Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

41 - 142
جمعیت کے تربیت یافتہ منجھے ہوئے نظریاتی ووٹ تو ہر معیار پر جانچ، پڑتال، ناپ، تول اور پرکھ کے بعد ملنے تھے۔ سو ایسے ہوا (معافی چاہتا ہوں کہ واقعات کی ترتیب قائم رکھنا مشکل ہورہا ہے) ایک بار گڑھ مہاراجہ میں ایک تنازعہ میں مسجد کی توڑ پھوڑ میں قرآن مجید کے نسخے شہید ہوگئے۔ (فقیر اس زمانہ میں لولاک کی ادارتی ذمہ داریوں میں شریک تھا۔ مولانا تاج محمودؒ کے حکم پر اکیلے میں جاکر گاؤں میں پھر کر اصل مقام دیکھ کر رپورٹ مرتب کی تھی) تب مولانا محمد ضیاء القاسمی صاحب مرحوم تنظیم اہل سنت پاکستان کے سیکرٹری جنرل تھے۔ وہاں کانفرنس کا اعلان ہوگیا۔ جھنگ ضلع میں یہ جگہ واقع ہے۔ مولانا حق نواز مرحوم نے تنظیم کے پلیٹ فارم سے کانفرنس کے کامیاب انعقاد کے لئے دن رات ایک کردئیے۔ مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ نے پورے پنجاب کا طوفانی دورہ کیا۔ حکومت نے گڑھ مہاراجہ کانفرنس میں رکاوٹیں کھڑی کردیں۔ پابندی لگنا واضح نظر آرہا تھا۔ مولانا محمد ضیاء القاسمی صاحب مرحوم سرگودھا ضلع میں کانفرنس کے دعوتی عمل سے فارغ ہوکر چناب نگر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مدرسہ عربیہ ختم نبوت مسلم کالونی تشریف لائے۔ مولانا عبدالرحمن ظفر ان دنوں شعبہ کتب کے واحد ذمہ دار تھے۔ مولانا صاحب رفقاء کو دعوت دے کر چک جھمرہ جانے لگے تو فقیر کو ساتھ اپنی اردلی میں لے لیا۔ جھمرہ پروگرام سے فیصل آباد جارہے تھے۔ راستہ میں دو باتیں ارشاد فرمائیں۔ 
	۱…	مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ نے فقیر سے فرمایا کہ مجلس تحفظ ختم نبوت بزرگوں کی جماعت، مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم نقشبندی، مجددی، بزرگ، حضرت مجدد الف ثانیؒ احداث کے خلاف آیت من آیات اﷲ، اور پھر آپ لوگوں کا چناب نگر میں ربیع الاوّل کا جلوس، سمجھ نہیں آتا۔ کس سے شکایت کروں۔ فقیر نے عرض کیا کہ قادیانیوں کو نتھ ڈالنے، ان کا غرور خاک میں ملانے کے لئے شروع کیا تھا۔ اب احرار کے حضرات نے شروع کردیا ہے۔ ضرورت پوری ہورہی ہے۔ کسی سے شکایت نہ کریں۔ وعدہ رہا اس سال سے ہمیشہ کے لئے ہماری طرف سے جلوس نہیں نکلے گا۔ مولانا اس پر گل لالہ کی طرح شگفتہ ہوگئے۔
	۲…	فرمایا کہ لگتا ہے گڑھ مہاراجہ کانفرنس پر پابندی لگ جائے گی۔ فقیر نے عرض کیا مولانا تاج محمودؒ سے رابطہ کرنے میں کیا حرج ہے۔ اتنے میں عبداﷲ پور پھاٹک سے ریلوے چوک پہنچ گئے تھے۔ گاڑی موڑی مولانا تاج محمودؒ صاحب کے مکان پر جا کر ان سے حضرت قاسمی صاحب نے پریشانی عرض کی۔ بیٹھے بیٹھے کمشنر، ڈی۔آئی۔جی سے فون پر رابطے شروع ہوگئے۔ کچھ مان لو، کچھ منوا لو۔ تصادم دونوں کے لئے نقصان دہ تھا۔ ورمیانہ راستہ نکل آئے۔ دوسرے دن ڈپٹی کمشنر، ایس۔پی سے جھنگ میں میٹنگ طے ہوگئی۔
	صبح گئے تو محلہ چنداں والا کے سکول میں تنظیم کی قیادت دھوپ سینک رہی تھی۔ لیکن اداس چہروں کے ساتھ، معلوم ہوا کہ جھنگ کے ٹینٹ والوں کو حکومت نے روک دیا۔ بھکر، مظفر گڑھ سے ٹینٹ کا سامان منگوایا۔ وہ راستہ سے واپس کرادیا گیا۔ اب علماء کے جانے پر پابندی۔ خیر مولانا تاج محمود، مولانا ضیاء القاسمی گئے۔ ڈی۔سی، ایس۔پی سے گڑھ مہاراجہ سے قریب باہر منظوری مل گئی۔ راستے کھل گئے۔ جلسہ کی جگہ کی تبدیلی ہمارے حضرات نے مان لی۔ منظوری حکومت نے دے دی۔ فقیر نے پہلی بار سٹیج پر قدموں میں بیٹھ کر مولانا حق نوازؒ کی خطابت کی جولانیوں کو دیکھا۔ پناہ بخدا ایک جیسی تیز رفتاری میں ایڑیوں کے بل کھڑے ہوکر تقریر کرتے۔ اس زمانہ میں مولانا کا شاید ہی کوئی ثانی ہو۔
	تو جناب عرض ہے کہ ایران، عراق جنگ کے موقعہ پر دیوبندی، بریلوی قضیہ سے الگ ہوکر دوسرے محاذ پر مولانا نے عنان خطابت کو موڑا۔ نیا نعرہ، نیا نام، نئے دلائل، نیا ولولہ پورے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter