Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

67 - 251
شیڈول میں سے سیریل نمبر۲۷۲،۳۱۳ حذف فرمایا جاوے اور حکم دیا جاوے کہ وہ شروع سے ہی حذف تصور ہوں گے۔ جیسا کہ شیڈول میں شامل ہی نہ تھے۔
	ہم ہیں آپ کے نیاز مند، ہائیکورٹ بار لاہور کے ۱۶۹معزز اراکین کے دستخط۔
	(قارئین! فقیر یہ تمام تفصیلات اس لئے عرض کر رہا ہے کہ آگے ۱۹۸۴ء کی تحریک ختم نبوت جو حضرت قبلہؒ کی قیادت میں چلی تھی اس کو سمجھنا آسان ہو جائے۔ اس کے لئے ان مبادیات کا ذکر کرنا بہت ضروری تھا۔ اﷲتعالیٰ نے کرم کیا کہ ضیاء صاحب نے متذکرہ امر کی تلافی کر دی)

۴۲…۱۹۸۳ء میں قادیانی جارحیت
	۲۷؍اپریل ۱۹۸۳ء کو ملتان دفتر مرکزیہ میں حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحبؒ کی زیرصدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوا۔ حضرت مولانا تاج محمودؒ نے اجلاس میں ابتدائی تقریر فرمائی۔ فرمایا کہ جب مرزائی چوتھا خلیفہ مرزا طاہر احمد انتخاب میں کامیاب ہوا تو ہمارا فوراً اس طرف خیال گیا کہ اب مرزائی محاذ پر خیریت نہ رہے گی۔ کیونکہ مرزا ناصر احمد قادیانی خلیفہ ثالث تعلیم یافتہ آدمی تھا اور متانت سے کام لیتا تھا۔ یہ صاحب غنڈہ صفت ہیں۔ اپنی کمزوریاں اور غنڈہ گردی کو چھپانے کے لئے نئے مسائل پیدا کرے گا۔ چنانچہ ہمارا یہ خیال درست نکلا۔ محمد اسلم قریشی کو سیالکوٹ ایسے شہر سے اغوا کر لیا گیا۔ اندرون ربوہ بھی فضا خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ مولانا عبدالہادی شیخوپورہ کو قادیانیوں نے پیٹا۔ قادیانی جارحانہ اقدامات کر رہے ہیں۔ چنانچہ اس وقت اصل مسئلہ محمد اسلم قریشی کا نہیں بلکہ قادیانی جارحیت کا ہے۔ آج تک اکابر علماء دیوبند نے ہماری سرپرستی فرمائی ہے۔ مجلس کے اکابر واساغر نے بھی علماء دیوبند کی اطاعت اور خدمت کی۔ اب علماء حق میں خود تشتت وافتراق ہے۔ جس کے باعث ہماری جماعتی زندگی بھی کمزوری کا شکار ہے۔ اس لئے اب نہایت بیدار مغزی اور جفاکشی کے ساتھ کام کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی تنظیم کو مضبوط بنانے کی طرف پوری توجہ دینی چاہئے۔ حاجی لال حسین صاحبؒ کراچی نے جماعت کی مفصل تاریخ اور کام کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی۔ قادیانی محاذ پر جماعت کی جس قدر خدمات ہیں۔ وہ کسی دوسرے ادارہ کی کسی باطل محاذ کے خلاف اتنی نہیں اور نہ ہی آج کوئی ادارہ مجلس تحفظ ختم نبوت ایسی تنظیم، مبلغین کی ہمہ وقتی جدوجہد، تردید قادیانیت بذریعہ پمفلٹ ورسائل کی مثال پیش کر سکتا ہے اور پھر مجلس ایک خاص طرز عمل سے لاکھوں کا بجٹ سالانہ پورا کر رہی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے نہایت بیدار مغزی سے کام کی ایسی صورت پیدا فرمائی ہے کہ اب ان حضرات کی سعی بارآور ہورہی ہیں اور مجلس سے بڑھ کر کوئی ادارہ یکجہتی اور نظم سے کام کر ہی نہیں رہا۔ حضرت مولانا مفتی احمد الرحمنؒ نے قادیانی جارحیت اور اس کے مقابلہ میں بیدار مغزی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت پر جامع گفتگو فرمائی۔ فیصلہ ہوا کہ قادیانی چونکہ ملک وملت کے وفادار نہیں۔ اس لئے یہ اشتعال انگریزیاں ان کی طرف سے ملک کے خلاف سازش ہیں۔ انہیں کھل کر بیان کیا جائے۔ رائے عامہ کو قادیانیوں کے متعلق خبردار کیا جائے اور گورنمنٹ سے بذریعہ وفود واجلاس عام مطالبہ کیا جائے کہ قادیانیوں کے خلاف اس وقت اقدام ضروری ہے۔
۴۳…مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے احیاء کی کاروائی کا جائزہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter