Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

14 - 142
تھا لیکن بات سچی بتاگیا۔ (پھر آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔ تین رات سے تمہیں تنگ کررہا تھا۔)
	(۶)…… حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ آنحضرتﷺ کی خدمت میں ذرا سی کھجوریں لے کر حاضر ہوا۔ آپؐ نے برکت کی دعا کی اور فرمایا کہ کھجوروں کو تھیلی میں رکھ لو اور جب ضرورت ہو ہاتھ ڈال کر نکال لیا کرو۔ اس کو جھاڑ کر بالکل خالی مت کردینا۔ چنانچہ فرماتے ہیں کہ میں ضرورت کے وقت ایسا ہی کرتا۔ حتیٰ کہ تھیلے کی کھجوریں فروخت کرکے ان پیسوں سے سواریاں خرید کر اﷲ تعالیٰ کی راہ میں بھیجیں۔ تقریباً پچیس سال تک حضرت ابوہریرہؓ اس عمل سے فائدہ اٹھاتے رہے۔ حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد کہیں گر کر ضائع ہوگئی۔
	(۷)……حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا کہ جب تم اپنی مسجدوں کو دلہن بنادو اور قرآنوں کو سجا دو تو یہ تمہاری ہلاکت ہے۔
وفات
	حضرت ابوہریرہؓ نے مدینہ منورہ کے قریب مقام عقیق میں اپنے گھر میں وفات پائی۔ وقت نزع رونے لگے۔ پوچھنے پر فرمایا خوب سمجھ لو کہ میں تمہاری اس دنیا کے چھوٹ جانے پر نہیں رورہا۔ بلکہ اس فکر میں رو رہا ہوں کہ میرا سفر بہت لمبا ہے اور سامان سفر بہت کم ہے اور میں اب ایسے موقعہ پر ہوں کہ روح نکلتے ہی یا تو جنت میں جانے والا ہوں یا دوزخ میں۔ نہیں سمجھتا کہ مجھے پکڑ کر کس میں لے جایا جائے گا؟۔ آپ کے جنازہ کی نماز ولید بن عتبہ بن ابی سفیان نے پڑھائی اور مدینہ منورہ میں مدفون ہوئے۔ وفات کی اطلاع حضرت امیر معاویہؓ تک پہنچی تو آپ نے حضرت ابوہریرہؓ کے وارثوں میں دس ہزار درہم تقسیم کئے۔سن وفات میں اختلاف ہے۔ ایک جماعت کی رائے میں ۵۷ہجری اور دوسری جماعت کی رائے ۵۸ہجری ہے۔ واقدیؒ نے ۵۹ہجری بتایا ہے۔ (لولاک صفر۱۴۲۴ھ)
(۲)  …  حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ
(پیدائش ۸۰ھ، وفات ۱۵۰ھ)
	نام نعمان‘ کنیت ابوحنیفہ‘ امام اعظم لقب‘ نسب نامہ نعمان بن ثابت بن زوطی۔
	حضرت امام ابو حنیفہؒ ۸۰ ہجری میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد جناب ثابتؒ، حضرت علیؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ انہوں نے ان کے لئے اور ان کے خاندان کے لئے دعا کی تھی۔ بعض نے امام صاحب کا سن پیدائش ۷۰ہجری بھی بتایا ہے۔
	حضرت علامہ ابن قیمؒ فرماتے ہیں۔ آپﷺ کے بعد علم نبوت کے تین مراکز تھے۔ مکہ‘ مدینہ‘ کوفہ۔ مکہ معظمہ کے صدر معلم حضرت ابن عباسؓ ۔مدینہ طیبہ کے صدر معلم حضرت ابن عمرؓ اور کوفہ کے صدر معلم حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ تھے۔ حضرت علیؓ کے زمانہ خلافت میں کوفہ دارالخلافہ بنا۔ حضرت علیؓ کے کوفہ تشریف لانے سے قبل حضرت سعد بن ابی وقاصؓ، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ، حضرت حذیفہؓ، حضرت عمارؓ، حضرت ابوموسیؓ کوفہ تشریف لاچکے تھے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter