Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

51 - 142
آپ نے وہاں بھی تمام وکلاء کو تیاری کرائی اور پھر راجہ حق نواز ایڈووکیٹ جو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی سپریم کورٹ میں نمائندگی کر رہے تھے۔ ان سے عدالت نے کہا کہ آپ اپنا بیان تحریری طور پر عدالت میں داخل کریں۔ شرعی نقطہ نظر سے وضاحت کریں کہ امتناع قادیانیت آرڈیننس میں قادیانیوں پر جو پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ درست ہیں۔ راجہ صاحب نے اپنے مؤکل حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ کی طرف دیکھا۔ انہوں نے حامی بھری، کراچی تشریف لائے، مختصر مدت میں ’’عدالت عظمیٰ کی خدمت میں‘‘ نامی مقالہ تحریر کیا۔ جو دلائل وبراہین کا ایسا خزینہ ہے۔ اسے پڑھ کر محسوس ہوتا ہے کہ مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ نہیں بلکہ عالمی عدالت میں کوئی بین الاقوامی ماہر قانون خطاب کر رہا ہے اور اس کے دلائل کے سامنے فریق مخالف ندامت سے سر جھکائے کھڑا ہے اور عدالت ان کے دلائل کے وزن سے بچھی چلی جارہی ہے۔

	ان فیصلہ کرنے والے پانچ سپریم کورٹ کے جج صاحبان میں سے ایک جج نے ریٹائرمنٹ کے بعد فرمایا کہ مولانا کے اس بیان نے ہماری اتنی رہنمائی کی کہ میں حیران رہ گیا کہ جوبات وکلاء اس زور سے نہ سمجھا سکے وہ ایک بوریہ نشین نے کس دلکش انداز میں باور کرادی؟ حق تعالیٰ کا کرم ہوا کہ مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ کی گرفت سے قادیانیت یہاں بھی جان نہ چھڑا سکی۔ بلکہ سپریم کورٹ سے بھی ان کو اپنے کفر پر مہر لگوانی پڑی۔ قادیانیوں نے سپریم کورٹ سے نظر ثانی کی استدعاء کی۔ مولانا اس کی پیروی کے لئے پہنچے۔ لیکن اﷲ کی شان قدرت کے قربان جائیں کہ کفر ہار کر دم توڑ گیا۔ مولانا کامیاب وکامران ہوئے۔ چنانچہ قادیانی سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپنی درخواست کی پیروی کا حوصلہ نہ کر پائے اور ان کی یہ درخواست بھی قادیانیوں کے اسلام سے خارج ہونے کی طرح سپریم کورٹ سے خارج ہوگئی۔ یوں مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ سول عدالتوں سے لے کر سپریم کورٹ تک اور پاکستان سے جنوبی افریقہ تک کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہوئے۔
بیرون ملک قادیانیت کا تعاقب
	حضرت مولانا محمد یوسف متالا صاحب نے حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریاؒ کی سوانح حیات لکھنے کے لئے آپ سے استدعاء کی۔ آپ نے فرمایا کہ مولانا منظور احمد الحسینی، محترم عبدالرحمن یعقوب باوا بھی میرے ساتھ ہوںگے۔ آپ ان کے ویزے کا بھی انتظام فرمائیں۔ دارالعلوم ہولکمب بری انگلینڈ میں آپ مہینہ بھر حضرت شیخ الحدیثؒ کی سوانح مرتب کرتے رہے اور آپ کے دونوں خدام برطانیہ بھر میں تبلیغ کرتے رہے۔ اس دوران آپ کو بھی بعض اجتماعات میں جانا پڑا۔ قادیانیوں سے یہاں ایک مناظرہ بھی ہوا۔ یوں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مناظر اسلام مولانا لال حسین اخترؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ کے بعد تیسری آواز آپ کی تھی جو برطانیہ میں ختم نبوت کی رعد بن کر گونجی اور قادیانیوں کے لئے بجلی کی کڑک کا کام کر گئی۔ ۱۹۸۴ء کے امتناع قادیانیت آرڈیننس کے بعد مرزا طاہر قادیانی برطانیہ گیا۔ آپ اس کے تعاقب میں برطانیہ تشریف لے گئے۔ ختم نبوت کانفرنس کی داغ بیل پڑی اور آج تک تسلسل کے ساتھ برطانیہ میں منعقد ہورہی ہے۔ آپ نے وہاں مجلس تحفظ ختم نبوت کے دفتر کے لئے سوچ بچار کیا۔ حضرت الامیر مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم سے اجازت ودعاء لے کر آپ اٹھ کھڑے ہوئے۔ حضرت مولانا مفتی احمد الرحمن صاحبؒ کے شانہ بشانہ آپ نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا اور اس مقصد کے لئے دبئی میں ایک ماہ کے لگ بھگ قیام کیا۔ پاکستان وافریقہ میں اہل خیر کو متوجہ کیا اور یوں ختم نبوت کا دفتر لندن میں قائم ہوگیا۔ جو آپ کا صدقہ جاریہ ہے۔
کراچی دفتر ختم نبوت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter