Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

102 - 142
دیا۔ واپس آئے تو طبیعت پر ہندو ہو جانے کے خیالات کا ہجوم ہوگیا۔ بھاگم بھاگ حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحبؒ کے پاس گئے۔ انہوں نے فرمایا کہ فورا رائے پور چلے جاؤ۔ حاضر ہوئے۔ حضرت رائے پوریؒ سے صورت حال عرض کی۔ آپ نے خدام سے فرمایا کہ اسے فوراً سلادو۔ وہ تین دن سویا رہا۔ بیدار ہوا تو کہا کہ میں رائے پور سے جاتا ہوں۔ میرے قلب کی وہی کیفیت ہے۔ ہندو ہو جانے اسلام کو چھوڑنے اور مرتد ہو جانے پر دل مجبور کرتا ہے۔ اتنے میں صبح کی سیر سے حضرت رائے پوریؒ واپس تشریف لائے۔ مولوی عبدالمنان پنجابی نے عرض کی مجھے اجازت۔ میرے دل کی وہی کیفیت ہے۔ ہندو ہونا چاہتا ہوں۔ حضرت رائے پوریؒ نے شہادت کی انگلی سے اس کے دل کی طرف (چبھونے) کا اشارہ کیا اور فرمایا مولوی صاحب اﷲتعالیٰ کے بندے اب بھی ایسے موجود ہیں جو یوں اشارہ کریں تو دل کی دنیا بدل جائے۔ اشارہ کرتے ہی ان کے دل کی دنیا بدل گئی اور جوگی کے سحر کا اثر جاتا رہا۔‘‘
	ض…	فرمایا: ’’ایک بار خود حضرت رائے پوریؒ کی مجلس میں جوگی آبیٹھا۔ اس نے توجہ (سحر) کی تو آپ کے بدن پر چیونٹیوں کے چلنے کے اثرات ہونے لگے۔ آپ نے بھانپ کر سر اٹھایا۔ اس جوگی کی طرف دیکھ کر انگلی کے اشارہ سے منع کردیا۔ وہ فوراً رفو چکر ہوگیا۔ تو سحر ہوتا ہے ہر فتنہ کے ساتھ جو براہ راست دل کو گمراہی کی طرف میلان کر دیتا ہے۔ مرزاقادیانی کی بدگوئی، گمراہی، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی صریح اہانت کے باوجود اس کا سحر کئی لوگوں کے دلوں کو ارتداد کی طرف لے گیا۔ اﷲتعالیٰ ہم سب کو بچائے۔‘‘
	ض…	۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت میں ربوہ اور لاہوری پارٹی کے مرزائی سربراہوں نے اپنا اپنا مؤقف قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ امت محمدیہ کی طرف سے شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ کی زیر نگرانی مولانا محمد حیاتؒ، مولانا عبدالرحیم اشعرؒ، مولانا تاج محمودؒ، مولانا محمد شریف جالندھریؒ نے مرزائیت سے متعلق مذہبی وسیاسی مواد جمع کیا۔ جس سے مرزائیت کی مذہبی وسیاسی حیثیت کو سمجھا، پرکھا، ناپا، تولا جاسکتا ہے۔ مذہبی حصہ کی ترتیب وتدوین حضرت مولانا مفتی محمدتقی عثمانی اور سیاسی حصہ کی ترتیب وتدوین مولانا سمیع الحق ممبر سینٹ آف پاکستان نے کی۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے فوری طور پر اسی ہزار روپے کی لاگت سے اسے شائع کر دیا۔ جسے مفکر اسلام مولانا مفتی محمود صاحبؒ نے قومی اسمبلی میں پڑھا۔ یہ کتاب رد قادیانیت پر لٹریچر کا نچوڑ ہے۔ اسے عربی، انگریزی میں بھی جماعت نے شائع کیا۔ جب قومی اسمبلی میں پڑھنے کے لئے اسے ترتیب دیا جارہا تھا تو پریس پر سنسر عائد تھا۔ اس کی ترتیب کتابت، طباعت تمام جانگسل مراحل کے لئے شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد یوسفؒ کی نگاہ حضرت سید نفیس الحسینیؒ پر پڑی۔ آپ کو فون کیا۔ آپ نے کاتب شاگردوں کی جماعت ہمراہ لی اور راولپنڈی پہنچ گئے۔ حضرت بنوریؒ کے لئے ہوٹل کا ایک حصہ مختص تھا۔ اس میں تمام متذکرہ حضرات قیام پذیر تھے۔ حضرت سید نفیس الحسینیؒ تشریف لائے تو چمن میں بہار آگئی۔
	قارئین کرام! آپ اندازہ فرمائیں حضرت بنوریؒ، حضرت مفتی محمود صاحبؒ، حضرت سید نفیس الحسینی شاہ صاحبؒ، مولانا محمد حیاتؒ، مولانا محمد شریف جالندھریؒ، مولانا تاج محمودؒ، مولانا تقی عثمانی، مولانا سمیع الحق یہ پوری جماعت جہاں ایک ساتھ تشریف رکھتی ہوگی۔ اس ماحول کی شیفتگی کا کیا عالم ہوگا۔ غرض جتنی کتاب مرتب ہوئی۔ اتنی کتاب پرنٹنگ وطباعت کے مرحلہ سے گذار دی جاتی۔ چند دنوں میں یہ محضر نامہ تیار ہوگیا۔ اسمبلی میں پڑھا گیا۔ قادیانی کافر قرار پائے۔ اس تحریک میں بنیادی کام کرنے والے حضرات میں ہمارے حضرت قبلہ سید نفیس الحسینی شاہؒ بھی صف اوّل میں شامل رہے۔ فلحمدلللّٰہ!
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter