Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

20 - 142
	حضرت امام احمد بن حنبلؒ شیبانی مروزی کنیت ابوعبداللہ خالص عربی النسل تھے۔ بغداد میں ربیع الاول ۱۶۴ھ میں پیدا ہوئے۔ تین سال میں والد کاانتقال ہو گیا۔ بغداد مولد و مدفن ہے۔ آپ نے بچپن میں قرآن مجید حفظ کیا۔ حضرت امام ابویوسفؒ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے حدیثیں لکھیں۔ دیگر محدثین سے بھی استفادہ کیا۔ بغداد سے فارغ ہو کر کوفہ‘ بصرہ‘ مکہ‘ مدینہ‘ یمن‘ شام‘ جزیرہ کے حضرات محدثین سے آپ نے استفادہ کیا۔ ۱۸۷ھ میں حجاز کے پہلے سفر میں حضرت امام شافعیؒ سے ملاقات ہوئی۔ حضرت امام شافعیؒ حدیث کی صحت و سقم میں ان پر بہت اعتماد کرتے تھے۔ حضرت حافظ ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ وہ بہت بڑے فقیہ تھے۔ جبکہ ا ن پر حدیث کا رنگ غالب تھا۔ امام شافعیؒ بغداد سے جانے لگے تو فرمایا:’’ خرجت من بغداد وما خلفت بھا اتقی ولا افقہ من احمد بن حنبل‘‘ میں بغداد چھوڑ کر جارہا ہوں۔ اس حالت میں کہ وہاں حضرت احمد بن حنبل سے بڑھ کر نہ کوئی متقی ہے نہ کوئی فقیہہ۔ حضرت امام احمد بن حنبل نے حضرت امام شافعی سے مؤطا کا سماع بھی حاصل کیا۔ 
	چالیس سال کی عمر میں (تقریباً ۲۰۴ھ) آپ نے حدیث کا درس دینا شروع کیا۔ ابتدا ہی سے ان کے درس میں سامعین اور طالبین کی تعداد بسا اوقات پانچ ہزار سے بھی زائد ہوتی تھی۔ ان میں پانچ پانچ سو صرف لکھنے والے ہوتے تھے۔ متوکل خلیفہ نے آپ کو اپنے لشکر میں ہفتہ بھر کے لئے رکھا۔ ان کا بیش قیمت کھانا دستر خوان پر ہوتا تھا۔ مگر آپ نے مسلسل ہفتہ بھر روزہ رکھے رکھا۔ بہت ضعف ہوگیا۔ جلدی رخصت نہ مل جاتی تو جان بچانی مشکل ہو گئی تھی۔ حضرت حافظ ابن جوزیؒ نے ان کے شیوخ کی تعداد سو سے زائد بتائی ہے جن میں قاضی ابو یوسفؒ‘ ہیشم بن بشیر بن حازمؒ‘ وکیعؒ‘ یحییٰ بن سعیدؒ‘ قطانؒ‘ سفیان بن عینیہؒ اور حضرت امام شافعی ؒ جیسے حضرات شامل ہیں۔ 
	تلامذہ میں خلق عظیم شامل ہے۔ جن میں حضرت امام بخاریؒ‘ حضرت امام مسلمؒ‘ حضرت امام ابوداؤدؒ‘ حضرت ابوزرعہؒ‘ حضرت عبداللہ بن احمدؒ ایسے محدثین شامل ہیں۔ ۱۲ ربیع الاول ۲۴۱ھ میں ستتر سال کی عمر میں وصال کیا۔ جنازہ میں لاکھوں لاکھ افراد کی شرکت کا ذکر کیا گیاہے۔ 
	مامون خلیفہ معتزلیوں کا ہم نوا ہوا۔ تو آپ نے سینہ تان کر اس کی مخالفت کی۔ تین دن تک مناظرہ ہوا۔ مناظرہ میں شکست کے بعد گرفتار کرکے مامون کے ہاں بھجوایا گیا۔ راستہ میں تھے کہ مامون کاانتقال ہوا۔ اس کے بعد معتصم اس کا جانشین ہوا۔ وہ بھی معتزلی تھا۔ اس نے امام صاحب کو قید خانہ میں ڈال دیا۔ کوڑے لگانے کا حکم کیا۔ ہر دو کوڑا کے بعد جلاد بدل جاتا تھا۔ تاکہ تازہ دم جلاد دوسرے کوڑے مارے۔ ۲۸ ہفتہ قید میں رہے۔ اس عرصہ میں ۳۴ کوڑے آپ کو لگائے گئے۔ امام احمد بن حنبلؒ ہر کوڑے پر فرماتے تھے:
	’’ اعطون شیاء من کتاب اللہ او سنۃ رسولہ حتی اقول بہ۰‘‘ 
	میرے سامنے اللہ کی کتاب یا اس کے رسولﷺ کی سنت میں سے کوئی دلیل پیش کرو تاکہ میں اس کے مطابق فتویٰ دوں۔
	حضرت امام بخاریؒ فرماتے ہیں کہ میں نے سنا کہ حضرت امام احمد بن حنبلؒ کو ایسے کوڑے لگائے گئے کہ اگر ان میں سے ایک کوڑا بھی مست ہاتھی کو لگایا جا تا تو وہ چیخ مار کر بھاگ جاتا۔ علی بن لامینی ؒ معروف محدث جو حضرت امام بخاریؒ کے مایہ ناز استاذ تھے۔ فرماتے ہیں:
	’’ان اللہ اعز ھذا الدین برجلین لیس لھما ثالث ابوبکر ن الصدیق یوم الردۃ واحمد بن حنبلؒ یوم المحنۃ‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس دین کی غلبہ و حفاظت کا کام دو شخصوں سے لیا جن کا تیسرا ہمسرنظر نہیں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter