Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

19 - 142
	امام شافعیؒ نے مؤطا کو کتاب اللہ کے بعد اصح الکتب قرار دیا ہے۔ آج کے شوافع علماء فرماتے ہیں کہ امام شافعی کا یہ قول بخاری ومسلم کے ضبط تحریر میں آنے سے قبل کا ہے۔ صحیح بخاری میں ثلاثیات کی تعداد بائیس ہے۔ جبکہ مؤطا کی بنیادہی ثلاثیات پر ہے۔ بلکہ اس کا امتیاز ہے کہ مؤطا میں چالیس ثنائیات ہیں۔ ثلاثیات یعنی آپ کے اور آنحضرتﷺ کے درمیان تین واسطے۔ ثنائیات دو واسطے ہوئے۔ ابتدائً مؤطا میں دس ہزار احادیث تھیں مگر امام صاحب نے باقی کو قلم زو فرمادیا۔ اب صرف ۱۷۲۰ باقی ہیں۔ اس میں مسندومرفوع ۶۰۰ ہیں۔ مرسل ۲۲۲ ہیں۔……موقوف ۶۱۳ ہیں۔……تابعین کے اقوال و فتاویٰ ۲۸۵ ہیں۔ کل ۱۷۲۰ ہوئیں۔ پندرہ سے زیادہ مؤطا کی شروحات متداول ہیں۔ (لولاک شعبان المعظم ۱۴۲۳ھ)
(۴)  …  حضرت امام شافعیؒ
(پیدائش ۱۵۰ھ، وفات ۲۰۴ھ)
	نام محمد‘ کنیت ابوعبداللہ‘ لقب ناصرالسنتہ‘ نسب نامہ محمد بن ادریس بن عثمان بن شافع بن سائب بن عبید قریشی الہاشمی المطلبی۔ ساتویں پشت پر آپ کا نسب نامہ آنحضرتﷺ سے مل جاتا ہے۔ جد اعلیٰ شافع کی نسبت سے شافعی کہلاتے ہیں۔ آپ رجب ۱۵۰ہجری میں پیدا ہوئے۔ اسی دن ہی امام ابو حنیفہؒ  کا یوم وفات ہے۔ قدرت حق نے امت مسلمہ کو امام اعظمؓ کا بدل عنایت فرمایا۔ امام شافعیؒ نے سب سے پہلے مسلم بن خالد رنجی مفتی مکہ سے تین سال تعلیم حاصل کی۔ جب تیرہ سال عمر مبارک ہوئی تو مدینہ طیبہ امام مالکؒ کے آستانہ پر حاضر ہوئے۔ امام مالکؒ کے سامنے مؤطا کی زبانی تلاوت کی۔ امام مالکؒ کے پاس آٹھ ماہ رہے۔ پھر مکہ مکرمہ کے شیوخ بالخصوص محدث شہید سفیان بن عینیہؒ سے تعلیم حاصل کی۔(امام شافعیؒ کو) عمائد قریش کی سفارش پر والئی یمن نے نجران کا عامل مقرر کردیا۔ والئی یمن نہایت ظالم تھا۔ آپ اسے روکتے تھے۔ وہ آپ کے درپے آزار ہوا۔ خلیفہ ہارون الرشید کو جھوٹی شکایت کی۔ گرفتار کرکے آپ کو دربار خلافت لایا گیا۔ امام محمد کو معلوم ہوا۔ آپ کی سفارش پر جان بخشی ہوئی۔ یہ واقعہ ۱۸۴ھ کا ہے۔ اس وقت آپ کی عمر شریف ۳۴ سال تھی۔ حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں کہ امام محمدؒ نے امام صاحبؒ سے فقہ عراق حاصل کی۔ امام محمدؒ کی خدمت میں تین سال رہے اور بالاخر خود فقہ کے بانی و مؤسس قرار پائے۔ تازندگی امام محمدؒ کے ممنون رہے۔ خود ان کا قول ہے کہ امام محمدؒ سے جو کچھ پڑھا سنا اور حاصل کیا وہ بار شتر کے برابر ہے۔ امام محمد بھی آپ کا بے پناہ خیال رکھتے تھے۔ ابوالحسن زیادیؒ فرماتے ہیں کہ جو برتاؤ امام محمدؒ کا امام شافعیؒ سے تھا اور کسی سے نہ تھا۔ قدزر زرگربداند۔ قدر جوہر جوہری، کا معاملہ تھا۔ رجب ۲۰۴ میں اپنے تلامذہ کی ایک جماعت ورثہ چھوڑ کر عالم فانی سے رخصت ہوئے۔ مصر میں مزار ہے آخری عمر یہاں گزاری تھی۔ مسند شافعی آپ کی یادگار تصنیف ہے۔ اس میں کل روایات ۱۹۰۰ ہیں۔ مکر رات حذف کرکے روایات کی تعداد ۸۲۰ ہے۔ الرسالہ، کتاب الام آپ کی تصنیفات کو شہرت عامہ حاصل ہوئی۔ ملا علی قاریؒ نے آپ کی تصنیفات کی تعداد تیرہ بیان کی ہے۔ امام محمد نے آپ کو یہ سند دی:’’ ان تکلم اہل الحدیث یوماً فبلسان الشافعی۰‘‘ اگر کسی روز اصحاب حدیث کلام کریں تو شافعی کی زبان میں کلام کریں گے۔ گویا یہ امام وقت ہونے کی سند تھی۔ امام احمدؒ نے آپ کو دوسری صدی کا مجدد شمار کیا ہے۔ (لولاک رمضان المبارک ۱۴۲۳ھ)
(۵)  …  حضرت امام ابن حنبلؒ
(پیدائش ۱۶۴ھ، وفات ۲۴۱ھ)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter