Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

39 - 142
	 دورہ حدیث شریف آپ نے جامعہ خیرالمدارس ملتان سے کیا۔ حضرت مولانامحمدصدیق مدظلہ، حضرت مولانامحمدشریف کشمیریؒ، حضرت مولانامفتی عبدالستار مرحوم آپ کے دورہ کے معروف اساتذہ کرام ہیں۔ دوران تعلیم آپ نے تنظیم اہل سنت کے مرکزی دفتر چوک نواں شہر میں تقابل ادیان کا کورس کیا۔ مناظراسلام مولانا عبدالستار تونسوی مدظلہ اور دوسرے اساتذہ سے یہاں پر آپ نے اکتساب علم سے اپنے دامن کو بھرا۔ مولاناحق نوازؒ فراغت کے بعد جھنگ تشریف لائے۔ جھنگ ضلع کے باسی تھے۔ یہ علاقہ شیعہ سنی تنازعہ کی وجہ سے حساس علاقہ ہے۔ تقسیم سے قبل بھی یہی معرکہ آرائی یہاں پر رہی۔ مولانا، نوجوان عالم دین۔ تازہ تازہ فارغ ہوئے۔ بھرپور کام کرنے کا جذبہ۔ زمیندارہ پیشہ سے تعلق رکھنے والے لوگ عموماً جفا کش ومحنتی ہوتے ہیں۔ جھنگ ان کا آبائی ضلع تھا۔ محلہ پپلاں والا کی جامع مسجد (جامع مسجد حق نوازشہیدؒ) کے اس زمانہ میں متولی الحاج اﷲ ڈتہ کھدر فروش مسلم بازار جھنگ اور حاجی اﷲ وسایا لنگی فروش تھے۔ یہ دونوں حاجی صاحبان تقسیم سے قبل مجلس احرار اسلام سے وابستہ تھے۔ مسجد کے جوار میں واقع پارک ’’احرارپارک‘‘ کے نام سے آج بھی ان کی خدمات کا زندہ جاوید کارنامہ ہے۔
	( رب کی شان اب مولانا کے جانشین مولانا محمد احمدلدھیانوی اس پارک میں ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیتے۔ وہ ایسے کہ ہم نے پارک میں کانفرنس کا اعلان کیا۔ مولانا محمد احمدلدھیانوی نے دعا کرکے بارش کرادی۔ مجبوراً جلسہ مولانا حق نوازؒ کی مسجد میں لے گئے۔ مولانامحمد احمد لدھیانوی نے صدارت کی۔ قارئین پریشان نہ ہوں کہ مولانا محمد احمد لدھیانوی صاحب نے دعا کرکے بارش کرادی؟۔ یہ راز تب کھلا کہ مولانا محمداحمدصاحب نے پپلاں ضلع میانوالی میں فرمایا کہ فیصل آباد میں مجھے نہیں بلایا تو کانفرنس میں بارش ہوگئی۔ مولانا کی ولایت کے اعتراف کے ساتھ عرض ہے کہ آئندہ جہاں ختم نبوت کانفرنس کے موقع پر بارش ہوئی۔ وہ مولانا محمد احمدلدھیانوی کی ولایت کی دلیل ہوگی۔ خدا کے ولی، ہماری توبہ۔ آپ کو ولی مان لیا۔ اب آئندہ کے لئے بارش نہ ہونے کی تسلی کرادیں۔ جملہ معترضہ کی معافی کی درخواست کے ساتھ)
	اس دور میں جناب بلال زبیری مرحوم موصوف احرار رہنما تھے۔ محلہ پپلاں والا کی جامع مسجد کی خطابت مولانا حق نوازؒ کو مل گئی۔ حاجی اﷲ ڈتہؒ، حاجی اﷲ وسایا، بلال زبیریؒ کی صحبت نے انہیں عملی زندگی میں کام کرنے کے گر پڑھائے۔
	اس زمانہ کے تمام احرار کارکن حضرات کی گھٹی میں ’’احترام علمائ‘‘ کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا تھا۔ مولانا کی صلاحیتوں نے اجاگر ہونا شروع کیا تو ان حضرات نے بھی دل وجان سے مولانا کو احترام دیا۔ پاکستان بننے کے بعد یہ تینوں حضرات مجلس تحفظ ختم نبوت کی مرکزی مجلس عمومی کے رکن اور جھنگ کے عہدہ داران تھے۔ اس زمانہ میں چنیوٹ گڑھا محلہ کے پارک میں آل پاکستان ختم نبوت کانفرنس سہ روزہ دسمبر میں منعقد ہوتی تھی۔ حاجی اﷲ دتہ، حاجی اﷲ وسایا، زبیری صاحب اس کانفرنس کے لئے سامعین کا بھرپور قافلہ لے کر جھنگ سے چنیوٹ تشریف لاتے تھے۔ سن متعین کرنا تو بہت مشکل ہے۔ البتہ یاد پڑتا ہے کہ کسی کانفرنس کے موقع پر حاجی صاحبان کی معرفت حضرت مولاناؒ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔
	درمیانہ قد، سانولہ رنگ، چھریرا بدن، ستواں ناک، عقابی نظر، انگ انگ سے کام کرنے کا بھرپور عزم ٹپکتا تھا۔ جناں نکا اناں تکھا۔ پنجابی محاورہ کے مصداق۔ یہ پہلی ملاقات کا تأثر ہے۔ کچھ عرصہ بعد معلوم ہوا کہ عیدگاہ مسجد جھنگ کے عالم دین مولانا محمداشرف سیالوی سے دیوبندی بریلوی تنازعہ نے مناظرہ کی شکل اختیار کرلی اور فیصل آباد روڈ پر واقع تھانہ موچیوالہ ضلع جھنگ کے نواح میں مناظرہ ہوا۔ نیا موضوع، نیا ولولہ، نیا علم، خوب رنگ بندھا۔ واقعہ ہوا۔ وقت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter