں کی جس پریشانی کو دیکھتے اسے حل کرانے کے لئے سینہ سپر ہوجاتے۔ ہمارے ملک میں شیعہ سنی یا دیگر لسانی وعمرانی پیچیدگیاں نت نئے فسادات کو جنم دیتی ہیں۔ مسلم اقلیت والے ملکوں میں رہنے والے مسلمانوں کے مسائل اور زیادہ پیچیدہ ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ ہند میں بھی ہندومسلم فسادات ہوتے ہیں۔ ہوشربا ہوتے ہیں۔ وہاں کی اکثریت کے بعض جنونی رہنما مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ لیکن مسلمانوں کو ان فسادات سے بچانا یا فسادات کا شکار ہوجانے والے مسلمانوں کو سہارا دینا۔ ان علاقوں کا دورہ کرکے مسلمان قوم کو حوصلہ دینا آپ پر ختم تھا۔ خود فسادات کی بھٹی میں کودکر مسلمان قوم کو گرداب سے نکالنا اس کی سینکڑوں مثالیں ہیں۔ انہی عظیم خدمات کے باعث قوم کی آنکھوں کا آپ تارا تھے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter