Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

70 - 251
	اجتماع کے فوراً بعد اسلام آباد پولیس نے ایک مجسٹریٹ کی سرکردگی میں اس اجتماع میں شرکت کرنے والے دو درجن سے زائد حضرات کو راستہ بلاک کر کے حراست میں لے لیا اور حضرت مولانا خان محمد صاحب مدظلہ العالی جیسی بزرگ شخصیت کے ساتھ مجسٹریٹ مذکور نے اور بدسلوکی کا شرمناک مظاہرہ کیا۔
	حضرت مولانا خان محمد مدظلہ العالی سمیت ان حضرات کو صبح دس بجے تک تھانہ میں رکھا گیا اور پھر سات علماء کے خلاف دفعہ ۱۴۴ کے خلاف ورزی کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کے بعد باقی حضرات کو رہا کیا گیا۔
	انتہائی حیرت اور افسوس کا مقام ہے کہ ایک طرف تو قادیانی امت اپنے بارے میں آئین کے واضح اور متفقہ فیصلہ کو تسلیم کرنے سے کھلم کھلا انکار کر کے عملاً بغاوت اور غداری کی مرتکب ہے۔ لیکن حکومت اس کا نوٹس نہیں لے رہی اور دوسری طرف ایک ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی طرف سے دفعہ ۱۴۴ کے تحت عارضی پابندیوں کی خلاف ورزی پر دارالحکومت کی انتظامیہ اس قدر سیخ پا ہوتی ہے کہ اس کا فوری اور ہنگامی طور پر نوٹس لیا گیا ہے اور راتوں رات ساری کاروائی مکمل کر لی گئی ہے۔ حتیٰ کہ حضرت مولانا خان محمد صاحب دامت برکاتہم جیسی بزرگ اور مقتدر شخصیت کو بھی بدسلوکی کا نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیاگیا۔
	قادیانیت کے بارے میں حکومت کا یہ جانبدارانہ طرز عمل پورے ملک کے علماء کرام اور عوام کے لئے سخت تکلیف دہ اور باعث حیرت ہے۔ میں ملک بھر میں علماء اور خطباء سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ۱۱؍جون کو جمعتہ المبارک کے خطبات میں اسلام آباد انتظامیہ کی اس کاروائی پر پرزور احتجاج کریں اور اخباری بیانات، خطبات اور صدر کے نام ٹیلی گراموں کے ذریعہ مطالبہ کریں کہ آئینی فیصلہ تسلیم نہ کرنے پر قادیانیوں کے خلاف غداری کے الزام میں مقدمہ چلایا جائے اور اسلام آباد میں ہونے والے شرمناک واقعہ کے ذمہ دار افسران کے خلاف فوری اور مؤثر کاروائی کر کے اسلامیان پاکستان کو مطمئن کیا جائے۔
					منجانب: عبید اﷲ انور
				        ناظم عمومی نظام العلماء پاکستان
					    ۷؍جون ۱۹۸۲ء
۴۶…اسلم قریشی کیس
	اسلام آباد (سی۔ڈی۔اے) میں شعبہ الیکٹریشن میں ایک ملازم تھے۔ ان کا نام تھا اسلم قریشی۔ جنرل یحییٰ خان کی کابینہ میں ایم۔ایم احمد قادیانی (مرزا مظفر احمد قادیانی) سینئر وزیر تھا۔ جنرل یحییٰ خان کے زمانہ میں یہ منصوبہ بندی کا چیئرمین بھی رہا۔ ایم۔ایم احمد قادیانی جب پاکستان بنا تو یہ سیالکوٹ میں ڈپٹی کمشنر تھا۔ گورداسپور اور سیالکوٹ کی حدود آپس میں ملتی ہیں۔ تقسیم سے قبل شکرگڑھ کی تحصیل گورداسپور کی تحصیل تھی۔ تب قادیانی قادیان سے اٹھے اور انہوں نے سرحد پار کی اور سیالکوٹ میں ڈیرے لگا لئے۔ ایم۔ایم احمد قادیانی نہ صرف قادیانی بلکہ قادیانی رائل فیملی کا فرد اور ملعون قادیان مرزاغلام احمد قادیانی کا پوتا تھا۔ جب مشرقی پاکستان میں علیحدگی کے جراثیم نے زور پکڑا۔ تب ایم ایم احمد قادیانی نے اعداوشمار تیار کر کے یحییٰ کابینہ کو بریفنگ دی کہ مغربی پاکستان کی ترقی کا انحصار مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر ہے۔ اس لئے کہ تمام وسائل سیلاب وغیرہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter