Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

112 - 142
کہ بلاوا آگیا۔ برطانیہ آنے کی بجائے بطن ارض کی طرف کوچ کیا۔ چلو آخری خواہش کہ صحت بحال ہوتے ہی ہمیشہ کے لئے وطن جانے کے لئے پر تولے ہوئے ہوں کا ایک حصہ پورا ہوگیا۔ وطن آگئے اور اب فوتگی کے بعد صحت کیا جوانی بھی عود کر آئی ہوگی کہ آخر صالح عالم دین تھے۔ ان کی تمنا قدرت نے یوں پوری کردی۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔ آمین! (لولاک رمضان المبارک ۱۴۲۹ھ)
(۴۶)  …  الحاج بلند اختر نظامیؒ کی رحلت!
(وفات ۱۳؍ستمبر ۲۰۰۸ئ)
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن اور لاہور مجلس کے امیر الحاج بلند اختر نظامیؒ ۱۳؍ستمبر۲۰۰۸ء کو انتقال فرماگئے۔ اناللّٰہ وانا الیہ راجعون!
	بلند اختر نظامی جناب چوہدری محمد یوسف کے گھر ۹؍دسمبر۱۹۳۸ء کو لاہور میں پیدا ہوئے اور سلیمنگ روڈ مسجد ٹھنڈی میں آپ نے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کی۔ مشنری سکول اور وطن اسلامیہ ہائی سکول برانڈرتھ روڈ سے تعلیم حاصل کی۔ نظامی صاحب نے لاہور شاہ عالمی میں ویسٹ پاک ٹریڈرز کے نام پر ۱۹۵۵ء سے تیل کا کاروبار شروع کیا۔ مولانا سید جاوید حسین ترمذی ساکن کلویا ضلع ٹوبہ، ان دنوں لاہور مجلس کے مبلغ تھے۔ آپ کی مساعی سے جناب نظامی صاحب ۱۹۶۵ء سے مجلس تحفظ ختم نبوت کے شریک کاروان ہوئے۔ نصف صدی سے زائد عرصہ آپ مجلس سے وابستہ رہے۔ آپ نے مولانا حبیب اﷲ امرتسری کے عزیز جناب حکیم ذوالقرنین صاحب کے ساتھ لاہور مجلس میں بطور ناظم اعلیٰ کے کام کیا۔ حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ، حضرت مولانا محمد شریف جالندھریؒ کے منظور نظر رہے۔ آپ نے ۱۹۷۴ء اور ۱۹۸۴ء کی تحریکہائے ختم نبوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مجلس کے تمام کاموں میں دل وجان سے بڑھ چڑھ کر ایثار کرنے والے تھے۔ لاہور مجلس کے ساتھ آپ مرکزی مجلس شوریٰ کے حضرت مولانا لال حسین اخترؒ کے عہد امارت سے رکن چلے آرہے تھے۔ آپ مجلس کی مرکزی مالیاتی کمیٹی کے رکن رکین بھی تھے۔
	چنیوٹ اور پھر چناب نگر کی آل پاکستان ختم نبوت کانفرنسوں میں ہر سال باقاعدگی سے شریک ہوتے تھے۔ ایک اجلاس کی صدارت بھی کرتے تھے۔ قدرت نے آپ کو بہت ہی خوبیوں سے نوازا تھا۔ معاملہ فہم اور زیرک انسان تھے۔ مجلس کے ساتھ دل وجان سے آپ کی وابستگی قابل رشک تھی۔ آپ چناب نگر مجلس کی تعمیراتی کمیٹی کے رکن بھی رہے۔ 
	گذشتہ کچھ عرصہ سے شوگر کے مرض نے آپ کو گھیر لیا۔ آخر وقت تک اﷲتعالیٰ نے کسی کا محتاج نہیں کیا۔ تین حج اور دو عمرے کرنے کی اﷲتعالیٰ نے توفیق دی۔ مسجد رحمانیہ اور مدرسہ رحمانیہ کی تعلیم میں کلیدی کردار ادا کیا۔ کلویا ضلع ٹوبہ میں والدہ کے ایصال ثواب کے لئے بچیوں کا مدرسہ قائم کیا۔ مدرسہ حسینیہ عزیز الاسلام بنگلہ دیش کے معاون خصوصی تھے۔ مساجد ومدارس کی مقدور بھر مدد کرتے تھے۔ آپ کو اﷲتعالیٰ نے چھ صاحبزادے دئیے۔ فضل الرحمن، عتیق الرحمن، محمد عامر، محمد حامد، محمد احمد، محمد عمر فاروق۔ سب صاحبزادے تعلیم یافتہ اور اپنے اپنے کاروبار میں مصروف ہیں۔ اﷲتعالیٰ انہیں اپنے والد کا جانشین بنائے۔ ۱۳؍ستمبر کے دن ظہر کے قریب آپ کا انتقال ہوا اور اسی روز بعد از عشاء آپ کا جنازہ ہوا۔ آپ کی وصیت تھی کہ میرا جنازہ مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماء پڑھائیں۔ حسب وصیت مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں دنیا سے دامن جھاڑ کر رحمت خداوندی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter