Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

13 - 142
گا۔ پھر جبکہ تقسیم آپؐ نے مجھ سے کرانا ہے تو اس صورت میں میرے تک پہنچنے کا احتمال بھی نہیں۔ چنانچہ ایسا ہوا کہ جب تمام اصحاب صفہ تشریف لے آئے تو آپؐ نے فرمایا ابوہریرہؓ پیالہ لے لو اور باری باری سب کو پلانا شروع کردو۔ میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ سب نے دودھ پیا اور دودھ سے پیالہ اسی طرح بھرا رہا۔ جب سب پی چکے تو آپؐ نے مجھے بلایا اور فرمایا کہ اب میں(حضورﷺ) اور آپ باقی رہ گئے۔ میں نے عرض کی جی یارسول اﷲﷺ۔ آپؐ نے فرمایا پیو اور خوب پیو۔ میں نے آپؐ کے حکم پر تین بار پیا۔ چوتھی بار بھی آپؐ نے فرمایا کہ پیو۔ میں نے عرض کی کہ اب اندر گنجائش نہیں تو آپؐ نے وہ پیالہ مجھ سے لے لیا اور باقی ماندہ دودھ خود استعمال فرمایا۔
	(۳)…… حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ حضورﷺ کی خدمت میں حاضری اور دین کی تعلیم کو میں نے اپنی زندگی کا مشن بنالیا تھا۔ میرے پاس نہ کوئی غلام تھا نہ باندی اور دنیاوی حاجت کے لئے دولت۔ بھوک ستاتی تو پیٹ پر کنکریاں باندھ لیا کرتا۔ فرماتے تھے کہ حضرت جعفربن ابی طالبؓ اصحاب صفہ کا بہت خیال رکھا کرتے تھے۔
	(۴)…… حضورﷺ کے اس دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد فتوحات کی بدولت فاقہ وتنگدستی کا دور ختم ہوا۔ حضرت ابوہریرہؓ کا حال بھی بدل گیا۔ اچھی غذا اور اچھے کپڑے میسر آئے۔ کسی نے سابقہ حالت یاد دلائی تو آہ بھر کر فرمایا کہ بھوک کی وجہ سے کئی مرتبہ بے ہوش ہوکر گرجاتا تھا۔ ایک مرتبہ فرمایا کہ میں یتیمی میں پیدا ہوا۔ مسکینی میں ہجرت کی۔ میں غزوان کی بیٹی کا اس شرط پر ملازم تھا کہ مجھے کھانے کو مل جایا کرے گا اور پیدل چلنا پڑے گا۔ چنانچہ غزوان کی بیٹی کے گھر والے جب اونٹ پر سوار ہوتے تو میں پیدل اونٹوں کے مہار تھام کر حدی پڑھتا ہوا چلتا تھا۔ جب وہ کہیں منزل کرتے تو میں ان کے لئے سوکھی لکڑیاں کاٹ کر لاتا تھا۔ لیکن آج وہی ابوہریرہؓ ہوں وہی عورت جس کا میں ملازم تھا۔ یعنی غزوان کی بیٹی کی وہ میری بیوی ہے۔ اب سوار ہوتے ہیں تو میرے لئے سواری مہیا کی جاتی ہے اور جب منزل میں اترتاہوں تو خدمت کی جاتی ہے۔
	(۵)……ایک بار آنحضرتﷺ نے فطرانہ کے غلہ کی حفاظت حضرت ابوہریرہؓ کے ذمہ لگائی۔ حضرت ابوہریرہؓ جاگتے رہے۔ رات کو ایک آدمی آیا۔ غلہ سے کچھ اٹھایا۔ آپ نے پکڑ لیا۔ اس نے منت معذرت کی اور تنگدستی کا عذر کیا۔ آپ نے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو آنحضرتﷺ نے پوچھا ابوہریرہؓ تو تمہارے رات کے چور کا کیا ہوا؟۔ میں نے عرض کی کہ وہ بہت رویا۔ تنگدستی کا عذر کیا۔ میں نے چھوڑ دیا۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا خیال کرنا وہ رات پھر آئے گا۔ دوسری رات وہ پھر آیا۔ غلہ چوری کررہا تھا۔ ابوہریرہؓ نے پکڑ لیا اور دھمکی دی کہ میں تمہیں آج آنحضرتﷺ کی خدمت میں لے جائوں گا۔ وہ پھر پائوں پڑگیا۔ منت ومعذرت کی۔ آپ نے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو آنحضرتﷺ نے پوچھا ابوہریرہؓ تو تمہارے رات کے چور کا کیا ہوا؟۔ میں نے ساری صورت حال عرض کی۔ آپؐ نے فرمایا وہ جھوٹا ہے۔ آج پھر آئے گا۔ تیسری رات پھر آیا غلہ چوری کررہا تھا۔ ابوہریرہؓ نے پکڑ لیا۔ فرمایا آج تو کسی حالت میں تیری کوئی معافی نہ ہوگی۔ تجھے آنحضرتؐ کے پاس لے کر جائوں گا۔ وہ پائوں پڑگیا۔ اس نے حضرت ابوہریرہؓ سے کہا مجھے چھوڑ دو۔ تمہیں ایسی بات بتاتا ہوں جو تمہیں بہت کام دے گی۔ اور وہ یہ کہ جب تم اپنے بستر پر جائو تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو۔ صبح تک اﷲ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائیں گے۔ کوئی شیطان قریب نہ آئے گا۔ حضرت ابوہریرہؓ نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو آنحضرتﷺ نے فرمایاابوہریرہؓ تمہارے رات کے چور کا کیا ہوا؟۔ میں نے عرض کی کہ اس نے اس طرح آیت الکرسی پڑھنے کا کہا۔ آنحضرتﷺنے فرمایا وہ جھوٹا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter