Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

49 - 142
موضوع پر نہایت خوبصورت رسالہ ’’قادیانیوں کو دعوت اسلام‘‘ کے عنوان سے لکھ کر قادیانیوں کے گھر گھر بھیجا گیا۔
	مبلغین اور کارکنان ختم نبوت کے ذریعہ قادیانیوں کو دستی لٹریچر پہنچایا گیا۔ پورے ملک میں اﷲ رب العزت کے فضل واحسان سے آپ کی یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی اور یوں آپ کی کوشش سے امت مسلمہ نے ایک فرض وقرض کی ادائیگی کا شرف حاصل کیا۔
شعبۂ نشرواشاعت
	آپ نے مجلس کے شعبہ نشرواشاعت کے تحت بیسیوں رسائل وکتب بلاشبہ لاکھوں کی تعداد میں شائع کردئیے۔ حضرت مولانا محمد علی مونگیریؒ کا ایک ملفوظ ہے کہ ردقادیانیت پر اتنا لکھا اور شائع کیا جائے کہ ایک مسلمان سو کر اٹھے تو اس کے سرہانے ختم نبوت کا لٹریچر موجود ہو۔ حق تعالیٰ شانہ کی قدرت کہ مولانا محمد علی مونگیریؒ کی اس تڑپ نے مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ کی شکل اختیار کی اور یوں آپ کے ذریعہ ردقادیانیت پر تحریری اتنا کام ہوا جتنا گذشتہ پچاس برس میں نہیں ہوا تھا۔ ہفت روزہ ختم نبوت کا اجرائ، لٹریچر کی کثرت، کتب ورسائل کی اشاعت، اشتہارات وہینڈبلوں کی تقسیم وترسیل نے ایک مستقل اشاعتی ادارے کے کام کی شکل اختیار کی۔ یہ سب حضرت مرحوم کی کوششوں کا نتیجہ اور مساعی جمیلہ کا ثمر ہے جو اس دور میں آپ کے ہاتھوں امت کو اﷲ رب العزت نے نصیب کیا۔
	آپؒ نے فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیاتؒ کی رہنمائی میں قادیانیت کا ڈیڑھ دوسال میں بھرپور مطالعہ کیا۔ انہیں دنوں آپ نے مختلف رسائل ترتیب دئیے۔ جن میں قادیانیوں کو دعوت اسلام، ربوہ سے تل ابیب تک، مراقی نبی، مرزائی اور تعمیر مسجد، مرزا کا اقرار اور قادیانیت علامہ اقبالؒ کی نظر میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ملتان دفتر میں قیام کے دوران شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد انور شاہ کشمیریؒ کی آخری تصنیف ’’خاتم النبیین‘‘ کا فارسی سے ارود میں ترجمہ کیا جو ایک یادگار اور تاریخی کام ہے۔ جس کی افادیت اہل علم پر پوشیدہ نہیں۔
	اسی زمانہ میں ’’قادیانیوں سے ستر سوالات ’’اشد العذاب علی مسیلمۃ الفنجاب‘‘ مجموعہ رسائل مولانا سید مرتضیٰ حسن چاند پوری، رئیس قادیان، مصنفہ مولانا محمد رفیق دلاوری، اسلام اور قادیانیت کا تقابلی مطالعہ، مصنفہ مولانا نور محمد اور التصریح بما تواتر فی نزول المسیح، مصنفہ مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ، مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی شعبہ نشرواشاعت کی طرف سے آپ نے شائع کرائیں۔
	غرض آپ کو جب سے حضرت بنوریؒ نے شعبہ نشرواشاعت کا سربراہ مقرر کیا۔ آپ نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے اسے چار چاند لگادئیے۔ اس دوران تحفظ ختم نبوت اور دارالعلوم دیوبند کے عنوان پر آپ نے گراں قدر تحقیقی مقالہ تحریر کیا۔ جس کی ضخامت ڈیڑھ صد صفحات پر مشتمل ہے۔
مقدمات کی پیروی
	۱۹۷۴ء کی تحریک کے بعد جہاں کہیں قادیانیوں نے قانون کی خلاف ورزی کی اور ان کے خلاف کیس دائر ہوا وکلاء کی تیاری اور رہنمائی کے لئے قدرت نے آپؒ سے کام لیا۔ آپؒ کو اﷲ تعالیٰ نے ایسی جامعیت نصیب فرمائی تھی کہ بیک وقت ایک متبحر عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ قادیانیت کے لٹریچر پر پوری گرفت رکھتے تھے۔ آپ نے سرگودھا، بہاولپور وغیرہ عدالتوں میں اس طرح 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter