Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

27 - 142
کئے گئے تھے۔ میں نے ان سے افضل کسی کو نہیں دیکھا۔ حضرت امام حاکم  ؒکی رائے یہ ہے کہ حضرت  امام اھل الحدیث فی عصرہ بلا مدافعۃ حضرت امام ابوداؤدؒ اپنے زمانہ میں محدثین کے امام تھے۔ حضرت امام ابوداؤدؒ حنبلی المسلک تھے۔ یہ زیادہ صحیح قول ہے۔ متعدد آپ کی تصانیف ہیں۔ سنن ابی داؤد کی تالیف سے فارغ ہوئے تو اپنے استاذ حضرت امام ا حمدبن حنبلؒ کے سامنے پیش کیا۔ حضرت امام احمدبن حنبلؒ کی وفات ۲۴۱ہجری ہے تو اس سے یہ بات متعین ہوئی کہ ۲۴۱ہجری سے قبل سنن ابی داؤد کی تالیف ہوچکی تھی۔ اساتذہ حدیث کا تجزیہ ہے کہ بخاری کی ساری کمائی ترجمۃ الابواب میں ہے۔ مسلم کی خصوصیت مختلف اسانید سے صحیح احادیث کو جمع کرنا ہے۔
	حضرت امام ابی داؤدؒ نے ائمہ کے مستدلات کو موضوع قرار دیا ہے۔ ترمذی کا مقصد بیان مذاہب ہے۔ حضرت اما م نسائی  ؒ علل حدیث پر تنبیہ فرماتے ہیں۔ ابن ماجہ نے غیر معروف روایات کو بیان کرنا پیش نظر رکھا۔ مفتاح السعادۃ میں بخاری و مسلم کے بعد ابوداؤد کا درجہ شمار کیا ہے۔ پانچ لاکھ کے ذخیرہ احادیث سے چار ہزار آٹھ سو احادیث کا ابوداؤد میں انتخاب کیا ہے۔حضرت امام ابوداؤدؒ نے ذخیرہ احادیث میں سے چار ایسی احادیث کا انتخاب کیا جن کے متعلق فرماتے ہیں کہ انسان کو اپنے دین پر عمل کرنے کے لئے یہ چار احادیث کافی ہیں:
	(۱)……’’ انما الاعمال بالنیات‘‘ تمام اعمال کی قبولیت کا دارومدار نیت پر ہے۔ 
	(۲) ……’’من حسن اسلام المرئ۰ ترکہ مالا بیعینہ‘‘ انسان کے اسلام کا حسن یہ ہے کہ وہ لایعنی باتوں کو چھوڑ دے۔
	(۳)……’’ لا یکون المؤمن مؤمنا حتی یرضی لاخیہ ما یرضیہ لنفسہ۰‘‘ مومن اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لئے وہی بات پسند نہ کرے جس کو وہ اپنے لئے پسند کرتا ہے۔ 
	(۴)……’’ الحلال بیّن والحرام بیّن ……الخ۰‘‘ حلال و حرام واضح ہیں۔ ان کے درمیان مشتبہ و مشکوک چیزیں ہیں۔ جوان سے بچے گا وہ اپنے دین اور اپنی عزت کو محفوظ کرسکے گا۔ 
	حدیث اول عبادات کی درستگی کے لئے کافی ہے۔ حدیث ثانی سے عمر عزیز کے اوقات کی محافظت کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ حدیث ثالث سے حقوق کی معرفت حاصل ہوتی ہے کہ اپنے عزیز و اقارب‘ پڑوسیوں اور متعارفین و متعلقین سے کیسے حسن معاشرت کی جائے۔ حدیث رابع۔ سے ایسے مسائل میں جس میں علماء کو شک و تردد ہے کے لئے ایک واضح راستہ پیش کرتی ہے۔ 
	چنانچہ حضرت امام ابوحنیفہؒ کا مشہور قول یہ ہے کہ اپنے بیٹے حماد سے فرمایا پانچ لاکھ احادیث سے پانچ احادیث کاانتخاب کیا ہے۔ چار تو یہی ہیں جن کا اوپر ذکر ہوا اور پانچویں یہ ہے:’’ اعلم من سلم المسلم من لسانہ ویدہ …………الخ۰‘‘
	معلوم ہوا کہ حضرت امام ابوداؤدؒ نے بھی حضرت امام ابو حنیفہؒ کے قائم کردہ منہاج زندگی کو اپنایا۔ چنانچہ حضرت امام ابوداؤدؒ  کا مشہور قول ہے:’’  رحم اللہ ابا حنیفۃ انہ کان اماما۰‘‘ اللہ رحم کرے حضرت ابوحنیفہؒ پر، کہ وہ امام تھے۔ ابن عبدالبر نے فرمایا کہ قرین قیاس یہ ہے کہ حضرت امام داؤدؒ نے حضرت امام ابوحنیفہؒ کے قول کو سامنے رکھ کر چار احادیث کا انتخاب فرمایا۔ غرض دونوں آئمہ کا حدیث کے ذخیرہ سے انتخاب لاجواب ہے۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاؒ نے اپنے افادات میں ابوداؤد کی بائیس شروح و حواشی کا ذکر کیاہے۔ (لولاک شوال المکرم ۱۴۲۳ھ)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter