Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

42 - 142
پنجاب کو شعلہ جوالا بنادیا۔ (اب مولانا نہ رہے رفقاء نے بھی نعرہ چھوڑ دیا۔ رہے نام اﷲ کا) لیکن اتنی بات تو مانی جائے کہ مولانا جس میدان میں اترے، کامیابی سے سب کو ہمنوا بنالیا۔ اس عنوان پر بہت سارے ساتھی لکھیںگے۔ فقیر نہ اس میدان کا آدمی۔ نہ اس راہ کا مسافر۔ نہ اس موضوع پر تیاری، چٹے کورے ان پڑھ ہونے کا اعتراف۔ ہمارا میدان دوسرا، راستہ دوسرا، انداز دوسرا، مولانا حق نواز مرحوم نے ختم نبوت کے میدان میں کیا تعاون کیا۔ اس پر فقیر کو لکھنا چاہئے تھا۔ لو صبح کا بھولا شام کو گھر آجائے تو اسے بھولا نہیں کہتے۔ اب میں اس سلسلہ کی مولانا کی خدمات کو لیتا ہوں۔
	۱…	حضرت مولانا حق نواز مرحوم ہمارے حضرت صاحب قبلہ مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم سے بیعت تھے۔ اس پر وہ فخر کرتے تھے اور ساری زندگی نازاں رہے۔
	۲…	اسلم قریشی قضیہ کے سلسلہ میں جامع مسجد شہداء لاہور میں کانفرنس رکھی تھی۔ اس زمانہ میں ملتان تنظیم اہل سنت، مجلس علماء اہل سنت اور دیگر حضرات کی اسلامی مہینہ کے پہلے دن میٹنگ ہوتی تھی۔ اس موقعہ پر ملتان دفتر مرکزیہ میں حضرت مولاناخواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم نے میٹنگ طلب فرمائی۔ تمام جماعتیں شریک ہوئیں۔ ہمیں معلوم نہ تھا کہ مولانا حق نوازؒ کے رفقاء کی اس موقعہ پر ملتان میں میٹنگ ہوتی ہے۔ اس لئے ان کو دعوت نہ دی جاسکی۔ میٹنگ ختم نبوت دفتر میں قبل از ظہر ختم ہوگئی۔ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم دفتر تشریف فرما تھے۔ میٹنگ کے بعد مولانا حق نوازصاحب آگئے۔ حضرت قبلہ سے جس انداز نیازمندی سے ملے۔ حضرت قبلہ نے جس محبت سے گلے لگایا۔ لطف دوبالا ہوگیا۔ حضرت قبلہ نے فرمایا کہ مولانا کس طرح بھولے پھرتے ہو؟
	مولانا نے عرض کیا ملتان میٹنگ تھی۔ آپ کی تشریف آوری کا سنا، حاضر ہوگیا۔ حضرت قبلہ نے فرمایا اچھا ہوگیا۔ لاہور شہداء مسجد مال روڈ فلاں تاریخ کو کانفرنس ہے۔ تشریف لائیں۔ مولانا نے عرض کی اکیلا یا جماعت سمیت؟ حضرت قبلہ نے فرمایا صرف جماعت نہیں پوری قیادت وکارکنوں سمیت۔ مولانا نے عرض کی، اجازت ہے۔ کارکن سر پر لال ٹوپی پہن کر آئیں؟ حضرت قبلہ نے فرمایا ہاں اجازت ہے۔ فقیر نے مولانا مرحوم سے عرض کیا کہ ایک کالی ٹوپی والے کو ہم نے بھی بلایا ہوا ہے۔ اس کی بھی آپ اجازت دے دیں۔ اس پر مجلس کشت زعفران بن گئی۔ مولانا مرحوم نے فرمایا کہ مسئلہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ہم سب کی نمائندہ ہے اور حضرت الامیر دامت برکاتہم ہمارے امام ہیں۔ جب جس کو چاہیں بلائیں۔ خندہ روئی سے قلب وجگر کی گہرائیوں کے ساتھ آمنا وصدقنا، کبھی اس پر اعتراض نہ ہوگا۔ اس پر ہمارے کوئی تحفظات نہیں۔ اس لحاظ سے جو آپ مناسب سمجھیں اقدام کریں۔ اس پر اعتراض کرنا تو درکنار تصور اعتراض کا شائبہ بھی گناہ کبیرہ سمجھتا ہوں۔ چائے پی۔ حضرت قبلہ سے دعائیں لیں اور چل دئیے۔ اب ہر تقریر میں مولانا مرحوم نے اس لاہور کی ختم نبوت کانفرنس میں شریک ہونے کی تحریک کو معمول بنالیا۔ کانفرنس میں آپ کے رفقاء تھوک کے حساب سے تشریف لائے۔ مولانا خود بھی جلسہ کے شروع میں پہنچ گئے۔ حضرت قبلہ کے قدموں میں سٹیج پر براجمان۔ اﷲ اکبر کیا خوبیوں والا انسان۔ نہ کروفر، نہ نخرہ، نہ فوں نافاں۔ اب مہمان مقررین تشریف لانے شروع ہوئے۔ سب کو اٹھ کر مل رہے ہیں۔ خیر مقدم کر رہے ہیں۔ اتنے میں جناب آغا مرتضیٰ تشریف لائے۔ سب کے ساتھ ساتھ آپ سے بھی مصافحہ ہوا۔ تقریریں جاری۔ ایک کے بعد دوسرے۔ چوتھے پانچویں، چھٹے مقررین کے بیان ہوتے رہے۔ (ہزاروں ساتھی اب بھی اس کے گواہ موجود ہوںگے) کہ آغا مرتضیٰ پویا کا اعلان ہوا۔ مخالفانہ نعرے شروع ہوگئے۔ پتہ نہیں کہ وہ لوگ کون تھے۔ بظاہر مولانا کے رفقاء لگتے تھے۔ جلسہ باہر کے گراؤنڈ سے مسجد کے ہال میں منتقل ہوا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter