قارئین! اب اعلان ہوگیا کہ اگر گورنمنٹ نے قادیانیت سے متعلق آئینی ترمیم پر قانون سازی نہ کی، تو ۲۷؍اپریل ۱۹۸۴ء کو راولپنڈی راجہ بازار تعلیم القرآن میں عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوگی اور اس کے بعد جلوس نکالا جائے گا۔ اﷲ رب العزت کی کروڑوں کروڑ رحمتیں ہوں۔ ہمارے حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحبؒ اور آپ کے گرامی قدر رفقاء کی بیدار مغزی پر کہ آج جب ان حالات کو دیکھتے ہیں تو روح پر وجد کی کیفیت طاری ہوتی ہے کہ ادھر تحریک جاری ہے۔ ادھر حکومتی دوائر میں کیا ہورہا ہے۔ اس پر مکمل آگاہی کے لئے اسلام آباد میں رفقاء کی ڈیوٹی لگارکھی ہے۔ حکومت نے راولپنڈی، اسلام آباد سے چاروں جانب ایک ایک سو کلومیٹر پر تمام سڑکوں کی ناکہ بندی کرادی۔ جو داڑھی والا ملتا، اسے اتار لیا جاتا۔ ہرٹرین کی آمد کے وقت راولپنڈی اسٹیشن کو چاروں طرف سے گھیر کرایک ایک مسافر کو چیک کیا جاتا۔ تاکہ کوئی شخص ختم نبوت کانفرنس راجہ بازار راولپنڈی میں شریک نہ ہوسکے۔ ملک بھر سے قافلے روانہ ہوئے۔ جس کو جہاں روکا گیا وہاں پر ختم نبوت کا جلسہ شروع ہوگیا۔ کراچی سے آنے والے چوبیس اپریل کو روانہ ہوئے۔ ادھر حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحبؒ کی ہدایت پر مولانا محمد شریف جالندھریؒ نے اسلام آباد میں ڈیرے ڈال دئیے تھے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے کیا سفارش کی؟۔ وزارت قانون کیا مسودہ تیار کر رہی ہے؟۔ ایک ایسا موقعہ آیا کہ راجہ ظفر الحق، مولانا محمد شریف جالندھریؒ کو لے کر جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم سے ملے۔ ضیاء الحق صاحب سے ملاقات کیا ہوئی۔ مولانا محمد شریف جالندھریؒ نے ضیاء الحق کے جو خدشات تھے سب کو دور کر کے انہیں قادیانیت کے سامنے لاکھڑا کیا۔ رات ہی رات مولانا محمد شریف جالندھریؒ خانقاہ سراجیہ گئے۔ حضرت قبلہؒ سے پوری صورتحال عرض کی۔ حضرت قبلہؒ نے ہدایات دیں۔ آپ اگلی صبح پھر اسلام آباد۔ غرض پورے ملک کا رخ اسلام آباد کی طرف ہوگیا۔ حضرت قبلہؒ بھی بچ بچا کر اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ پہلے کار پر گھر سے سفر شروع کیا۔ گورنمنٹ کو یہی اطلاع تھی کہ آپ کار سے تشریف لارہے ہیں۔ آپ نے ممکنہ خدشہ کے پیش نظر راستہ میں کار چھوڑ کر ٹرین پکڑ لی اور ٹرین پکڑنے میں یہ احتیاط کی کہ راولپنڈی سے پہلے اسٹیشن گولڑہ پر اتر گئے۔ ساتھیوں کے ہمراہ کچے پکے راستہ سے ٹیکسی لی اور مارگلہ پہاڑیوں سے ہوتے ہوئے حضرت حاجی محمد یعقوب کے گھر تشریف فرماہوگئے۔ ۲۶؍اپریل ۱۹۸۴ء کو جنرل محمد ضیاء الحق نے مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کو مذاکرات کی دعوت دی۔ حضرت قبلہ خواجہ خان محمد صاحبؒ کی سربراہی میں علماء کرام کا وفد جنرل محمد ضیاء الحق سے ملا۔ وفد کو انہوں نے مسودہ دکھایا۔ راجہ ظفر الحق صاحب نے ایک بار پھر پورا مسودہ پڑھ کر سنایا۔ سب حضرات نے اطمینان کیا تو جنرل محمد ضیاء الحقؒ نے دستخط کر دئیے۔ حضرت خواجہ صاحبؒ نے ایوان صدر میں جماعت کرائی۔ تمام حضرات نے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھی۔ یوں اﷲ رب العزت نے کرم کا معاملہ فرمایا کہ تحریک ختم نبوت ۱۹۸۴ء جو آپ کی قیادت باسعادت میں چلی تھی۔ ۲۶؍اپریل کی شام کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ قادیانی ایک بار پھر رسوا ہوئے۔ امت مسلمہ سرخرو ہوئی۔ کفر ہار گیا۔ اسلام جیت گیا۔ اس موقعہ پر جو آرڈیننس جاری ہوا وہ یہ ہے۔
۴۸…امتناع قادیانیت آرڈیننس مجریہ ۱۹۸۴ء
تازہ ترین آرڈیننس کا مکمل متن درج ذیل ہے۔ قادیانی گروپ، لاہوری گروپ اور احمدیوں کو خلاف اسلام سرگرمیوں سے روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کرنے کا آرڈیننس۔ چونکہ یہ قرین مصلحت ہے کہ قادیانی گروپ، لاہوری گروپ اور احمدیوں کو خلاف اسلام سرگرمیوں سے روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کی جائے۔
اور چونکہ صدر کو اطمینان ہے کہ ایسے حالات موجود ہیں۔ جن کی بناء پر فوری کارروائی کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ لہٰذا اب پانچ جولائی ۱۹۷۷ء کے اعلان کے بموجب اور اس سلسلہ میں اسے