Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

48 - 142
	حضرت اقدس مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ، ۱۹۷۵ء میں مجلس تحفظ ختم نبوت سے وابستہ ہوئے اور فتنہ قادیانیت کے استیصال کے لئے اﷲتعالیٰ نے آپ سے وہ کام لیا جو ایک مستقل ادارے کے کرنے کا تھا۔
	اس جماعت کی تشکیل کی تقریب یہ ہوئی کہ ۱۹۴۹ء میں حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ، مولانا محمد علی جالندھریؒ، مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ اور دوسرے حضرات نے مل کر ایک غیر سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی جو سیاست سے ہٹ کر صرف اور صرف دینی نقطہ نظر سے قادیانیت سے برسر پیکار ہو۔ اس جماعت کا نام ’’مجلس تحفظ ختم نبوت‘‘ رکھا گیا۔
	۱۹۵۳ء میں قادیانی فتنہ کے خلاف عظیم الشان تحریک چلی۔ اس تحریک سے فراغت کے بعد مجلس تحفظ ختم نبوت کا ۱۹۵۴ء میں باضابطہ انتخاب ہوا اور حضرت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ اس کے پہلے امیر مقرر ہوئے۔ ان کے بعد حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ، مولانا محمد علی جالندھریؒ، مولانا لال حسین اخترؒ یکے بعد دیگرے مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر رہے۔ حضرت مولانا لال حسین اخترؒ کے وصال کے بعد شیخ الاسلام مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ سے مجلس تحفظ ختم نبوت کی امارت قبول کرنے کے لئے مقتدر شخصیات نے گذارش کی۔ ان دنوں حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ جامعہ رشیدیہ ساہیوال میں مدرس تھے اور دس دن ’’ماہنامہ بینات کراچی‘‘ کے لئے دیا کرتے تھے۔ مولانا لدھیانوی شہیدؒ سے حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ فرماتے تھے کہ آپ مستقل کراچی آجائیں۔ حضرت لدھیانوی شہیدؒ اس کے لئے آمادہ نہ تھے۔ اب مجلس تحفظ ختم نبوت کی امارت قبول کرنے کے لئے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ نے بھی حضرت بنوریؒ سے استدعا کی تو حضرت بنوریؒ نے فرمایا کہ اگر میں مجلس کی امارت قبول کر لوں تو آپ مجلس کے مرکزی دفتر ملتان آجائیںگے؟ حضرت لدھیانوی شہیدؒ نے عرض کیا ’’بسروچشم‘‘
	۹؍اپریل ۱۹۷۴ء کو حضرت بنوریؒ نے مجلس کی امارت قبول کی۔ ۲۹؍مئی ۱۹۷۴ء کو چناب نگر (سابق ربوہ) ریلوے اسٹیشن پر سانحہ پیش آیا۔ قادیانیوں کے خلاف بھرپور تحریک چلی۔ جس کے نتیجہ میں ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا۔ جب مبارکباد کے لئے حضرت لدھیانوی شہیدؒ اپنے مرشد ومربی حضرت بنوریؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت بنوریؒ نے فرمایا۔ وعدہ یاد ہے؟ آپ نے عرض کیا کہ یاد ہے۔ چنانچہ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ ختم نبوت کے مرکزی دفتر ملتان تشریف لے آئے۔
	آپؒ کا مجلس تحفظ ختم نبوت میں آنا گویا رحمت باری کا خصوصی فضل ہوا۔ آپؒ نے تحفظ ختم نبوت اور رد قادیانیت کے کام کو جدید خطوط پر استوار کیا۔ بلاشبہ یہ آپ کا تجدیدی کارنامہ تھا۔ اس پر جتنا آپ کو خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے۔ آپ کے اس تجدیدی کارنامہ کی مختصر روئیداد یہ ہے۔
قادیانیوں کو دعوت اسلام
	۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت کی کامیابی کے بعد اب امت کا فرض بنتا تھا کہ قادیانیوں کو دعوت اسلام دی جائے۔ ختم نبوت کی حقانیت اور مرزاغلام احمد قادیانی کے باطل نظریات کو ان پر آشکارا کیا جائے۔ آپ نے اس عنوان پر امت میں سب سے پہلے کام کیا۔ متعدد مضامین ورسائل لکھ کر امت کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا۔ الفضل اور دیگر قادیانی جرائد سے قادیانیوں کے پتہ جات تلاش کر کے ہزاروں قادیانیوں کو ان کے گھروں کے پتوں پر ڈاک سے لٹریچر ارسال کیاگیا اور اس 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter