Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

23 - 142
کرنے والے کو میں جانتا بھی نہ تھا۔ فرماتے ہیں جس دن مجھے غیبت کی حرمت معلوم ہوئی اس دن سے میں نے کسی کی غیبت نہیں کی۔
	 ایک مرتبہ بیمار ہوئے۔ حکیموں کو دکھایا گیا۔ حکیموں نے آپ کا قارورہ دیکھ کر کہا کہ یہ سالن استعمال نہیں کرتے۔ جب آپ سے معلوم کیا تو انکشاف ہوا کہ چالیس سال سے سالن استعمال نہیں کیا۔ ایک بار پڑھ رہے تھے۔ فارغ ہوکر قمیص کا دامن اٹھا کر ساتھیوں سے فرمایا کہ دیکھو پشت پر کیا ہے۔ دیکھا تو ایک بھڑ تھا۔ جس نے پشت کو سترہ مقام پر ڈنگ مارکر نشان زدہ اور متورم کردیا۔ ساتھیوں نے عرض کی پہلی بار آپ کو بھڑنے ڈنگ مارا تو آپ سلام پھیر دیتے۔ فرمایا ایک سورہ کی تلاوت کررہا تھا۔ نامکمل چھوڑنا گوارہ نہ ہوا۔ 
	آپ کے فضائل کے لئے بقول حافظ ابن حجر کے:’’ فذالک بحر لا ساحل لہ۰‘‘ ایسا سمندر ہیں جس کا کنارہ نہیں۔امام مسلم کا کہنا تھا کہ اپنے زمانہ میں دنیا بھر میں وحید العصر تھے۔ ابن خزیمہؒ فرماتے ہیں کہ اپنے زمانہ میں اس آسمان کے نیچے امام بخاریؒ سے بڑا عالم میں نے نہیں دیکھا۔ ۲۵۶ہجری میں باسٹھ سال کی عمر میں آپ نے وصال فرمایا۔ والئی بخارا نے کہا کہ میرے گھر پر میرے بچوں کو بخاری وتاریخ الکبیر پڑھادیں ۔ فرمایا پڑھانے کے لئے کسی کے دروازے پر جانا علم کی توہین ہے۔ اس نے کہا میرے بچے آپ کے ہاں پڑھنے کے لئے آجائیں گے لیکن ایسے وقت جب دوسرے طلباء نہ ہوں۔ فرمایا یہ امتیاز بھی طبیعت پر بھاری ہے۔ والئی بخارا غصہ سے بپھر گیا۔ آپ نے بخارا چھوڑدیا۔ سمرقند گئے۔ وہاں سے سفر کیا۔ بخارا سے تھوڑے فاصلہ پر نخیال کا گائوں خرتنگ وہاں چلے گئے۔ شوال میں وہاں سے سمرقند کے لئے سفر کیا تو راستہ میں اجل نے آن گھیرا۔ 
	امام صاحبؒ کی بائیس تصنیفات ہیں۔ بخاری شریف لکھ کر اپنے اساتذہ امام احمد بن حنبلؒ اور ابن المدینیؒ کے سامنے پیش کیا۔ یہ کتاب امام صاحب نے سولہ سال میں مکمل فرمائی۔ امام بخاری کے عہد تک احادیث کے بہت سے مجموعے تیار ہوگئے تھے۔ لیکن ان سب میں صحیح وضعیف ہر طرح کی روایات تھیں۔ آپ نے صحیح مجموعہ تیار کرنے کے لئے ارادہ کیا۔ امیر المومنین فی الحدیث اسحق بن راہویہؒ نے اس ارادہ کو اور زیادہ قوی کردیا۔ ایک دن آپ نے امام بخاریؒ سے فرمایا کہ احادیث صحیحہ کا تم مجموعہ تیار کردیتے۔ امام بخاریؒ کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی۔ امام بخاریؒ نے الجامع الصحیح کو مسجد نبوی میں تصنیف کیا۔ امام بخاریؒ فرماتے ہیں کہ میں  ہر حدیث کے درج کرنے سے پہلے اﷲ تعالیٰ سے استخارہ کرتا تھا۔ دو رکعت نفل پڑھتا تھا۔ جب صحت پر انشراح ہوجاتا تب اسے اپنی کتاب میں درج کرتا تھا۔ 
	اس اہتمام کی وجہ سے بعض لوگوں کا قول ہے کہ انہوں نے اسے براہ راست آپﷺ سے سنا۔ تراجم کو نبی کریمﷺ کے مزار مبارک اور منبرشریف کے درمیان بیٹھ کر تحریر کیا۔ غرض کتاب کا تمام مسودہ مسجد نبوی میں فائنل کیا۔ علماء حدیث کا قول ہے فقہ البخاری فی تراجمہ اور واقعۃً تراجم بخاری ہی کتاب کا نچوڑ ہے۔ لیکن ترجمۃ الباب کے ساتھ حدیث کا تعلق تلاش کرنا بس یہ علماء ہی کا کام ہے۔ حدیث کی تلاش بخاری سے بہت مشکل امر ہے اس لئے کہ امام صاحب ادنیٰ مناسبت سے بھی حدیث لاتے ہیں۔ اصل اس مناسبت کو تلاش کرنا ہی کام ہے۔
	بخاری میں بائیس روایات ثلاثی ہیں اور ان میں بیس ثلاثیات کے شیوخ حنفی ہیں۔ دو کی تحقیق نہیں۔ حضرت امام بخاریؒ نے حضرت امام ابوحنیفہؒ اور حضرت امام جعفرصادقؒ سے امتیازی کرم فرمایا ہے۔ جبکہ حضرت امام ابوحنیفہؒ کے شاگردوں کی روایات کو لائے ہیں۔ بعض صغیر السن 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter