Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

107 - 142
	فقیر راقم کی آج سے برسوں پہلے مدرسہ صادقیہ منچن آباد کے جلسہ پر پہلی ملاقات ہوئی۔ معصوم چہرہ، سادگی کا پیکر، پہلی ملاقات میں فرمایا کہ آپ کے چھوٹے بھائی عبدالقادر کا کیا حال ہے۔ اچانک سنا تو فقیر کو حیرت ہوئی پوچھنے پر فرمایا کہ گورنمنٹ کالج احمدپورشرقیہ میں ان سے راہ ورسم اور دوستی تھی۔ 
	برادر خورد عبدالقادر کی مثالی دینداری میں مولانا سید عبدالوہاب شاہ کی صحبتوں کا اثر ہے۔ فقیر کا اس ملاقات کے بعد تو دوستانہ ہوگیا۔ وہ بھرپور محبت والے شخص تھے۔ علاقہ بھر میں وعظ وتبلیغ، سادہ مگر دل میں اترنے والی گفتگو سے مقبول دینی شخصیت تھے۔ دن کو سکول میں، چھٹی ہوتے ہی جلسوں میں شرکت کے لئے سفر کرنا آپ کا معمول تھا۔ ان کے دل میں انسان دوستی اور نفع خلق خدا کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔
	پاکستان بننے کے بعد مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام پہلے چنیوٹ میں پھر ۱۹۸۲ء سے چناب نگر میں سالانہ آل پاکستان ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوتی ہے۔ چناب نگر کانفرنس ہمیشہ جمعرات جمعہ کو ہوتی ہے۔ جمعہ بعد از نماز فجر درس کا ہمیشہ سے معمول چلاآرہا ہے۔ ڈیڑھ دو گھنٹہ کا جامع ومفصل کسی ایک عنوان پر خطاب کا یہ معمول کانفرنس کا اہم حصہ ہے۔ عرصہ تک مناظر اسلام مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی یہ درس دیتے رہے۔ ان کے انتقال کے بعد ایک بار اتفاق سے حاصل پور کی جماعت کے ساتھ شاہ صاحب رات کو کانفرنس میں شریک ہوئے۔ مقررین کی بہتات کے باعث رات کو بیان نہ ہوسکا۔ تو صبح درس کرادیا۔ پہلے ہی درس میں مجمع پر جادو کردیا۔ پھر تو ہمیشہ کا معمول بن گیا اور زندگی کے آخری دم تک اس روایت پر آپ عمل پیرا رہے۔
	ظہر کے وقت حاصل پور سے قافلہ کے ساتھ روانہ ہوتے۔ عشاء کے بعد رات گئے تک شریک کانفرنس رہتے۔ تھوڑی دیر آرام کرتے پھر ساتھیوں کو جگاتے اور صبح کی نماز صف اوّل میں تکبیر تحریمہ کے ساتھ ادا کرتے۔ سلام پھرتے ہی منبر پر فروکش ہوتے پھر وعظ شروع ہوجاتا۔ جو اشراق تک جاری رہتا۔ درس کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ سال بھر کانفرنس کے سامعین جس طرح کانفرنس میں شمولیت کے لئے دن گنتے رہتے۔ یہی حال اس درس کے لئے سامعین کا ہوتا۔
	وعظ میں قرآن وسنت، تفسیر وتشریح، قصص، حکایات، عبرت آموز واقعات وتمثیلات، حالات حاضرہ پر تبصرہ، عوام کی خیرخواہی کے لئے پندونصائح، حکومتی ظلم وبے دینی پر نقد وجرح، برموقعہ شعرواشعار واستعارات سے کام لینا۔ غرض خطابت کے تمام جوہر ان میں موجود تھے۔ بہاولپور اور چناب نگر کی ختم نبوت کانفرنسوں میں شمولیت آپ کی زندگی کے معمولات قرار دئیے جاسکتے ہیں۔
	بہاولپور ایک بار ’’مین مقرر‘‘ تشریف نہ لائے۔ آپ کو آخر میں وقت دیا۔ ہاتھ میں ڈنڈا لے کر دھیمے انداز سے آغاز کیا۔ چند منٹوں میں پورا اجتماع ان کی مٹھی میں تھا۔ رات گئے تک کانفرنس جاری رہی۔ مین مقرر کی عدم تشریف آوری کا لوگ ویسے ہی بھول گئے۔
	پاسپورٹ میں مذہب کے خانہ کی بحالی کے لئے غلہ منڈی بہاولپور میں احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر وہ تعریضیں کیں کہ پہلے مقررین کی خطابت ان کے بیان کے نیچے دب گئی۔ ابھی ۱۱؍اپریل ۲۰۰۸ء کو ملتان میں ختم نبوت کانفرنس میں شمولیت کے لئے چلے۔ ان کے کانفرنسوں میں شرکت کے ہمیشہ کے ہمسفر الحاج منیر اختر صدر مجلس تحفظ ختم نبوت حاصل پور ہمراہ تھے۔ جامعہ خالد بن ولید ٹھینگی کالونی وہاڑی پہنچے تو طوفانی بادوباراں نے مشکل کھڑی کر دی۔ حاجی منیر اخترصاحب نے مولانا محمد اسحق ساقی کو فون کیا کہ اس حالت میں کیا حکم ہے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter