Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

50 - 142
خدمات سرانجام دیں کہ قادیانیت بلبلا اٹھی۔ اس دوران اﷲ رب العزت نے کرم کیا کہ ۱۹۸۴ء کی تحریک ختم نبوت قادیانیوں کے خلاف منظم ہوئی۔ اس میں آپ نے بھرپور قائدانہ کردار ادا کیا۔
	۲۶؍اپریل ۱۹۸۴ء کو جنرل محمد ضیاء الحق صاحب نے قادیانیوں کے خلاف امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری کیا۔ قادیانیوں نے اس کے خلاف وفاقی شرعی عدالت میں کیس دائر کردیا تو اس کی پیروی کے لئے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ نے اپنے گرامی قدر ررفقاء حضرت مولانا محمد شریف جالندھریؒ، حضرت مولانا عبدالرحیم اشعرؒ کے ہمراہ لاہور جاکر ڈیرہ لگایا۔ دفتر ختم نبوت دہلی دروازہ لاہور مقدمہ کی پیروی کے لئے وقف ہوگیا۔ ردقادیانیت اور قادیانیت کا تمام لٹریچر ملتان دفتر ختم نبوت سے لاہور منتقل کیاگیا۔ مگر مشکل یہ پیش آئی کہ تفاسیر واحادیث کی قدیم وجدید کتب کے بغیر اس مقدمہ کی پیروی ممکن نہ تھی۔ اﷲتعالیٰ بہت جزائے خیر دے جامعہ اشرفیہ کے ارباب بست وکشاد کو کہ انہوں نے اپنے جامعہ کی لائبریری کے دروازے کھول دئیے۔ حضرت مرحوم اپنے رفقاء سمیت وہاں منتقل ہوگئے۔ وکلاء کے حوالہ جات کی فراہمی کے لئے فوٹو اسٹیٹ مشین منگوائی گئی۔
	دن بھر عدالت میں مقدمہ کی کارروائی میں حصہ لیتے۔ شام کو رات گئے تک حوالہ جات اور دلائل کی ترتیب وتخریج کا کام کرتے۔ آپ کی جامع شخصیت اور خداداد شہرت کو دیکھ کر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے وکلاء کے علاوہ سرکاری وکلاء بھی آپ کے پائے آئے۔ آپ ان کے ہر اشکال کا اس طرح جواب دیتے کہ وہ عش عش کر اٹھتے۔ یہ کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا کہ تمام تر وکلاء کی تیاری اور پورے کیس کی پیروی آپ کی محنت کی مرہون منت ہے۔ اﷲ رب العزت نے کرم کیا۔ قادیانیت شکست کھاگئی اور آپ کی اخلاص بھری کاوشوں کو قدرت نے قبولیت سے نوازا کہ متفقہ طور پر پانچ جسٹس صاحبان نے امت محمدیہﷺ کے حق میں اور قادیانیوں کے خلاف فیصلہ دیا۔
	قادیانیوں نے اس کے خلاف سپریم کورٹ شریعت اپیل بنچ میں اپیل دائر کی۔ وہاں سے بھی قادیانیوں کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ اس دوران افریقہ کے قادیانیوں (لاہوری گروپ) نے جنوبی افریقہ جوہانسبرگ کی عدالت میں کیس دائر کردیا کہ ہمیں مسلمان سمجھا جائے اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفن ہونے کی اجازت دی جائے۔ رابطہ عالم اسلامی، پاکستان حکومت نے اپنے وکلائ، وعلماء بھیجے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا وفد بھی حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ کی قیادت باسعادت میں وہاں پہنچا۔ لیکن واقعہ یہ ہے کہ جان جوکھوں میں ڈال کر دن رات ایک کر کے اپنے آرام کو تج کر کے تمام وکلاء کی تیاری کا کام جتنا اﷲ رب العزت نے آپ سے لیا وہ تاریخ کا ایک حصہ ہے۔ بڑے بڑے جغادری مہینوں کی جانگسل محنت سے اکتا کر ادھر ادھر ہوگئے۔ لیکن آپ مسلسل اس کام کو تندہی سے کرتے رہے۔ دوبارہ آپ کو جانا پڑا، مہینوں مسلسل سماعت ہوئی۔ لیکن ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک آپ کی محنت کام آئی اور قادیانی جنوبی افریقہ کے سپریم کورٹ سے بھی اپنے کفر وزندقہ پر مہر لگوا کر واپس آگئے۔
	اسی طرح پاکستان کے چاروں ہائیکورٹوں میں قادیانیوں نے کیس دائر کئے۔ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ مارے مارے ان کورٹوں میں پھرتے رہے۔ صبر آزما مراحل سے گزرے، مقدمات کی ایسے احسن انداز میں پیروی کی اور ایسے مستقل وجاندار بنیاد پر قادیانیت کے کفر کو آشکارا کیا کہ مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ کے بہاولپور عدالت میں بیان کی یاد تازہ ہوگئی۔
	قدرت نے آپ سے وہ کام لیا کہ اس پر قادیانیت کے چھکے چھوٹ گئے۔ ان تمام کیسوں کی اپیل سپریم کورٹ میں گئی۔ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ رفقاء کی ٹیم لے کر سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ آپ کے جانے سے راولپنڈی سپریم کورٹ، علماء کرام کے اجتماع کا منظر پیش کرنے لگا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter