Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

29 - 142
	ا مام ترمذی پر زہد و تقویٰ اور خوف خدا اتنا طاری تھا کہ اکثر ان پر گریہ طاری رہتا تھا۔ آخری عمر میں کثرت بکاء سے بینائی جاتی رہی۔ ترمذی کے نام سے تین آئمہ مشہور ہیں: (۱)…… امام ابوعیسیٰ ترمذی صاحب سنن ترمذی ہیں۔ (۲)…… ابوالحسن احمد بن حسن یہ ترمذی کبیر کے نام سے مشہور ہیں۔ یہ امام احمد کے تلامذہ میں سے ہیں۔ (۳)…… حکیم ترمذی یہ نوادرالاصول کے مصنف ہیں۔
	حضرت ابوعیسیٰ ترمذی کی کئی تصانیف ہیں۔ جن میں سنن ترمذی‘ شمائل ترمذی کو شہرہ آفاق حاصل ہوا۔ 
جامع الترمذی
	حدیث کی جس کتاب میں آٹھ مضامین بیان کئے جائیں اسے جامع کہتے ہیں۔ وہ آٹھ مضامین یہ ہیں:
	(۱)… سیر۔ (۲)… آداب۔ (۳)… تفسیر۔ (۴)… عقائد۔ (۵)… فتن۔ (۶)… احکام۔ (۷)… شرائط۔ (۸)… مناقب۔ 
	ترمذی ان آٹھوں قسم کے مضامین پر مشتمل ہے۔ اس لئے اسے جامع ترمذی بھی الجامع الصحیح البخاری کی طرح کہا جاتا ہے۔ مگر چونکہ ترتیب فقہی کے اعتبار سے بکثرت احکام کی احادیث لائے ہیں۔ اس لئے اسے سنن ترمذی بھی کہتے ہیں۔ غرض جامع اور سنن کا حسین امتزاج ترمذی شریف ہے۔ اس میں حسن ترتیب‘ اور عدم تکرار ہے۔ فقہاء کے مذاہب کا ذکر ہے۔ ان مذاہب کے وجوہ استدلال کا بھی بیان ہے۔ راویوں کے اسمائ، القاب اور کنیتوں کا ذکر ہے۔ حدیث کے انواع صحیح۔ حسن‘ غریب‘ معلل کے تذکروں نے اس کی انفرادیت اور افادیت کو دوبالا کردیاہے۔ امام ترمذی نے معروف آئمہ کے مذاہب کا تو تذکرہ کرنا ہی تھا۔  مگر ایسے آئمہ کے مذاہب کا بھی تذکرہ کردیا جو متروک ہوچکے تھے۔ جیسے امام اوزاعی‘ سفیان ثوری‘ اسحاق بن ابراہیم مروزی ان کے مذاہب کی واقفیت ترمذی کے واسطہ کے بغیر ناممکن تھی۔ سنن ترمذی نے اس ناممکن کو ممکن بنادیا۔ حضرت امام ترمذی شافعی مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔ جبکہ مجتہدانہ رنگ بھی غالب تھا۔ امام ترمذی نے اپنی تصنیف کتاب العلل ج۲ ص ۲۴۶ پر دعویٰ کیا ہے کہ میری کتاب سنن ترمذی میں مندرجہ تمام احادیث معمول بہا ہیں اور ہر ایک پر اہل علم میں سے کسی نہ کسی کا عمل ضرور ہے۔ سوائے دو احادیث کے:
	 (۱) ……’’عن ابن عباسؓ ان النبی جمع بین الظہرء والعصر باالمدینۃ والمغرب والعشاء من غیر خوف ولا مطر ولا سفر۰‘‘
	(۲)……’’عن النبیﷺ انہ قال من شرب الخمر فاجلدوہ فان عاد فی الرابعۃ فاقتلوہ۰‘‘
	لیکن فی الواقع ان دونوں حدیثوں پر بھی بعض اہل علم کا عمل ہے۔ حنفیہ حدیث اول کو جمع صوری اور حدیث ثانی کوسیاست پر محمول کرتے ہیں۔ اگر امیرالمومنین مصلحت سمجھے تو شارب خمر کو چوتھی بار کے ارتکاب پر قتل کا حکم دے سکتا ہے۔ غرض احناف کے ہاں ان دونوں پر عمل کیا جاسکتا ہے۔ امام ترمذی نے تقریباً ہر ترجمۃ الباب کے تحت روایات کو نقل کرکے اسی باب سے متعلق وفی الباب کہہ کر صرف رواۃ حدیث کے نام لکھ دیتے ہیں کہ اس قسم کی روایات اس باب میں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter