Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

43 - 142
	سپیکر کا نظم درست ہوا۔ مولانا حق نوازؒ نے ازخود آکر سپیکر سنبھال لیا۔ جن دوستوں نے نعرہ لگایا تھا ان سے مخاطب ہوئے۔ ’’اچھا عظمت صحابہؓ کے متوالو! تم سمجھتے ہو کہ مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم سے آپ کے دل میں عظمت صحابہؓ زیادہ ہے؟ تف ہے تمہاری سوچ پر، حیف ہے تمہارے طرز عمل پر۔ تمہاری اس سوچ نے حضرت قبلہ کے سامنے مجھے شرمندہ کیا۔ جھوٹ بولتے ہو۔ تم میرے ساتھی نہیں ہو۔ تم دشمن کے ایجنٹ ہو۔ تمہارا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘ ممکن ہے کہ الفاظ وہ نہ ہوں۔ لیکن اس پر اﷲتعالیٰ کو گواہ بناتا ہوں کہ مفہوم تقریباً یہی تھا۔ پھر خود پویا صاحب کا اعلان کیا، تقریر کرائی۔ پھر سید عطاء المؤمن شاہ بخاری کی تقریر ہوئی۔ آپ نے ہلڑ بازوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ آخری خطاب مولانا کا ہوا۔ آپ نے اس بیان میں بھی اس قضیہ پر وہ کچھ فرمایا۔ سوائے اس کے کہ یہی کہیں کہ اﷲتعالیٰ ان کی تربت پر موسلا دھار بارش نازل کریں۔ کمال کیا۔ ہمیں تو خرید لیا۔
	۳…	تحریک ختم نبوت ۱۹۸۴ء میں ’’راولپنڈی چلو‘‘ کی کال پر جھنگ سے قافلہ لے کر چلے۔ راستہ میں ناکہ تھا۔ روک دئیے گئے۔ واپس جاکر روٹ بدلا۔ پیدل چلے۔ لیکن راجہ بازار پہنچ گئے۔ بیان بھی ہوا۔ تمام مکاتب فکر جمع تھے۔ یہ ۲۶؍اپریل ۱۹۸۴ء کا واقعہ ہے۔
	۴…	چناب نگر مدرسہ عربیہ ختم نبوت میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے مولانا محمد مکی مدرس الحرم کا استقبالیہ رکھا۔ مولانا محمد ضیاء القاسمی فیصل آباد سے، جھنگ سے مولانا حق نواز شریک ہوئے۔ استقبالیہ تقریب تھی۔ فقیر نے خیر مقدمی کلمات کے لئے عرض کیا۔ فرمایا کیا عرض کروںگا؟ فقیر نے عرض کیا کہ قادیانی فتنہ کا مرکز آپ کے ضلع جھنگ میں ہے۔ فرمایا بس۔ ٹھیک ہے اعلان ہوا۔ پانچ منٹ میں نپی تلی جاندار گفتگو سے مہمان سمیت سب کو انگشت بدندان کردیا۔
	۵…	چناب نگر ختم نبوت کانفرنس پر ہر سال جمعہ کے روز تشریف لاتے۔ اس سے پہلے جمعہ پر اپنی مسجد میں اعلان کرتے۔ آئندہ جمعہ چناب نگر، آپ میں ہم سب ادا کریںگے۔ پنڈال میں ادھر گھومتے رہتے۔ مہمانوں سے ملتے۔ ہم بصد منت گھیر کر سٹیج پر لاتے۔ فرماتے تقریر کے لئے نہیں، حاضری کے لئے آتا ہوں۔ ہم آخر تک ان کو بٹھائے رکھتے۔ مہمان بھگتتے رہتے کہ آپ کا آخری بیان، عصر پر اجلاس ختم ہونا ہوتا تھا۔ عصر سے چند منٹ پہلے اعلان کرتے۔ آپ خطبہ کے بعد دو تین منٹ میں دو چار جملے کہہ کر اجلاس ختم کرادیتے۔ تین سال ایسے ہوتا رہا کہ تقریباً آپ کا گویا بیان برائے نام ہوتا۔ ایک دفعہ فقیر نے عرض کیا مولانا جمعہ پر وقت محدود ہوتا ہے۔ آپ عالی ظرف کہ محسوس نہیں کرتے۔ لیکن اب تو مجھے بھی ندامت ہورہی ہے۔ آپ براہ کرم آئندہ سال رات کے اجلاس میں تشریف لائیں۔ فرمایا بہت اچھا۔ اگلے سال جمعرات کو عصر تک بصیرہ ضلع مظفر گڑھ میں بیان کیا۔ تقریر کے بعد آپ کے نعت خواں فلک شیر کا بیان ہے کہ روٹی پر دو بوٹیاں رکھ کر جھولی میں رکھ لیا۔ گاڑی میں بیٹھ گئے۔ بیٹھے بیٹھے دوچار لقمے زہر مار کئے۔ جھنگ رکے بھی۔ رات ایک بجے سٹیج پر چناب نگر آن دھمکے۔ مجھے تو یاد بھی نہ تھا کہ مولانا سے خود یہ وقت طے کیا ہے۔ عجیب مشکل یہ کہ مولانا علی غضنفر کراروی تشریف لائے ہوئے سٹیج پر موجود، کہ مولانا آگئے۔ میرا سانس رک گیا۔ کراروی صاحب جمعرات دن کے آئے ہوئے۔ مقررین کے رش کے باعث رات کا کہہ کر روک لیا۔ اب مولانا آگئے۔ کراروی صاحب سے عرض کیا کہ اب آپ کا بیان جمعہ سے قبل کیسے رہے گا؟ وہ صورتحال کو بھانپ گئے اور ہماری مجبوری بھی ان کے سامنے تھی۔ بادل نخواستہ انہوں نے ہاں میں سرہلادیا۔ دوتین مقررین کی مزید تقریریں ہوئیں۔ مولانا حق نواز صاحب نے مجھے بلاکر فرمایا تھکا ہوا ہوں۔ مزید کتنا انتظار کرنا ہوگا۔ عرض کیا کہ ایک آدھ مقرر کے بعد آپ کا بیان ہے اور وہ اس اجلاس کا آخری بیان ہوگا۔ ساتھ ہی عرض کیا کہ کراروی صاحب صبح سے تشریف لائے ہیں۔ قبل از ظہر سے بعد ظہر سے بعد العشاء کا کہا۔ اب قبل از جمعہ کے لئے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter