Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

45 - 142
دیا۔ مجھے نیند کہاں آنا تھی۔ لیٹے لیٹے مولانا کے پہریداری کا اعزاز حاصل کرتا رہا۔ تھوڑی دیر میں مؤذن نے اﷲ اکبر کہی اور مولانا شیر کی طرح اٹھ کر بیٹھ گئے۔ میں کھسیانی بلی کھنبا نوچے کی طرح کمال مستعدی سے کھڑا ہوگیا۔ مولانا نے وضو کیا۔ تینوں نے ایک ساتھ نماز پڑھی۔
	مولانا جانے کے لئے تیار، گاڑی پر آئے۔ اب میں نے ندامت مٹانے کے لئے حاتم طائی بن کر لفافہ نکالا اور پہلی بار پورا زور لگایا کہ مولانا کم ازکم پٹرول کے پیسے رکھ لیں۔ مولانا کا انکار، میرا اصراربڑھتا رہا۔ قارئین! میری تمام تر کوشش کے باوجود مولانا نے ایک پیسہ بھی قبول نہیں کیا اور فرمایا یہی تو میری ایک جماعت ہے جس کے مجھ پر احسانات ہیں۔ محسن جماعت سے کرایہ لینا کیوںکر ممکن؟ مولانا کی عظمت اور بلندی کردار پر آج بھی جب میں اکیلے میں سوچتا ہوں تو دلی کیفیات رقص کرنے لگ جاتی ہیں۔
	۶…	غالباً لیہ کی کسی تقریر کے ضمن میں مولانا ایک مہینہ کے لئے ملتان جیل تشریف لائے۔ اپنے مسلک کی سترہ دینی جماعتوں کا دفتر میں حضرت خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ سنی متحدہ محاذ بنا۔ مولانا بالآخر رہا ہوگئے۔ اس عمل پر مولانا اتنے ممنون احسان ہوئے کہ ایک شریف النفس اور خاندانی انسان کی طرح جب بھی ملتان تشریف لاتے دفتر میں حاضری یقینی تھی۔
	۷…	مولانا جس رات شہید ہوئے اس رات مولانا کے ساتھ فقیر کا بیان شورکوٹ میں طے تھا۔ ٹوبہ سے ٹرین پکڑنا تھی۔ غلہ منڈی ٹوبہ کی جامع مسجد میں بیٹھے ہوئے مولانا کی شہادت کی خبر سنی۔ آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا اور ہم ابھی تک ظلمتوں کی رات کو طے کر رہے ہیں۔ حق تعالیٰ آپ کو بلند مراتب نصیب فرمائیں۔ بہت بلند کردار اور عظمتوں والے انسان تھے۔ اﷲتعالیٰ بہت ہی جزائے خیر دے۔ مولانا محمد اسماعیل صاحب کو کہ انہوں نے دل کے پرانے ساز کو چھیڑ دیا۔ داغ ہائے سینہ کاغذ پر منتقل ہوگئے۔ کچھ بوجھ ہلکا ہوگیا۔ مولانا مرحوم اﷲ کے سامنے سرخرو ہوکر گئے۔ اﷲتعالیٰ فقیر کو بھی مولانا کے سامنے سرخرو کریںگے کہ بلا کم وکاست ان کہی، کہہ دی تاکہ سند رہے۔ اسے پڑھ کر بعض خوش ہوںگے۔ اﷲانہیں دارین میں خوش رکھے۔ جو ناراض ہوںگے وہ موتوا بغیضکم کی تلاوت کریں۔ بہت ہی شکریہ۔ ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں کا، کہ انہوں نے بھی مجھے خریداران یوسف میں نام لکھوانے کا موقع دیا۔ تھک گیا ہوں۔ اسی پر بس کرتا ہوں۔ 
وسعت دل بہت وسعت صحراء کم ہے
اس لئے مجھے تڑپنے کی تمنا کم ہے
(یہ مضمون پہلی بار شائع ہورہا ہے)
(۱۶)  …  آہ! حضرت مولانا عبداللطیف جہلمیؒ
(وفات ۲۷؍اپریل ۱۹۹۸ئ)
	۱۴۱۸ھ کی آخری شب ۲۷؍اپریل ۱۹۹۸ء کو حضرت مولانا عبداللطیف جہلمی صاحب دل کے دورہ سے انتقال فرماگئے۔ انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون!
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter