Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

82 - 251
طلب کرلیا۔ لاہور میں ان حضرات کی معاونت کے لئے مولانا کریم بخش علی پوریؒ جو ان دنوں لاہور مجلس کے مبلغ تھے کی ڈیوٹی لگائی گئی۔
	٭…	ایک فوٹو سٹیٹ مشین کرایہ پر حاصل کرلی گئی۔
	٭…	جامعہ اشرفیہ لاہور کے استاذ الحدیث مولانا عبدالرحمن اشرفی اور مولانا عبیداﷲ صاحب مہتمم جامعہ، مولانا فضل الرحیم نائب مہتمم نے جامعہ کی لائبریری ان حضرات کے لئے کھول دی۔
	٭…	تقریباً مہینہ بھر میں اکیس دن سماعت ہوئی۔
	٭…	عدالت نے مولانا صدرالدین الرفاعی، پروفیسر محموداحمد غازی، علامہ تاج الدین حیدری، پروفیسر محمداشرف، علامہ مرزا محمدیوسف، پروفیسر مولانا طاہرالقادری اور قاضی مجیب الرحمن کو اپنی معاونت کے لئے بلایا جن کے تفصیلی بیانات ہوئے۔ مفکراسلام مولانا علامہ خالد محمود نے مناظراسلام مولانا منظوراحمدچنیوٹیؒ کی معاونت سے ایک تحریری بیان مرتب کیا جو عدالت میں پڑھا تو نہ جاسکا۔ البتہ عدالت میںجمع کرادیاگیا۔ (بعد میں اسے جامعہ رشیدیہ ساہیوال کے ترجمان الرشید میں ’’قادیانیوں کی قانونی حیثیت‘‘ کے نام سے مستقل اشاعت میں شائع بھی کردیا گیا۔)
	٭…	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ مولانا خواجہ خان محمدؒ، حضرت سید انورحسین نفیس رقمؒ، کی سربراہی میں لاہور کے علماء عدالت میں ہر روز تشریف لاتے رہے۔
	٭…	عدالت میں اتنا رش ہوتا کہ عدالت کا وسیع وعریض ہال اپنی تمام تر وسعتوں کے باوجود ناکافی ہوجاتا۔ آخر میں عدالت کو پاس جاری کرنے پڑے۔
	٭…	ہر روز کی کاروائی کے بعد شام کو مولانا محمدشریف جالندھریؒ، مولانا محمدیوسف لدھیانویؒ، مولانا عبدالرحیم اشعرؒ کے ساتھ مسلمان وکلاء کی جامعہ اشرفیہ فیروز پور لاہور کی لائبریری میں گھنٹوں ملاقات ہوتی۔ متعلقہ امور پر مشاورت، حوالہ جات کی تلاش ہوتی۔ ان کے فوٹوسٹیٹ حاصل کئے جاتے۔ بیانات لکھے جاتے۔ قادیانی وساوس ودجل وفریب کے جواب تیار کئے جاتے اور یوں حق تعالیٰ کی طرف سے عنایت کردہ توفیق وکرم سے مہینہ بھر یہ محنت جاری رہی۔
	٭…	جب مسلمان وکلاء کے بیانات وبحث شروع ہوئی تو عدالت کے سامنے وکلاء کے ساتھ پہلی لائن میں وسیع وعریض دو میز رکھے۔ جن پر اسلامی اور قادیانی کتب کا ذخیرہ سلیقہ سے رکھا جاتا۔ وکلاء کو پہلے سے تیار شدہ حوالہ جات وکتب دینے کی ذمہ داری مناظر اسلام مولانا عبدالرحیم اشعرؒ اور فقیر اﷲوسایا نے نبھائی۔
	٭…	قادیانی وکلاء جب پیش ہوتے اور لایعنی تاویلیں کرتے تو مسلمانوں میں اشتعال اور قادیانی حاضرین پر اوس پڑجاتی۔
	٭…	جب مسلمان وکلاء نے اپنے دلائل وبراہین کے انبار لگاتے تو مسلمانوں کے چہرے ہشاش بشاش اور قادیانیوں پر شرمندگی کے آثار قابل دید ہوتے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter