Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

53 - 142
(۱۸)  …  امیر الہند حضرت مولانا سید اسعد مدنی  ؒ
(وفات ۶؍فروری ۲۰۰۶ئ)
	شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی  ؒکے جانشین‘ عرب وعجم کے علماء کے سرتاج‘ رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے رکن‘ ازھرالہند دارالعلوم دیوبند کی شوریٰ کے رکن رکین‘ عالم اسلام کی ممتاز دینی شخصیت‘ اسلامیان ہند کے بے تاج بادشاہ‘ بھارت کی پارلیمنٹ کے سابق رکن‘ بین الاقوامی سیاسی‘ سماجی‘ عوامی رہنما‘ جمعیت علمائے ہند کے صدر مرکزی‘ پیرطریقت، امیر الہند حضرت مولانا سید اسعدمدنی  ؒ۶فروری۲۰۰۶ء بروز پیر ۶بجے شام نئی دہلی کے اپالو ہسپتال میں انتقال فرماگئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون۰کل من علیھا فان ویبقیٰ وجہ ربک ذوالجلال والاکرام۰ انابفراقک یاشیخ المدنی لمحزونون!
	حضرت مولانا سید اسعدمدنی  ؒ۱۹۲۸ء میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی  ؒکے ہاں حاصل کی۔ دورہ حدیث شریف دارالعلوم دیوبند سے کیا۔ آپ کے والدگرامی جمعیت علمائے ہند کے امیر‘ تحریک آزادی وطن کے ممتاز رہنما‘ دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث اور ہندوپاک کے بہت بڑے شیخ طریقت تھے۔ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اور حضرت مولانا حاجی امداد اﷲ مہاجرمکیؒ کے سلسلہ طریقت کے ممتاز پیرطریقت تھے۔ آپ کے ہندوپاک‘ بنگلہ دیش میں بیسیوں خلفاء تھے۔ آپ کے وصال کے بعد آپ کے خلفائ‘ شاگردوں اور سیاسی رفقاء نے متفقہ طور پر حضرت مولانا سید اسعد مدنی  ؒکو آپ کا جانشین مقررکیا۔ تقسیم ملک کے بعد بھارت میں رہ جانے والے کروڑوں مسلمان‘ لاکھوں علمائ‘ ہزاروں مساجد ومدارس کا سہارا حضرت مولانا سیدحسین احمد مدنی  ؒتھے۔ ان کے وصال کے بعد ان سب کی نظریں حضرت مولانا سید اسعدمدنی  ؒکی طرف اٹھیں۔ یہ بہت بڑا امتحان اور چیلنج تھا جسے حضرت مولانا اسعدمدنی  ؒنے قبول کیا۔ نبھایا اور خوب نبھایا۔ جمعیت علمائے ہند کے پلیٹ فارم سے وہ عظیم اور گراں قدر خدمات سرانجام دیں کہ بھارت کے تمام علماء نے آپ کو امیرالہند قراردیا۔ آپ کے وصال کے وقت پچاس ہزار دینی مدارس‘ ادارے وانجمنیں، پرائیویٹ سکول وکالج ومساجد آپ کی سرپرستی میں دینی ودنیاوی علوم کی ترویج‘ اشاعت اسلام کا فریضہ سرانجام دے رہے تھے۔
	بھارت کے سکولوں وکالجوں میں جب سرکاری طور پر ہندی زبان میں تعلیم جاری ہوئی تو اسلامیان ہند کی تمام علاقائی زبانوں اور اردو کی تعلیم کو پرائیویٹ طور پر اسلامیان ہند کے مذہبی وعلاقائی تشخص کو برقرار رکھنے کا آپ نے نظم قائم کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامیان ہند کا ہر نوجوان اپنی علاقائی زبان اور اردو کا اسی طرح ماہر ہے جس طرح ہندی زبان کا۔ حضرت مولانا سیداسعدمدنیؒ کا یہ کارنامہ اسلام اور اسلامیان ہند کی بقاء کا بہت بڑا ذریعہ قرارپایا۔ اس کے باعث آج بھارت کے مسلمانوں کی اکثریت دینی جذبہ‘ عقیدہ ومذہبی پختگی میں کسی بھی ملک کے مسلمان سے کم نہیں۔
	’’سہو کار‘‘ سودی کاروبار سے مسلمانوں کو ایک بار قرضہ دے کر ہمیشہ کے لئے سودی چکر میں ایسا پھنسادیتے کہ نسلوں کا نکلنا دشوار بلکہ بسااوقات ناممکن ہوجاتا۔ قرقی جائیداد تک معاملہ پہنچ جاتا۔ غریب مسلمان دربدر کی ٹھوکریں کھاتا۔ یہ صورت حال جمعیت علمائے ہند کے لئے بہت پریشان کن تھی۔ آپ نے ملک بھر کے علمائ‘ مسلمان تاجر‘ سیاسی ومذہبی مسلم شخصیات کو جمع کرکے مشاورت کی۔ طے پایا کہ جن متمول مسلمانوں کے پاس فالتو جتنی رقم ہے وہ بجائے بینکوں کے جمعیت علمائے ہند کی قائم کردہ اسلامی بینک میں جمع کرائیں۔ متمول مسلمان سود لینے سے بچ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter