Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

108 - 142
ساقی صاحب نے بتایا کہ ملتان میں بارش وآندھی نے طوفان کی کیفیت اختیار کر رکھی ہے۔ کانفرنس میں شرکت کی بجائے واپس جانا چاہیں تو کوئی حرج نہیں۔ مولانا سید عبدالوہاب سے حاجی منیر اختر نے صورت حال بیان کی۔ تو شاہ صاحب نے فرمایا کہ موسمی مشکلات اپنی جگہ، مگر کانفرنس میں تو بہرحال شرکت کرنا ہے۔ چنانچہ شدید طوفان میں آئے اور کانفرنس کے اختتام تک دفتر مرکزیہ میں قیام پذیر رہے۔ یہ آپ کی عقیدہ ختم نبوت سے گہری وجذباتی وابستگی کی شاندار مثال ہے۔
	آپ نے تبلیغ میں ایک سال لگایا۔ مقامی تبلیغی جماعت سے ربط باضبط رکھا۔ غرض وہ کئی صفات عالیہ کے حامل تھے۔ آپ کی پہلی بیعت حضرت تھانویؒ کے حلقہ کے ڈاکٹر عبدالحی عارفیؒ سے تھی۔ ان کے انتقال کے بعد حضرت حافظ غلام حبیبؒ چکوال والوں سے ارادت کا تعلق قائم کیا۔ آپ کے خلیفہ مجاز حضرت ڈاکٹر پیر ذوالفقار نقشبندی سے خلافت حاصل کی۔
	عالم دین، صوفی کامل، شریعت کے عامل، سنت نبوی کے شیدائ، تبلیغی مزاج، سادہ طبیعت، سراپا عجزوانکسار کی صفات نے آپ کو چمکتا دمکتا زر خالص بنادیا تھا۔ شاہ صاحب کا کھلا لمبا چہرہ، خوبصورت نرم ملائم چھڑک بالوں والی داڑھی، گندم گوں رنگ، معصومیت جھلکتی صورت، درمیانہ قد، مناسب جسمانی ساخت، نہ بالکل پتلے دبلے نا بالکل فربہ، درمیانی جسامت، سفید لباس، لمبا کرتا، سرپر ٹوپی اس پر دو شملوں والی پگڑی، ہاتھ میں لمبا وموٹا ڈنڈا، چلنے میں وقار مگر پھرتیلی چال، یہ تھے سید عبدالوہاب شاہ صاحبؒ۔ محبوبیت کا یہ عالم کہ چہرہ پر نظر پڑتے ہی دل میں گھر کر جانے والے۔ مخلص رہنما، ہر دلعزیز عوامی خطیب، سید آل رسول، حسینی خون، غرض خوبیوں ونسبتوں سے مالا مال آپ کی شخصیت تھی۔ چند سال قبل پرانا حاصل پور ہائی سکول روڈ پر وسیع قطعہ اراضی حاصل کر کے دار العلوم حاصل پور کی بنیاد رکھی۔ جامع مسجد ومدرسہ کی تعمیر کا کام زوروں پر، خاصہ مکمل بھی کرلیا۔ متعدد بار حج وعمرہ کی سعادت حاصل کی۔ مدینہ طیبہ ومکہ مکرمہ ان سے کئی ملاقاتیں رہیں۔ وہاں ان کی وابستگی وشیفتگی کا رنگ ہی اور ہوتا تھا۔ گرمی کی چھٹیوں میں تبلیغی جماعت کے ساتھ یا عمرہ کا معمول تھا۔ یہ سب معمولات جاری تھے کہ دنیا سے دل بھر گیا۔ آخری روز دجال کے فتنہ، اس سے بچنے کی ادعیہ پر ساتھیوں کو مطلع کرتے رہے اور باربار کہا کہ اب نبی پاکﷺ کے پاس جانے کو دل کرتا ہے۔ تبلیغی سفر پر نکلے، پاکپتن دن کو وعظ کیا۔ شام کو بورے والا آرہے تھے کہ تیز رفتار بس کار پر چڑھ گئی۔ ڈرائیور اور خود موقع پر اور باقی دو ساتھی ہسپتال میں جاںبحق ہوگئے۔ اگلے دن مثالی جنازہ ہوا۔ وہ کیا گئے زمانہ کی رت ہی بدل گئی۔ انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون! (لولاک جمادی الثانی ۱۴۲۹ھ)
(۴۵)  …  حضرت مولاناعبدالمجیدانور کی رحلت!
(وفات ۱۱؍جون ۲۰۰۸ئ)
	۲۳ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس برمنگھم میں شرکت کے لئے ۱۰؍جون ۲۰۰۸ء کو ملتان سے روانہ ہوا۔ اگلے روز کراچی حاضری ہوئی تو حضرت مولانا مفتی سعید احمد جلالپوری نے بتایا کہ آج ۱۱؍جون ۲۰۰۸ء مطابق ۷؍جمادی الثانی ۱۴۲۹ھ بروز بدھ صبح ساہیوال میں حضرت مولانا عبدالمجید انورؒ انتقال کرگئے ہیں۔اناﷲواناالیہ راجعون!
	حضرت مولانا عبدالمجیدانورؒ  آرائیںبرادری سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ چک نمبر۹۲گ؍ب جو مریدوالا اور ماموں کانجن کے درمیان واقع ہے کے رہائشی تھے۔ آپ جامعہ خیرالمدارس ملتان کے ممتاز فضلاء میں سے تھے۔ حضرت مولانا خیرمحمدجالندھریؒ کے نامور شاگرد تھے۔ جامعہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter