Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

16 - 142
کے زمانہ میں متعدد صحابہ کرامؓ کوفہ میں جمع تھے۔ حضرت امام مالکؒ اور اوزاعیؒ فرماتے ہیں کہ امام صاحبؒ نے چھبیس صحابہ کرامؒ کی زیارت سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کیا ہے۔ حافظ ابن حجرؒ عسقلانی‘ علامہ ذہبیؒ‘ علامہ نوویؒ‘ زین العراقی  ؒ‘ ابن جوزیؒ‘ امام دارقطنیؒ نے امام صاحب کی تابعیت کو تسلیم کیا ہے۔ البتہ حضرات صحابہ کرامؓ سے آپ کا روایت کرنا بعض حضرات کے نزدیک بالکل ثابت نہیں۔ لیکن صاحب لسان المیزان نے حضرت عائشہ بنت عجردؓ سے آپ کی روایت کا ذکر کیا ہے۔امام صاحب اور آپ کی قائم کردہ فقہی کونسل سے بارہ لاکھ ستر ہزار مسائل کا مدون ہونا بیان کیا گیا ہے۔ منصور نے ۱۴۷ہجری میں آپ کو قید کیا، سجدہ کی حالت میں رجب ۱۵۰ہجری میں آپ کا وصال ہوا۔ رحمتہ اللہ علیہ! 
	آپ کے صرف ایک صاحبزادے تھے جن کا نام حمادؒ تھا۔ یحییٰ بن معینؒ کا قول ہے:’’ کان ابو حنیفہ ثقۃ لایحدث الا ما یحفظ ولا یحدث بمالا یحفظ۰‘‘ امام صاحب ثقہ تھے وہی حدیث بیان کرتے تھے جو آپ کو حفظ ہوتی تھی جو حفظ نہ ہوتی تھی اسے بیان نہ کرتے تھے۔ امام وکیعؒ فرماتے ہیں جیسی احتیاط امام صاحب سے حدیث میں پائی گئی کسی دوسرے سے نہیں پائی گئی۔ حضرت علی بن  جعد جوہریؒ جو حضرت امام بخاریؒؓ اور حضرت امام ابو داؤدؒ کے استاد ہیں۔ فرماتے ہیں کہ ابوحنیفہ :’’اذا جاء باالحدیث جاء بمثل در۰‘‘ امام ابو حنیفہؒ جس حدیث سے استدلال کرتے تھے وہ موتی کی طرح چمکتی ہوتی ہے۔ علامہ شعرانیؒ نے میزان میں امام ابو حنیفہؒ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ قسم بخدا وہ شخص ہم پر الزام لگاتا ہے کہ ہم نص پر قیاس کو ترجیح دیتے ہیں۔ کیا نص کے بعد بھی قیاس کی ضرورت ہوگی؟۔ حافظ ابن قیمؒ نے اعلام المعوقین میں فرمایا کہ ان ضعیف الحدیث عندہ (ابوحنیفہ) اولیٰ من القیاس کہ امام صاحب ضعیف حدیث کو بھی قیاس سے اولیٰ سمجھتے تھے۔ امام شافعیؒ فرماتے ہیں:’’ الناس عیال لابی حنیفہ فی الفقہ بعدہ۰‘‘  آنے والے فقہ میں ابوحنیفہؒ کے خوشہ چین ہیں۔
	علامہ سیوطیؒ فرماتے ہیں:’’ من مناقب ابی حنیفۃ التی انفرد بہاانہ اول من دون علم الشریعۃ ورتبہ ابوابا ثم اتبعہ مالک بن انس فی ترتیب المؤطا ۰ ولم یسبق اباحنیفۃاحد۰‘‘  امام ابو حنیفہ کے خصوصی مناقب میں سے ہے جن میں وہ منفرد ہیں۔ ایک یہ بھی ہے کہ وہ وہی شخص ہیں جنہوں نے علم شریعت کو مدون کیا اور ان کو ابواب پر ترتیب دیا۔ پھر امام مالکؒ نے مؤطاکی ترتیب میں انہی کی پیروی کی اور اس سلسلہ میں امام ابوحنیفہؒ پر کسی کو سبقت حاصل نہیں۔ امام صاحب کی مسانید کی تعداد علامہ کوثری نے اکیس بیان کی ہے۔ جن کو ان کے شاگردوں نے اپنی کتابوں میں مکمل سمودیا ہے۔ علامہ شعرانی  ؒ نے بڑے فخرومسرت سے اعلان کیا کہ میں امام اعظمـؒ کی مسانید ثلاثہ کے صحیح نسخوں کی زیارت و مطالعہ سے مشرف ہوا۔ (لولاک رجب المرجب ۱۴۲۳ھ)
(۳)  …  حضرت امام مالکؒ
(پیدائش ۹۰ھ، وفات ۱۷۹ھ)
	نام  مالکؒ، کنیت ابوعبداللہ، لقب امام دارالہجرۃ، والد کا نام انس، سلسلہ نسب یہ ہے۔ مالک بن انس بن ابی طاہر بن عمربن الحارث بن عثمان بن جشیل بن عمرو بن الحارث ذی اصبح خالص عرب خاندان سے تعلق تھا۔ یہ خاندان جاہلیت اور اسلام دونوں ادوار میں معظم و محترم تھا۔ آپ کے بزرگ یمن سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کے پردادا ابوطاہرنے مدینتہ النبیﷺ میں آکر قیام کیا۔ آپ کے دادا ابوطاہرؓنے شرف اسلام حاصل کیا۔ قاضی ابوبکرؓ نے ان کو صحابہؓ میں شمار کیا ہے۔ بعض نے ابوطاہرؒ کے آنحضرتﷺ سے لقاء کو تسلیم نہیں کیا۔ لیکن آپ کے دادا جلیل القدر تابعی اور صحاح ستہ کے رواۃ میں سے ہونے پر کسی کو کلام نہیں۔ حضرت امام مالکؒ کا سن پیدائش ۹۳ھ ہے۔ آپ کا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter