Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

106 - 142
اور پسماندگان کو صبر جمیل نصیب ہو۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت مرحوم کے جملہ پسماندگان کے غم میں برابر کی شریک غم ہے۔ (لولاک جمادی الاوّل ۱۴۲۹ھ)
(۴۳)  …  مولانا سید انظر شاہ کشمیری کا انتقال پر ملال
(وفات ۲۶؍اپریل ۲۰۰۸ئ)
	شیخ الاسلام، حجتہ اﷲ علی الارض، حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ کے صاحبزادہ حضرت مولانا سید محمد انظر شاہ کشمیری ۲۶؍اپریل کو دہلی میں انتقال فرماگئے۔ مولانا سید انظر شاہ کشمیریؒ بہت بڑے عالم، مصنف اور خطیب تھے۔ برطانیہ، بنگلہ دیش، پاکستان میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ختم نبوت کانفرنسوں میں بارہا آپ تشریف لائے۔ اپنے والد گرامی کے علوم کے حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ کے بعد امین اور ترجمان تھے۔ بہت ہی علمی شخصیت تھے۔ مربوط گفتگو کے ماہر تھے۔ دار العلوم دیوبند میں عرصہ تک اعلیٰ درجہ کے مدرس رہے۔ وقف دار العلوم دیوبند میں اس وقت شیخ الحدیث کے عہدہ جلیلہ پر فائز تھے۔ حق تعالیٰ نے انہیں علم وفضل کی نعمتوں سے مالامال کیا تھا۔ وہ کیا گئے کہ ان کے جانے سے علم وفضل کی رونقین ماند پڑ گئیں۔ حق تعالیٰ اپنی شایان شان ان کے سفر آخرت کو مبارک فرمائیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت مرحوم کے جملہ پسماندگان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے دعاگو ہے کہ اﷲتعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔ آمین! (لولاک جمادی الاوّل ۱۴۲۹ھ)
(۴۴)  …  آہ! سید عبدالوہاب شاہؒ!
(وفات ۱۳؍مئی ۲۰۰۸ئ)
	۱۳؍مئی۲۰۰۸ء بروز منگل پیر طریقت مولانا سید عبدالوہاب شاہ صاحبؒ حاصل پوری روڈ کے ایک حادثہ میں جاںبحق ہوگئے۔ انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون!
	مولانا سید عبدالوہاب شاہ صاحبؒ احمد پور شرقیہ کے محلہ کٹڑہ احمد خان میں ۱۹۵۹ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی سید محمود شاہ صاحب ایس۔ٹی سکول ٹیچر تھے۔ سید عبدالوہاب نے سکول کی تعلیم حاصل کی۔ احمدپور شرقیہ کے حافظ رحمت اﷲ کے ہاں حفظ قرآن کیا۔ قاری عبدالمالک صاحب کے ہاں راولپنڈی میں گردان اور قرأت کی تعلیم حاصل کی۔ مدرسہ امینیہ راولپنڈی حضرت مولانا قاری محمد امین صاحب کی زیرسرپرستی دینی علوم حاصل کئے اور پھر احمدپورشرقیہ گورنمنٹ کالج میں لائبریرین کے عہدہ پر مامور ہوگئے۔ ۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت میں بھرپور حصہ لیا۔ قدرت نے لحن داؤدی سے آپ کو حصہ نصیب کیا تھا۔
	تحریک کے جلسے جلوسوں میں ختم نبوت پر نعتیں پڑھتے تو مجمع پر سحر کی کیفیت طاری کر دیتے۔ دشمن نے آپ کو زہردیا۔ بروقت علاج سے جان تو بچ گئی لیکن آواز سخت متأثر ہوئی۔ جوانی میں شوق اٹھا تو دارالعلوم مدنیہ بہاولپور سے دورہ شریف مکمل کیا۔ ۱۹۹۳ء میں حاصل پور تشریف لائے۔ یہاں ایک سکول میں ملازمت اختیار کی۔ روایت ہے کہ حاصل پور تشریف لائے تو سب سے پہلے جو آپ کے میزبان تھے۔ انہوں نے پہلی ملاقات میں پہلی بات یہ کی کہ آپ حاصل پور کو چھوڑ کر تونہیں جائیںگے؟ سید آل رسول تھے۔ حسینی خون تھا۔ وعدہ کرلیا اور پھر وہیں دفن ہوکر عہد وفاء کی تاریخ میں ایک شاندار روایت کا اضافہ کردیا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter