Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

103 - 142
	ض…	ایک بار محترم عبدالرحمن یعقوب باوا اور فقیر روسیاہ نے برطانیہ کے سفر میں طے کیا کہ ایک چارٹ خوبصورت جس میں ختم نبوت کی آیت مبارکہ، حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ بمع اردو انگلش ترجمہ تیار کریں اور اسے برطانیہ کی مساجد میں لگوائیں۔
	فقیر روسیاہ نے عرض کیا کہ حضرت قبلہ سید نفیس الحسینی شاہؒ سے لکھوانا میرے ذمہ رہا۔ اگلے سال چھپا چھپایا آپ کو مل جائے گا۔ دو تین بار حضرت قبلہ سید نفیس الحسینی شاہؒ سے عرض کیا۔ آپ فرماتے بہت اچھا، پھر اگلی ملاقات۔ پھر اگلی ملاقات میں روسیاہ کی عرض پر یہی جواب ملتا۔ بہت اچھا، راقم روسیاہ عرض کرتا ’’ہو جائے‘‘ فرماتے بہت اچھا۔ نہ راقم روسیاہ دھونی رما کر بیٹھا کہ حضرت اسی کام کے لئے حاضر ہوا ہوں۔ سرسری تذکرہ کا سرسری جو جواب ملنا چاہئے تھا۔ مل جاتا۔ اب کانفرنس سر پر آگئی۔ مفتی محمد جمیل خان شہید لاہور تھے۔ فون پر عرض کیا کہ چارٹ ختم نبوت کی آیت وحدیث کا تیار کرانا ہے۔ انہوں نے حامی بھر لی۔ جاکر حضرت سید نفیس الحسینیؒ کے قدموں میں بیٹھ گئے۔ کام شروع ہوگیا۔ لیجئے شام تک فلمیں بن کر چھپائی شروع۔ اسے کئی اداروں نے شائع کیا۔ بلا مبالغہ ایک لاکھ سے زائد تو مجلس نے شائع کیا۔ یہ سب ہمارے حضرت سید نفیس الحسینیؒ کی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے صدقہ جاریہ اور نمایاں خدمات ہیں۔ پہلے تو لکھنے کے لئے طبیعت آمادہ نہ تھی۔ اب تو الحمدﷲ بات چل نکلی ہے۔ تو بہت کچھ یاد آرہا ہے۔ لیکن تھک گیا ہوں۔ اسی پر اکتفاء کرتا ہوں۔ (لولاک ربیع الاوّل ۱۴۲۹ھ)
(۳۸)  …  حضرت مولانا محمد اشرف شاد کا انتقال
(وفات ۱۵؍فروری ۲۰۰۸ئ)
	جامعہ اشرفیہ مانکوٹ تحصیل کبیر والا ضلع خانیوال کے بانی، امام الصرف والنحو، جامع معقولات ومنقولات، بزرگ عالم دین، حضرت مولانا محمد اشرف شاد ۱۵،۱۶؍فروری ۲۰۰۸ء کی درمیان شب انتقال فرماگئے۔ انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون! مولانا مرحوم دارالعلوم کبیر والا کے قدیم فضلاء میں سے تھے۔ حضرت علامہ مولانا عبدالخالقؒ، مولانا منظور الحقؒ، مولانا ظہور الحقؒ، مولانا عبدالمجید لدھیانوی مدظلہ کے ممتاز تلامذہ میں سے تھے۔ حضرت شیخ التفسیر پیر طریقت حضرت مولانا محمد عبداﷲ بہلویؒ سے بیعت کا تعلق تھا۔ ان سے خلافت اور شرف دامادی بھی آپ کو حاصل تھا۔ مولانا محمد اشرف صاحب نے متعدد دینی مدارس میں پڑھایا۔ آج سے بیس پچیس برس قبل جامعہ اشرفیہ کی بنیاد رکھی۔ آپ کی تدریس کا شہرہ اور طلباء میں محبوب استاذ کے طور پر نمایاں ہونے کے باعث جامعہ اشرفیہ دیکھتے دیکھتے ترقی کی منازل طے کرنے لگا۔ ہر سال سینکڑوں طلباء آپ سے شرف تلمذ حاصل کرتے۔ اس وقت ملک کے طول وعرض اور بیرون ملک ہزاروں علماء آپ کے شاگرد ہیں۔ آپ سے پڑھنے والے اکثر علماء ملک کے مدارس میں اعلیٰ درجہ کے مدرسین میں شامل ہیں۔ آپ کے تمام صاحبزادگان علم دین کے حامل ہیں۔ حق تعالیٰ ان کی تربت کو بقعۂ نور بنائے۔ ان کے جامعہ کو بیش از بیش ترقی نصیب فرمائے۔ ان کی وفات علم وعمل کی وفات ہے۔ عالمی مجلس ان کے جملہ پسماندگان اور متعلقین کے اس صدمہ میں برابر کی شریک غم ہے۔ حق تعالیٰ سب کے حامی وناصر ہوں۔ آمین! (لولاک ربیع الاوّل ۱۴۲۹ھ)
(۳۹)  …  مولانا قاری محمد اکملؒ کا انتقال پر ملال
(وفات ۱۸؍فروری ۲۰۰۸ئ)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter