Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

12 - 142
	بیٹھ کر نفل پڑھنا:ایک بار آپؐ بیٹھ کر نفل پڑھ رہے تھے۔ ابوہریرہؓ نے عرض کیا کہ آپؐ بیٹھ کر نفل پڑھ رہے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا بھوک کی وجہ سے کھڑا نہیں ہوا جاتا۔ حضرت ابوہریرہؓ یہ سن کر رونے لگے۔ آپؐ نے فرمایا ابوہریرہؓ مت روئو۔ بھوکے آدمی کو قیامت کے دن حساب کی سختی نہ ہوگی۔ بشرطیکہ اس نے احتساب کیا ہو۔ یعنی بھوک کو حساب کی سختی سے بچنے کا ذریعہ سمجھا ہو۔ (کنز)
	قوت حافظہ:حضرت ابوہریرہؓ کی قوت حافظہ بے پناہ تھی۔ یہ بھی آپؐ کا معجزہ تھا۔ حضرت زید بن ثابتؓ بیان کرتے ہیں کہ میں ابوہریرہؓ اور ایک اور شخص ہم تین آدمی مسجد میں بیٹھ کر دعاکررہے تھے کہ آپؐ تشریف لائے۔ فرمایا کیا کررہے ہو۔ عرض کی دعا کررہے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ اچھا اب پھر دعا کرو۔ چنانچہ زیدؓ نے اور دوسرے ساتھی نے دعا کی۔ آپؐ نے آمین کہی۔ پھر ابوہریرہؓ نے دعا کی:’’اللھم انی اسئلک ماسئلک صاحبی وعلما لا ینسٰی‘‘ آپؐ نے آمین فرمائی۔ اس پر ہم دونوں نے عرض کیا کہ یارسول اﷲﷺ ہم بھی اﷲ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمیں بھی ایسا علم نصیب ہو جسے بھول نہ سکیں۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ دوسی آدمی (ابوہریرہؓ) تم سے نمبر لے گیا اور یہ دعا اپنے لئے تم سے پہلے کر گزرا۔
	ایک بار مروان بن حکم، حضرت ابوہریرہؓ کو بلا کر ان سے حدیثیں سننے لگے اور اپنے کاتب سے کہہ دیا کہ تم (پردہ میں) یہ حدیثیں لکھتے جائو۔ چنانچہ ایسے ہوا۔ سال گزرنے کے بعد مروان نے پھر حضرت ابوہریرہؓ کو بلایا (اور وہی حدیثیں سننے کی خواہش کی) آپ نے وہ سب سنادیں۔ کاتب اپنے مسودہ کو دیکھتا رہا۔ایک سال گزرنے کے باوجود ایک حرف کا فرق نہ آیا۔
حضرت ابوہریرہؓ کے متفرق ایمان پرور واقعات
	(۱)…… صوفہ عربی میں چبوترہ کو کہتے ہیں۔ مسجد نبوی میں ایک چبوترہ تھا جہاں پر دنیا کے کاموں سے فارغ ہوکر صرف دین کی تعلیم حاصل کرنے والے حضرات رہا کرتے تھے۔ ان کو اصحاب صفہ کہا کرتے تھے۔ جن میں حضرت ابوہریرہؓ بھی شامل تھے۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک بار مجھ پر تین دن ایسے گزرے کہ میں نے کچھ بھی نہیں کھایا۔ صفہ تک جانے کے لئے گھر سے چلا۔ راستہ میں ضعف کی وجہ سے کئی بار گرگیا۔ گرتا پڑتا صفہ تک پہنچا۔ حضورعلیہ السلام اصحاب صفہ کو دو پیالوں میں ثرید کھلارہے تھے جو کہیں سے ہدیہ میں آیا تھا۔ سب کھاچکے۔ پیالوں میں سوائے کھائے ہوئے کھانے کے کچھ نہیں بچا۔ آپﷺ نے ان پیالوں سے اپنی مبارک انگلیوں کے ساتھ باقی ماندہ کھانے کو جمع کیا جو صرف ایک لقمہ بنا۔ وہ آپؐ نے مجھے عنایت فرمادیا۔ میں نے اپنی انگلیوں میں لے کر اسے کھانا شروع کیا۔ اﷲ تعالیٰ نے اتنی برکت ڈالی کہ میں نے پیٹ بھر کر کھایا اور سیر ہوگیا۔
	(۲)…… اسی طرح فرماتے ہیں کہ بسا اوقات بھوک کی وجہ سے میں پیٹ پر پتھر باندھ لیا کرتا تھا۔ ایک بار بہت بھوک کا غلبہ تھا۔ میں راستہ میں بیٹھ گیا۔ صدیق اکبرؓ تشریف لائے۔ میں نے ان سے مسئلہ پوچھا۔ خیال تھا کہ وہ ساتھ لے جائیں گے۔ کھانا کھلاویں گے۔ لیکن صدیق اکبرؓ نے مسئلہ سمجھادیا اور خود چل دئیے۔ اتنے میں فاروق اعظمؓ تشریف لائے۔ ان سے بھی ایسے ہی ہوا۔ اتنے میں آپؐ تشریف لائے۔ میں نے مسئلہ پوچھا۔ آپؐ مسکرادئیے اور فرمایا میرے ساتھ آجائو۔ پھر آپؐ  گھر تشریف لے گئے۔ گھروالوں سے پوچھا کہ کوئی چیز کھانے کو ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک پیالہ دودھ کا جو کسی ہمسایہ نے ہدیہ بھیجا تھا۔ آپؐ نے ابوہریرہؓ سے فرمایا کہ جائو۔ اصحاب صفہ کو بلاکر لائو۔ فرماتے ہیں کہ میرے دل میں کھٹکا ہوا کہ ایک پیالہ اور اتنے آدمی۔ میرے حصہ میں کچھ نہیں آئے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter